ہندوستان کو طالبان سے بات کرنا چاہئے۔ اسدالدین اویسی

,

   

انہوں نے پارلیمنٹ میں اس مسلئے کو اٹھانے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ انہیں تنقید کا نشانہ بنایاگیاتھا اور طالبان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کرنے کے پیش نظر ان پر طنز کیاگیاتھا


حیدرآباد۔اے ائی ایم ائیایم کے صدر اسدالدین اویسی نے کہاکہ ہندوستان کو طالبان سے بات کرنا چاہئے تھا مگر نریندر مودی حکومت نے سات سال خراب کردئے اور افغانستان میں جو ہورہا ہے اس کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں۔ مذکورہ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہاکہ اب طالبان کا سارے افغانستان پر کنٹرول ہوگیاہے‘ مگر ہندوستان کا ان سے کوئی نہ تو رابطہ ہے او رنہ ہی بات چیت ہوئی ہے۔

انہو ں نے کہاکہ تمام بین الاقوامی سکیورٹی ماہرین نے مشورہ دیاتھا کہ ہندوستان کو طالبان کے ساتھ بات چیت کرنا چاہئے۔

انہوں نے رپورٹرس کو بتایاکہ”ہندوستان کو بات چیت کرنا چاہئے تھا۔ ہم غیر رسمی یا باضابطہ بات چیت کی شروعات ہمیں طالبان کے ساتھ کرنا چاہئے تھا۔ ہم نے وقت گنوادیا ہے۔ پچھلے سات سالوں میں مودی حکومت کیاہورہا ہے اس کو سمجھنے میں ناکام ہوگئی ہے“۔

انہوں نے اشارہ دیا کہ افغانستان کی تعمیر نو کے لئے ہندوستان نے 3بلین ڈالر س لگائے ہیں۔ اس میں افغان پارلیمنٹ کی عمارت کی تعمیر کی گئی ہے جس کی افتتاح اس وقت کے صدر اشرف غنی کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی نے کیاہے۔

مذکورہ سلامہ ڈیم کی تعمیر ہندوستانی پیسے کے ساتھ ہوئی ہے وہیں ہندوستان تعلیم حاصل کرنے کے لئے آنے والے افغان اسٹوڈنٹس کو اسکالر شپ بھی دی گئی ہے۔ اویسی نے کہاکہ ہندوستان کے لئے باعث تشویش افغانستان میں کئی غیر انتظامیہ خلاء ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”القاعدہ اور ائی ایس ائی ایس اپنے اہم ہیڈکواٹرس کی منتقلی اور بھرتی کو عراق او رسیریا سے افغانستان منتقل کرے گا۔ جیش محمد پہلے ہی ہیلمانڈ علاقے میں داخل ہوگیا ہے۔

تمام سکیورٹی ماہرین کا یہ کہنا ہے“۔انہوں نے پارلیمنٹ میں اس مسلئے کو اٹھانے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ انہیں تنقید کا نشانہ بنایاگیاتھا اور طالبان کے ساتھ بات چیت کی وکالت کرنے کے پیش نظر ان پر طنز کیاگیاتھا۔

ا س کے علاوہ انہوں نے طالبان کے متعلق اپنے موقف او رآر ایس ایس کے چین کی فوج کے ساتھ لڑائی کے حوالے سے بڑے بڑے دعوؤں پر بھی کھل کر اپنی رائے پیش کی ہے۔