ہیلو مسٹر ٹرمپ: سندر پچائی’ستیا نڈیلا‘ اندرا نویائی ”عارضی“ ویزا پر امریکہ گئے ہیں

,

   

ایک مشہور کہاوت ہے کہ امریکہ مواقع کی سر زمین ہے
مذکورہ ”موقع“ امریکہ کسی ایک او رہر کسی کو دیتا ہے تو وہ کامیابی کاموقع ہے۔جو لوگ یہ موقع حاصل کرتے ہیں؟تارکین وطن ہیں۔

وائٹ ہاوز عہدیداروں نے کہاکہ امریکہ صدر ڈونالڈ ٹرمہ نے اپنے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایچ وی بی ویزا نظام میں ”اصلاحات“ لائیں اور قابلیت کی بنیاد پر ایمکریشن کومنتقل کریں۔

سال2020کے آخرتک ایچ وی بی او ردیگر ویزا کو عارضی منسوخ کرنے کا ٹرمپ کے اعلان کے بعد مذکورہ وائٹ ہاوز نے جاری کردیا بیان میں کہاکہ ”میرٹ پر مبنی ایمگریشن نظام میں منتقل ہونا“۔

مذکورہ بیان میں یہ کہاگیاہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ہنر مند ورکرس او رامریکیوں کی ملازمت کو ترجیح دینے والانظام تشکیل دے رہی ہیں۔

متذکرہ ریفارمرس میں مذکورہ ایچ ون بی پروگرام میں ان ورکرس کو ترجیح دی جائے گی جن کی تنخواہیں بہت زیادہ ہیں‘جس سے اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے کہ صرف ہنر منددرخواست گذاروں کو داخلہ ملے گا۔

مگرنیا ایچ ون بی ویزاپروگرام کس کو متاثرکرے گا؟ وہ کچھ اسطرح ہے بڑے پیمانے پر ورکرس‘ اے یو جوڑے سے سافٹ ویر انجینئرس‘ کو جنوری تک کم سے کم آنے سے روک دیاجائے۔اور تحدیدات میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

اس میں کچھ مستثنات ہیں۔ ان میں سے مذکورہ بیان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جو لوگ کویڈ 19کے مریضوں کا علاج کرنے ائیں گے یاعالمی وباء سے مقابلے کے ریسرچ کے کام سے ائیں گے انہیں چھوٹ دی جائے گی

۔یوایس سی ائی ایس کے مطابق مذکورہ ایچ ون بی ویزا کا زمرہ ان لوگوں کے لئے ہے جو”خصوصی شعبہ میں کام کرتے ہیں‘

امریکہ کے محکمہ ڈیفنس کی نگرانی میں چلائی جانے والے ریسرچ اور ڈیولپمنٹ کے پروگراموں میں تعاون کرے ہیں‘ اور فیشن ماڈلس جس کی عالمی او ربین الاقوامی پہچان ہے“۔

ماہر ٹیک ورکرس کے لئے زیادہ تر ایچ ون بی ویزا جانا جاتا ہے مگر دیگر صنعتوں کے ورکرس‘ جیسے صحت او رمیڈیا کے ورکرس بھی اس کا استعمال کرتے ہیں

یہاں پر کچھ ہندوستانیوں کی تفصیلات
سندر پچائی گوگل‘ الفابیٹ سی ای او: پچائی کا آبائی مقام تاملناڈو کامدروائی ہے۔

ابتداء میں وہ اسٹان فورڈ میں داخلہ کے ذریعہ اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ گئے تھے۔اپنے حالیہ یوٹیو ب خطاب میں انہوں نے امریکہ کے لئے اپنے ہوائی جہاز کے ٹکٹ کے متعلق بات کی تھی جو

ان کے والد کی تنخواہ کی قیمت کا تھااور وہ پہلی مرتبہ تھا جب انہوں نے ہوائی جہاز میں سفر کیاتھا۔سی ای او مائیکرسافٹ ستیا نڈیلا کا تعلق بھی ہندوستان سے ہے وہ حیدرآباد میں پیدا ہوئے تھے اور امریکہ کالج میں داخلہ لے کر1980کے دہے میں گئے تھے۔

وہ بھی ابتدال میں اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ گئے تھے۔ پیپسکو کی سابق سی ای او اندرا نویائی کا جنم بھی ہندوستان کے چینائی میں ہوا ہے اور وہ 1980میں امریکہ گئی تھیں‘ ان کا شمار بھی اعلی تعلیم کے لئے عارضی اسٹوڈنٹ ویزا کے ذریعہ امریکہ جانے والو ں میں ہوتا ہے۔

شانتا نو نارائن سی ای او اڈوبو ائی این سی بھی حیدرآباد میں پیدا ہوئے ہیں اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسی اسکول میں داخلہ لیاجہاں پر ستیہ نڈیلا نے تعلیم حاصل کی ہے۔

نارائن بھی امریکہ اعلی تعلیم کے حصول کے لئے عارضی اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ گئے تھے۔ صدر ٹرمپ کی بیوی میلنیا بھی امریکہ ایچ وی بی ویزا پر ائی تھیں