ہندوستان نے پینگون ٹی ایس پر چین کی جانب سے دوسرا پل تعمیر کرنے کے خلاف اٹھائی آواز

,

   

حکمت عملی کے طو رپر کلیدی حصہ مانے جانے والے علاقے میں چین کی جانب سے دوسرا پل تیار کرنے کا سٹلائٹ تصویر سے انکشاف۔
نئی دہلی۔ ہندوستان نے جمعہ کے روز چین کی جانب سے ایسٹرن لداخ میں پینگون جھیل کے اطراف میں دوسرا پل تعمیر کرنے پر سخت اعتراض جتایاہے‘ او رکہاکہ یہ ملک کا 60ساٹھوں سے ”غیرقانونی زیرقبضہ“ علاقہ ہے۔

وزرات خارجی امور ترجمان اریندھام باگچی نے کہا کہ اپنے خطہ میں اس طرح کی غیر قانونی قبضوں کو ہندوستان کبھی قبول نہیں کرے گا او رنہ ہی چین کی ”غیرمنصفانہ“ دعوؤں اور اس طرح کی تعمیری سرگرمیو کو قبول کرے گا۔

حکمت عملی کے طو رپر کلیدی حصہ مانے جانے والے علاقے میں چین کی جانب سے دوسرا پل تیار کرنے کا سٹلائٹ تصویر سے انکشاف۔باگچی نے کہاکہ ”ہمیں ایسے رپورٹس ملی ہے کہ پینگون جھیل سے متصل پہلے سے تعمیر شدہ پل کے قریب میں ایک اور پل چین تعمیر کررہا ہے۔ یہ دونوں ہی علاقے میں 1960کے دہے سے مسلسل چین کے غیر قانونی قبضے میں ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہمارے علاقے میں اس طرح کے غیرقانونی قبضے کو ہم کبھی قبول نہیں کریں گے‘ او رنہ ہی چین کے غیرمنصفانہ دعوؤں‘ اور اس طرح کی تعمیر سرگرمیو ں کو قبول کریں گے“۔ میڈیا کی جانب سے اس معاملے پر پوچھے گئے سوالا ت کا باگچی جواب دے رہے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم نے متعدد مرتبہ اس بات کی وضاحت کی ہے کہ مرکز کے زیراقتدار جموں کشمیر او رلداخ ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور ہم دیگر ممالک سے بھی ہندوستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کی توقع ہے“۔

باگچی نے کہاکہ حکومت نے بالخصوص2014کے بعد سے سرحدی انفرسٹکچر کی ترقی بشمول سڑکوں او رپلوں کی تعمیر کے کام میں پیش رفت کی ہے تاکہ قومی حفاظتی مفادات کا مکمل تحفظ کیاجائے۔

ماہرین کے بموجب چین نے اپریل میں پینگون ٹی ایس او کے اطراف میں پہلے پل کی تعمیر کو مکمل کرلیاتھا۔مذکورہ ایسٹرن لداخ آمنے سامنے کی لڑائی2020مئی 4-5 کو شروع ہوئی تھی۔

ہندوستان سابق کے موقف پر بحالی کے لئے زوردے رہا ہے۔ایسٹرن لداخ کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہندوستان او رچین کے درمیان میں 15دورکی فوجی بات چیت ہوئی ہے۔

اس بات چیت کے نتیجے میں دونوں فریقین نے پینگون جھیل کے جنوبی کناروں اور گوگرا علاقے میں علیحدگی کے عمل کو مکمل کرلیاتھا۔

ہندوستان کی جانب سے امن کو برقرار رکھنے کی مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں جو ایل اے سی سے متصل کلیدی مقامات کے لئے ہے جہاں پر مجموعی پیش رفت کا باہمی معاہدات پر ہے۔ دونوں جانب ایل اے سی کے حساس علاقے میں 50,000سے 60,000تک کے فوجی دستے تعینات ہیں۔