ہندویوا وہانی دوبارہ اس کے بانی کے لئے مہم میں سرگرم ہوگئی ہے

,

   

ادتیہ ناتھ گورکھپور اربن سے پہلی مرتبہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کررہے ہیں‘ جہاں پر انہوں نے بھگوا دھاری کرنے کے بعد کافی وقت گذارا ہے۔


اترپردیش۔گاؤ رکشہ کے ساتھ خود کو ”ہندوتوا اورقوم پرستی کے لئے وقت ایک شدید ثقافتی اور سماجی تنظیم“کے طور پر پیش کرنے والی ہندو یوا وہانی کے معلنہ مقاصد مکمل طور پر چھوت اچھوت اور اونچی نچلی کے درمیان کے فرق کو ختم کرنا‘ اورسوسائٹی میں ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے“۔


سالوں سے یہ گروپ خود کو متعدد رتنازعات دمیں گھیرنے کاکام کیاہے‘ جون2017میں اس کے تین ممبرس عصمت ریزی اور بریلی میں ایک پولیس افیسر کے ساتھ مارپیٹ کے معاملے میں گرفتار ہوئے تھے۔

اسی سال مئی میں بلند شہر میں ایک ہندو لڑکی کی فراری میں مدد کرنے پرایک مسلمان شخص کے ہجوم کے ہاتھوں موت میں مبینہ ملوث تھے۔ اس کے بعض ممبرس پر یہ بھی الزام ہے کہ لوجہاد کے شبہ میں عدالت میں ایک مسلم جوڑے کے ساتھ مارپیٹ کی ہے‘ لوجہادکا استعمال بین مذہبی شادی کے لئے کیاجاتا ہے جو ایک مسلم مرد اور ہندو عورت کے درمیان ہوتی ہے اور 2018میں باغپت میں یہ واقعہ پیش آیاتھا۔

ماہرین کے بموجب مذکورہ ایچ وائی وی کا موقف 2017میں یوگی ادتیہ ناتھ کے چیف منسٹر بننے کے بعد نرم ہوگیاہے۔ اس کے بعد سے وہانی نے سماجی کاموں پر توجہہ مرکوز کی اور ہندوؤں سے امتیازی او رچھوت اچھوت کو ہٹانے میں کام کرنا شروع کردیا۔ کویڈ وباء کے دوران بھی انہوں نے شہریوں کے لئے اپنے خدمات پیش کئے ہیں۔

اسٹیٹ جنرل سکریٹری انجینئر پی کے مال نے پی ٹی ائی کوبتایا کہ ”ہندو یوا واہانی ایک سماجی ادارہ ہیاور سماجی کاموں کے لئے سرگرم ہے او رساتھ میں پوجیا مہاراج جی (یوگی) کی انتخابی مہم میں گورکھپور میں سرگرم ہے‘ ساتھ میں بی جے پی امیدواروں کے لئے ریاست بھر میں مہم چلارہے ہیں“۔

ادتیہ ناتھ گورکھپور اربن سے پہلی مرتبہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کررہے ہیں‘ جہاں پر انہوں نے بھگوا دھاری کرنے کے بعد کافی وقت گذارا ہے۔مذکورہ گورکھپور مندر جس کے ادتیہ ناتھ اب بھی صدر پجاری ہیں اس اسمبلی حلقہ میں آتا ہے۔

وہ فی الحال قانون ساز ایوان سے منتخب ہوکر چیف منسٹر کے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ چھٹے مرحلے میں 3مارچ کو گورکھپور اسمبلی حلقہ نمبر322میں رائے دہی مقرر ہے۔

ہندو یوا وہانی گورکھپور کے سٹی کنونیر رشی موہن ورما نے کہاکہ مہارج جی(یوگی) کے لئے پچھلے انتخابات میں سرگرم رہنے والے کارکنوں کی ایک فہرست تیار کرلی گئی ہے اور انہیں ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی“۔انہوں نے کہاکہ ووٹرلسٹ کے بموجب وہانی کی ایک کمیٹی بوتھ سطح پر تشکیل دی جائے گی۔

سیاسی ماہرین کے بموجب بی جے پی اور یوگی ادتیہ ناتھ کے درمیان میں 2002اسمبلی انتخابات میں تفرقات بڑھ گئے تھے۔ اسی کے پیش نظر یوگی نے ضلع کے گورکھپور شہر‘پائپ رائج‘ اور مندرا اسمبلی حلقوں سے اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کے امیدواروں کو میدان میں کھڑا کیاتھا۔

شیو پرتاب شکلا جو اس وقت یوپی میں کابینی وزیر تھے اور جس نے گورکھپور کی سیٹ پر 1989سے چار مرتبہ مسلسل کامیابی حاصل کی تھی‘ ہندو مہاسبھاکے رادھے موہن داس اگروال کے ہاتھوں شکست کھائی۔

گورکھپور سٹی کے سیٹ پر شکلا تیسرے نمبر پر ائے تھے۔ پائپ رائج میں مہاسبھا کے دیپک اگروال نے اس وقت کے ریاستی وزیر اور بی جے پی کے حمایتی امیدوار جیتندر جئے سوال کو کانٹنے کی ٹکر دی اور دوسرا مقام حاصل کیاتھا۔

مہاسبھا کے امیدوار مندرا کے سابق رکن اسمبلی بچن رام کو پانچویں مقام ملا او رانہوں نے 10,000ووٹ لئے تھے۔یوگی کے اس اقدام نے گورکھپور اور اس کے قریب کے علاقوں میں بی جے پی کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنے کی وجہہ بنا۔ اس تنظیم کے عروج پر آنے کے ساتھ ادتیہ ناتھ اترپردیش میں ہندوتوا کا بڑا چہرہ بن کر ابھرے۔

گورکھپور میں ایک سماجی کارکن رام شنکر سنگھ نے کہاکہ اس وقت کے دوران گورکھپور میں مجرموں اور مافیا کا راج تھا‘ مگر یوگی کی قیادت میں‘ ہندویوا واہانی کے کارکنوں نے ان کے دور کا خاتمہ کیااور گورکھپور کے سیاسی زوایوں کوتبدیل کیاہے۔

سنگھ سے عدم اتفاق کرتے ہوئے مقامی مکین مہیند ر مشرا نے کہاکہ ہندو یوا واہانی نعرے لگاتے ہیں جیسے گورکھپور میں رہنا ہے تو یوگی یوگی کہنا ہوگا‘ جس سے آمریت جھلکتی ہے“۔

سال2017میں یوگی کے چیف منسٹربننے کے بعد سنیل سنگھ ہندو یوا واہانی کے ریاستی صدر ایک تنازعہ میں گرفتار ہوئے تھے۔

جیل سے رہا ہونے کے بعد سنیل سنگھ یوگی کے خلاف بیان دیاتھا اب وہ سماج وادی پارٹی میں ہیں۔ اترپردیش میں ہندو یوا واہانی کے موجودہ انچارج راگھویندر پرتاب سنگھ ہیں جو سدھارتھ نگر ضلع سے دومرائی گنج اسمبلی حلقہ کے بی جے پی رکن اسمبلی ہیں۔