ہند۔ترکیہ تعلقات دفاعی شعبہ میں خصوصی تعاون

   

قونصل جنرل ترکیہ متعینہ حیدرآباد عزت مآب ارحان سلیمان اوکان کا انٹرویو

محمد ریاض احمد
حیدرآباد فرخندۂ بنیاد اور ترکی کے درمیان گہرے تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں ۔ یہ تعلقات آصف جاہی دور میں اپنے نقطہ عروج پر ہنچ گئے تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی یہ تعلقات قائم ہیں اور خوشگوار ہیں۔ جہاں تک ہمارے وطن عزیز ہندوستان اور ترکی کے تعلقات کا سوال ہے یہ ایک ہزار سال قدیم ہیں۔ حال ہی میں ترکی کے قونصل جنرل متعینہ حیدرآباد عزت مآب اورحان یلمان اوکان نے ایک انٹرویو دیا جس میں انہوں نے نہ صرف حیدرآباد اور ترکی کے دیرینہ خوشگوار تعلقات بلکہ ہندوستانیوں کے ساتھ ترکی کے تاریخی، تہذینی، ثقافتی تعلقات کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ ذیل میں اس انٹرویو کے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں۔
اس سوال پر کہ ابھرتے ہوئے عالمی جغرافیائی و سیاسی منظر نامہ کے تناظر میں ہندوستان اور ترکی تعلقات کی موجودہ حالت کا آپ کیسے جائزہ لیتے ہیں اور ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے حکومت ترکی کیا اقدامات کررہی ہے؟ عزت مآب اوکان نے بتایا کہ ترکی اور حیدرآباد کے گہرے تاریخی و ثقافتی تعلقات ہیں۔ اصل میں ترکوں اور ہندوستانیوں کے تعلقات ایک ہزار سال پرانے ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ وسطی ایشیاء میں قدیم ترک ریاستوں نے ہندوستان کی طرف مہمات منظم کئے تھے اور ہندوستان کے بعض علاقوں پر حکومت بھی کی۔ اس دوران کئی علاقوں میں دین اسلام کو متعارف بھی کروایا۔ اسی وجہ سے ہندوستان میں اور خاص طور پر حیدرآباد میں مسلمان خود کو ترکو گولو (تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں اکثر غیر مسلم ترکولو کہتے ہیں) اس کا مطلب ترک کا بچہ ہوتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہندوستانی عوام میں بلالحاظ مذہب و ملت، رنگ و نسل بیسویں صدی کے اوائل میں ترک عوام کے تئیں اپنی محبت اور احترام کے باعث ترکی کی جنگ آزادی میں غیر معمولی مادی اور اخلاقی مدد کی۔ ترکی کی جنگ آزادی کا کامیاب نتیجہ ساری دنیا میں نوآبادیاتی علاقوں میں بسے لوگوں کے لئے تحریک آزادی کا ایک بڑا ذریعہ بنا جو آزادی کے خواہاں تھے، نئی ترک جمہوریہ دنیا بھر کے مظلوم عوام کی آزادی کی ایک امید بن گئی۔ آج دیکھا جائے تو ترکیہ اور ہندوستان دنیا کی ابھرتی ہوئی طاقتیں ہیں اور ان دونوں ممالک کے رہنما اپنے اپنے علاقوں میں تعمیری اور عالمی امور میں بااثر کردار ادا کررہے ہیں اس لئے ان کے تعاون اور یگانگت سے بہت سے علاقائی اور عالمی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ ترکی کے عزت مآب قونصل جنرل متعینہ حیدرآباد نے مزید کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر مسرت ہوئی ہے کہ حالیہ برسوں میں ترکی اور ہندوستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مزید مستحکم ہورہے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ہم تعاون و اشتراک کے طریقہ کار کو مزید فعال بنانے کے لئے پوری سنجیدگی سے کام کررہے ہیں۔ صنعت و حرفت اور تجارتی حلقوں اور تنظیموں کے درمیان تعلقات بھی فروغ پا رہے ہیں اور ان کے ٹھوس نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ اس مرحلہ پر میں ان منازل کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت کا حوالہ دینا چاہوں گا جہاں ترکش ایرلائنز ہندوستان میں پرواز کرتی ہے کیونکہ تجارت اور عوام کے درمیان ہر قسم کے رابطوں کا بنیادی عنصر ٹرانسپورٹیشن یا حمل و نقل ہے۔ ترک ایر لائنز پہلے ہی استنبول تا نئی دہلی اور ممبئی ہر روز چلائی جارہی ہے۔ ان دو راستوں کے علاوہ ترکش ایرلائنز کے طیارے حیدرآباد، بنگلور، احمد آباد ، چینائی اور کولکتہ جیسے اہم ہندوستانی شہروں تک پروازوں کو وسعت دینے کی خواہاں ہے۔ قونصل جنرل ترکی متعینہ حیدرآباد نے اس سوال پر کہ ہندوستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی تعلقات تیزی سے پروان چڑھ رہے ہیں ایسے میں اقتصادی تعاون کے وہ کونسے کلیدی شعبے ہیں جس کے بارے میں آپ سمجھتے ہیں کہ باہمی فائدہ کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔ اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ قبل ازیں دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کے حجم کا ہدف دس ارب ڈالرس مقرر کررکھا تھا اور خوشی کی بات یہ ہے کہ 2022 میں ہم اس ہدف کو پانے میں کامیاب رہے۔ اس بارے میں انہوں نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارتی حجم 12 ارب ڈالرس سے تجاوز کرگیا۔ صدر ترکی عزت مآب رجب طیب اردغان اور ہندوستانی وزیر اعظم عزت مآب نریندر مودی نے دونوں ملکوں کے تجارتی و اقتصادی تعلقات بڑی تیزی کے ساتھ فروغ پانے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی ترکیہ اور ہندوستان نے اپنی باہمی تجارت کو 20 ارب ڈالرس تک پہنچانے کا ایک نیا ہدف مقرر کیا ہے۔ دونوں ملک چاہتے ہیں کہ باہمی تجارت کا حجم 20 ارب ڈارس تک پہنچ جائے۔ اس معاملہ میں اہم بات یہ ہے کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں اور تجارتی گوشوں کی جانب سے بہت زیادہ دلچسپی لی جارہی ہے۔ عزت مآب یلمان اوکان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا سمجھنا یہ ہے کہ 20 ارب ڈالرس کے ہدف تک پہنچنا کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ دونوں ممالک عالمی سطح پر تیزی سے ابھرتی معیشتیں ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ملکوں کے صنعت کاروں و تاجرین میں اس بات کی پوری پوری صلاحیت موجود ہے کہ وہ تیسری دنیا کے ملکوں میں باہمی تعاون کو اچھی طرح فروغ دے سکتے ہیں۔ حالیہ عرصہ کے دوران دونوں ملکوں میں جو تجارتی میلے منعقد ہوئے میلوں ان میں تاجرین و صنعت کاروں کی بڑھتی شرکت کے ساتھ ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ کرنے والے وفود کی تعداد میں اضافے سے پتہ چلتا ہے کہ معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں ہمارے تعلقات مسلسل فروغ پا رہے ہیں۔ جس طرح ہندوستانی تاجرین و صنعت کاروں نے ترک کمپنیوں خاص طور پر مشنری اور کیمیائی صنعتوں سے لے کر زرعی و غذائی اشیاء کے ساتھ ساتھ فرنیچر سے لے کر الیکٹریکل ساز و سامان اور بنیادی سہولتوں کے شعبوں میں دلچسپی دکھائی ہے وہ قابل تعریف اور باعث مسرت ہے۔ واضح رہے کہ ہندوستان اور ترکی کے درمیان دفاعی شعبہ میں شراکت داری کے بارے میں بھی سنجیدہ کوششیں ہوتی رہیں۔ اس سلسلہ میں پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سال 2023 میں دفاعی صنعت سے جڑی برآمدات کے معاملہ میں ترکیہ 5.5 ارب ڈالرس کے ساتھ 11 ویں نمبر پر رہا۔ ترکیہ کی دفاعی صنعت میں تیار ساز و سامان سے متعلق دنیا بھر میں خصوصی دلچسپی پائی جاتی ہے اور ترکیہ کو امید ہے کہ اس میدان کے ساتھ سرفہرست ممالک میں وہ جلد ہی شامل ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر پانچویں نسل کے کان لڑاکا طیارہ جس کی ہم نے گزشتہ ماہ کامیاب آزمائش کی دنیا بھر میں اپنا اچھا اثر چھوڑا ہے اور دفاعی شعبہ میں اسے کافی اہمیت دی جارہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکیہ دنیا کے ان پانچ سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے جو پانچویں نسل یا 5G لڑاکا طیارے تیار کررہے ہیں۔ اس موقع پر ان کا ماننا ہے کہ ہندوستان کی دفاعی صنعت کی ضروریات کی تکمیل اور مشترکہ نظام اسلحہ کے معاملہ میں ترکیہ اور ہندوستان کے باہمی تعاون و اشتراک کا عظیم امکان پایا جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر سال ترکیہ میں دفاعی صنعت کے میلے اور نمائشیں منعقد ہوتی ہیں جس میں شرکت کرنے والی ہندوستانی کمپنیوں کی تعداد میں سال بہ سال اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اس رجحان سے ترکیہ کی دفاعی صنعت میں ہندوستانی کمپنیوں کی بڑھتی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ استنبول میں 22 تا 26 اکتوبر 2024 استنبول ایکسپو منعقد ہو رہی ہے جس میں ہم اپنے ہندوستانی دوستوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے مسرت محسوس کریں گے۔ ترکیہ کی ساہا ایکسپو اپنے طرز کی منفرد ایکسپو ہے جسے ترکیہ کی سب سے بڑی ایرو اسپیس و دفاعی صنعت کی نمائش کہا جاتا ہے۔ (باقی آئندہ ہفتہ)