ہند۔آسٹریلیا آج دوسرا ٹی 20 مقابلہ

   

ہندوستانی بولروں پر بہتر مظاہرہ کا دباؤ
مہمان ٹیم سیریز میں واپسی کیلئے کوشاں

ترواننت پورم: نوجوان ہندوستانی بولنگ شعبہ کو سیریز کے افتتاحی میچ میں ناقص بولنگ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اتوارکو یہاں دوسرے ٹی 20 میں آسٹریلیائی بیٹنگ لائن اپ کے خلاف اپنا ردھم تلاش کرنا ہوگا۔ ہندوستان نے وشاکھاپٹنم میں پہلا میچ دو وکٹوں سے جیت کر پانچ میچوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کی ہے لیکن فاسٹ بولر مکیش کمار کے علاوہ ان کے ساتھی بولرس رنز کے بہاؤ کو روکنے میں ناکام نظر آئے۔ گرین فیلڈ انٹرنیشنل اسٹیڈیم کی پچ اور حالات بڑے پیمانے پر مختلف نہیں ہوں گے، اور یہ ہندوستانی بولروں کے لیے اجتماعی طور پر مشکل وکٹ ضرور ہوگی۔ ابتدائی مقابلے میں ارشدیپ سنگھ اور پرسدھ کرشنا نے 10.25 اور 12.50 رنز فی اوور جبکہ لیگ اسپنر روی بشنوئی نے 13.50 رنز فی اوور کے حساب سے دئے۔ ٹی ٹوئنٹی جیسے فارمیٹ میں بولروں کو کفایتی ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہوتی ہے، لیکن ان تینوں بولروں میں اس دن اس طرح کی امید نہیں تھی ۔ سیریز میں برتری کو دوگنا کرنے کی ہندوستان کی خواہش کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ وہ یہاں اپنی بولنگ میں نمایاں طور پر بہتری لاتے ہیں۔ یہ بھی کوئی ناممکن کام نہیں جیسا کہ مکیش نے کردکھایا۔ انہوں نے آسٹریلوی بیٹرس پر قابو پانے کے لیے اپنی گیندوں کو اچھی طرح استعمال کیا جن میں یارکرز، باؤنسرز، آف اسٹمپ کے ارد گرد وائڈ ڈلیوری وغیرہ شامل رہی ہیں۔ لہذا دوسرے سرے کے بولروں کے پاس اب دوسرے میچ میں ان کی پیروی کرنے کے لیے ایک راہ ہے۔ کافی عرصے کے بعد میدان میں اترنا بولروں کیلئے آسان نہیں ہوتا یہ خاص طور پر بشنوئی جیسے شخص کے معاملے میں سچ ہے، جس کے بارے میں بات کی گئی ہے کہ وہ سفید گیند کے فارمیٹس کا انتظار طویل عرصے سے کرے رہے تھے لیکن وہ ویزاگ میں کافی مایوس کن تھا اور جب جوش انگلس نے ان کے خلاف جارحانہ کارروائی کی تو وہ بے سمت نظر آئے ۔ پرسد بھی اتنے ہی مایوس کن رہے حالانکہ وہ حال ہی میں ہندوستان کے 50 اوور کے ورلڈ کپ اسکواڈ کا حصہ تھے اور انہیں نیٹ پر اعلیٰ درجے کے کھلاڑیوں اور کوچز کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ تاہم ان کی بولنگ میں یہ کوشش نہیں تھی ۔ دوسری جانب ہندوستان کو بیٹنگ شعبے میں زیادہ شکایت نہیں ہوگی کیونکہ کپتان سوریا کمار یادیو، ایشان کشن، رنکو سنگھ اور یشسوی جیسوال نے آسٹریلیائی بولروں کے خلاف عمدہ مظاہرہ کیا۔ سوریا کمار، رنکو اور جیسوال نے تیز رفتار اسکورنگ کے مطالبات کو آسانی سے پورا کیا۔ ہندوستان دوسرے میچ میں بھی ان سے اسی طرح کی بیٹنگ کی امید کرے گا، اور کشن کو اس کے دور میں ڈاٹ گیندوں کی تعداد کو کم کرنے پر زور دے گا۔ وہ 19 گیندوں پر21 رنز بنانے کے بعد ابتدائی کھیل میں تیزی لانے میں کامیاب رہے لیکن ان حالات میں وکٹ جاتی ہے تو ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ روتوراج گائیکواڑ، جو پچھلے میچ میں رن آؤٹ ہوئے تھے، اور تلک ورما بھی رنز بنانے پر نظریں جمائے ہوئے ہوں گے کیونکہ وہ مستقبل کی ٹی20 میں ہندوستانی سفرکا ایک اہم حصہ ہیں۔ دوسری طرف آسٹریلوی کیمپ پہلے میچ سے چند مثبت پہلوؤں کو حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ انگلیس کی سنچری، تمام طرز کی کرکٹ میں ان کی پہلی سنچری، جب کہ اوپنر کے طور پر آنے سے انہیں اس راہ پر اہم جگہ مل گئی جو ٹیم کو ٹی20 ورلڈ کپ کی طرف لے جاتی ہے۔ لیکن اسٹیو اسمتھ کو بطور اوپنر استعمال کرنے کے اقدام سے پوری طرح سے مطلوبہ نتیجہ حاصل نہ ہوسکا۔ بولنگ شعبہ میں آسٹریلیائی ٹیم اپنے ناقص مظاہروں پر قابو پانے کی کوشاں ہوگی۔بیٹرس نے اسکور بورڈ پر 200 کا ہندسہ درج کرنے کے باوجود بولرس اس کا کامیاب دفاع نہیں کرپائے جو حکام کیلئے تشویش کا باعث ہے ۔