ہندی ہے ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

   

ڈاکٹر محمد سراج الرحمن فاروقی
’’ہندوستان کو آزاد ہوئے 75 سال گذرنے کے بعد بھی ہم کو ملک سے غداری کے قانون کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ یہ سوال سپریم کورٹ نے حکومت ہند سے اس وقت کیا جب سماجی جہدکاروں نے مخالف
CAA
بل کے خلاف پرامن جمہوری طریقے سے احتجاج کیا تھا۔ اس بل کی مخالفت کرنے پر جہد کاروں کو گرفتار کرکے برٹش سامراج کے 161 سالہ پرانے قانون کی دفعات ان پر لگاکر جبراً بھیج دیا گیا جس پر اٹارنی جنرل پر سپریم کورٹ نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے سماجی کارکنوں ، طلباء تنظیم کے موجودہ اور سابق سربراہوں جن میں عمر خالد ، نتاشا، شرجیل امام، انس رحمان، صفورہ زرگر، دیوانگنا، کلتا، اکھل گوگوئی وغیرہ) کو ملک سے غداری کی دفعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کس نے کیا خوب کسی کو کسی کی محبت نے مارا کسی کو کسی کی عداوت نے مارا اور شرافت علی (یعنی مسلم اقلیت)کو سکیولر سیاست نے آج آزاد ہند کے75 سال گزرنے کے بعد بھی مسلم متمول ریاستیں کھوکر ’’اکھنڈ بھارت‘‘ کا حصہ بن گئیں۔ اس کے باوجود ملک کی آزادی میں جان و مال کی قربانی ہزاروں بلکہ لاکھوں گردنیں کٹاکر دیش کو آزادی دلانے والی مسلمان نسلوں پر دیش دروھی ، ملک سے غداری کے مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ گاؤکشی کا بہانہ بناکر معصوم نوجوانوں کو انکاؤنٹر میں دہشت گردی کا لیبل لگاکر بندوق کی گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہ سب چند مٹھی بھر شدت پسندوں کی کارستانی، زباں درازی اور تعصب کی وجہ سے ہے ، ساری دنیا میں ہندوستان کا نام بدنام کررہی ہے۔ جبکہ ہماری ملک کو اکثریت ابھی بھی محبت اور بھائی چارہ کی فضاء قائم کرنے کے منصوبوں پر لگی ہے۔ جب کبھی ضائع نہیں ہوگی۔ ابھی بھی ہندوستان میں سکیولر امن پسند دانشوروں، بیورو کریٹس، زعماء، چاہے ان کا قلم سے تعلق ہو یا سیاست سے ہو یا معاشیات یا اقتصادیات سے، فلمی ہو یا غیرفلمی صنعت کار ہوں، یہ برادران وطن کبھی بھی اس دیش میں اقلیتوں خاص کر مسلم اقلیتوں کے خلاف ہونے والی ظلم و زیادتی یا بے ایمانی کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کبھی بھی نہ ہچکچاتے ہیں اور نہ ہی پیچھے ہٹتے ہیں۔ یہی وہ برادران وطن ہے جو آج بھی 75 سال گزرنے کے بعد کمزوروں اور پچھڑے طبقوں، مسلمانوں اور دلتوں کی کمر ہمت باندھتے ہیں، یہی آزاد ہند کو اصلی پونجی ہے، حقیقی سرمایہ اور اکھنڈ کی شان ہے۔ ایک شکوہ ہندوستانی ذرائع ابلاغ سے ہے جس نے اپنی
T.R.P
بنانے بڑھانے کیلئے ہمیشہ سے اپنی نشریات میں متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہے ہر چھوٹے مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بیجا حرکت کی ہے، پھر اقلیتی طبقہ کی بولی کی اُچھال کر غداری، دہشت گردی کا لیبل لگایا ہے، پڑوسی ملک جس سے ہمارا سالانہ بجٹ 100 گنا زیادہ ہے۔ عظیم ہندوستان کے سامنے چھوٹا سا ملک ہے، کی خبروں کو اُچھال کر ہندوستانی مسلم اقلیتوں میں خوف و ہراس کا ماحول ساتھ ہی ہند کی گنگا جمنی تہذیب کو داغداری بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے، سوائے چند کے گنے چنے چیانلس کے جو اس کی مذمت کرتے ہیں۔ آزاد ہندوستان کے اہم مسائل سے اب بیروزگاری، مہنگائی اور کورونا وباء کے بعد دوبارہ بازآبادکاری ہے ، صحت عامہ، غربت، خواتین پر مظالم سے متعلق نہیں بولتے، اب یہ ذمہ داری ہر ہندوستان کے ہر ہندوستانی شہری کو ذمہ داری بنتی ہے۔ خاص کر جو خودمکتفی
(Self Sufficient)
ہندوستانی ہے، کو چاہنے کے حالات کتنے بھی ناموافق یا ناخوشگوار ہوں، میں بحیثیت ہندوستانی میرے اپنے ملک کو ترقی، خوشحالی، میں میرا اپنا یوگ دان (حصہ) ہے؟ اگر ہر شہری، کم از کم سمجھدار شہری اپنی سوچ ملک کی ترقی پر مرکوز رکھے گا۔ مثبت سونچے گا تو یقیناً آج بھی ہمارا ہندوستان ہزارہا مسائل رکھنے کے باوجود مسلسل جدوجہد، محنت اور لگن کے بعد چاہے کتنی بھی ناکامیوں کا سامنا ہو، بہت جلد پھر سے سونے کی چڑیا
(Golden Bird)
جس کا خواب مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد، سردار پٹیل اور دیگر آزاد ہند کو کی فوج نے دیکھا تھا، سبھاش چندر بوس کا خواب تکمیل کو پہنچے گا۔ بقول علامہ اقبالؔ
سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
جشن آزاد ہندوستان کی بنیاد ہمارے دیش کے قائدین نے ڈالی جو ترقی یافتہ ملک ہندوستان کو مہاتما گاندھی دیکھنا چاہتے تھے۔ جہاں ہر طرف خوشی ، ترقی، خوشحالی، آپسی بھائی چارہ، گنگاجمنی تہذیب، دیش میں ایکتا، اکھنڈتا ، بندھتوا بتارہے ہیں، اسی خواب کی تکمیل ہمیں کرنا، وہ خواب کی تعبیر، پھر ہندوستانی شہری کو بن کر دکھانا ہے، اسی کو ملک سے محبت (Patriotism) کہتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں، ہم مسلسل ملک کی ترقی کی تمنا رکھتے ہیںکوشش یہ ہوکہ اس میں اور بڑھوتری اور عملی جامہ ہو تو پھر کوئی بھی طاقت دنیا کا کوئی بھی ملک، ہمارا کوئی بھی پڑوسی ملک چاہے کتنی بھی طاقت، نیوکلیئر پاور رکھتا ہو، ہماری ایکتا کے سامنے یہ بری نظر ڈالنے سے پس و پیش کرے گا۔ یہی ہمارا اتحاد، بھائی چارہ ان سازشوں کو خاک میں ملا دیں گے۔
ہم لائے ہیں طوفان سے کشتی نکال کے
اس دیش کو رکھنا میرے بچوں سنبھال کے
رب العالمین سے دعا ہے وہ ہندوستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے والی ناپاک سازشوں کو نیست و نابود کردے ۔ (آمین)