ہولناک واقعہ۔ اٹھ سالہ کا اغوا‘ منشیات کا استعمال ایک دن میں پچاس مرتبہ عصمت ریزی

,

   

لکھنو۔ اٹھ سال کی عمر میں یوپی کے چترکوٹ میں واقع اہیر وا پورا علاقے سے اس کا اغوا کرلیاگیاتھا۔ اس کو منشیات‘ انجکشن او رکیپوسول دے گئے تاکہ وہ عمر سے قبل بڑی ہوجائے۔اس کم عمر لڑکی کی کہانی یہیں پر ختم نہیں ہوتی‘ اس کے بعد سے ہی اس کی زندگی میں ائی خوفناک رات کی شروعات ہوئی ہے۔

سونی(تبدیل شدہ نام) کو تیرہ سال کی عمر پار کرنے تک قیدی بناکر رکھا گیا اور اب وہ منشیات او راداویات کے ذریعہ ایک عمر رسید عورت میں تبدیل ہوگئی ہے۔

راجستھان میں فحاشی کے دھندے میں اس کو زبردستی چھوڑا گیا اس سے قبل اجتماعی عصمت ریزی کا بھی اس نے سامنا کیا‘ نیوز 18کی خبر کے مطابق فحاشی دھندے کا شکار متاثر کی اساس پر 50-100مرتبہ عصمت ریزی کی جاتی تھی۔

یہ جنسی استحصال چھ سالوں تک جاری رہے‘ ایک کسٹمر جو ہوٹل میں اس کے ساتھ گیا تھا اس نے گھر والو ں سے اس کو ملانے میں مدد کی۔

اپنی درد بھری یادو کا خلاصہ کرتے ہوئے متاثرہ نے کہاکہ ”میں کم عمر تھیی‘ مجھے اغوا کرکے جسم فروشی کے دھندے میں داخل کیاگیا۔

خاطی میرے اوپر انجکشن‘ کیپوسول اور پاؤر کا استعمال کرتے تاکہ میں عمر والی دیکھائی دوں۔ چھ سالوں تک پچاس سے ایک سولوگ ہر روز میری عصمت ریزی کرتے تھے“۔

اس نے اغوا کرنے والوں کے ہاتھوں عصمت ریزی کا شکار ہونے کی بات کہی اور راجستھان پولیس پر الزام عائد کیاجسم فروشی کا دھندہ پولیس کے تعاون سے چلتا ہے۔

علاقے کی پولیس کے چہرہ پر سے نقاب ہٹاتے ہوئے اس نے کہاکہ”جب میں پولیس سے مدد مانگی توانہو ں نے میری مدد کرنے کے بجائے واپس جسم فروشی کے اڈے پر لاکر چھوڑ دیاجس کی تحویل میں تھی“۔

اس نے مزیدکہاکہ اجمیر کے ساوار گاؤں میں بہت ساری لڑکیاں محروس ہیں جنھیں مدد کی ضرورت ہے۔

متاثرہ نے کہاکہ”سینکڑوں لڑکیوں کی زندگی بچائی جاسکتی ہے اگر راجستھان حکومت مداخلت کرتی ہے تو۔ پولیس سب کچھ جانتے ہیں مگر وہ خاطیو ں کو بچارہی ہے“۔

اس نے انکشاف کیاکہ مقامی پولیس خاطیوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے میرے گھر والوں کو دھمکیاں دی ہیں۔

متاثرہ کے الزامات کے متعلق جب چتر کوٹ ایس پی سے سوالات کئے گئے تو منوج کمار جہا نے کہاکہ”میڈیا رپورٹس کے ذریعہ معاملے کی انہیں جانکاری ملی ہے۔ ایک پولیس ٹیم متاثر ہ کے گھر روانہ کی جائے گی او رتحقیقات کے بعد ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

اس کے علاوہ 2008میں رجسٹرارڈ اغوا کے کیس دوبارہ کھولا جائے گا اور معاملے کی تازہ طریقے سے جانچ کی جائے گی“