ہنڈوراس کا سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل ، ترکی کی شدید مذمت

   

مقبوضہ بیت المقدس ۔ ہنڈوراس کی حکومت اپنے امریکہ کی ہم نوائی میں اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کردیا۔ خبررساں اداروںکے مطابق سفارت خانہ منتقلی کی تقریب میں اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینت اور وزیر خارجہ یائر لیپید شریک تھے، جب کہ ہنڈوراس کے وزیر خارجہ نے تقریب میں شرکت کی۔ دونوں ممالک کے وزرا نے سفارت خانہ منتقل کرنے کی دستاویزات پر دستخط کیے۔ دوسری جانب ترکی نے ہنڈراس کے متنازع اقدام کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ دفتر ِ خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ہنڈراس نے اس اقدام کے ساتھ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت کے معاملے میں اقوام متحدہ سمیت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، جس سے دو ریاستی حل کے نقطہ نظر اور خطے میں قیام امن کی امیدوں کونقصان پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ ہنڈراس امریکہ، گوئٹے مالا اور کوسووو کے بعد اپنے سفارتخانے کو القدس منتقل کرنے والا چوتھا ملک ہے۔ادھر فلسطینی اتھارٹی نے ہنڈوراس کے تل ابیب میں سفارتخانے کو القدس منتقل کیے جانے کی مذمت کی ہے۔ فلسطینی دفتر خارجہ نے اپنے تحریری اعلان میں کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور عالمی قوانین سے واقف ہونے کے باوجود ہنڈوراس نے یہ حرکت کی ہے،جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق اردنی دفتر ِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تحریری بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ ہم مذموم اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ بیت المقدس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات غیر قانونی اور ناقابلِ قبول ہیں۔ حماس نے بھی اس اقدام کو فلسطینی عوام کے حقوق پر کھلا حملہ قرار دیتے ہوئے ہنڈوراس کو خبردار کیا کہ فوری طور پر اپنے اقدام سے رجوع کرے۔