یوپی۔دوکاندار کی جانب سے گوشت فروخت کرنے کے شبہ میں توڑ پھوڑ

,

   

ایک مسلم دوکاندار کی کھانے کی بنڈی اور اس کے پیسوں کے ڈبے کو اترپردیش کے سردھانا میں ہندوتوا غنڈوں نے لوٹ مار او رتوڑ پھوڑ مچائی ہے۔ اس توڑ پھوڑ کی وجہہ ہندوتہواروں کے موقع پر گوشت کی بریانی فروخت کرنے کے الزامات پر ہے۔

ساجد جو پچھلے تین سالوں سے بنڈی پر کاروبار چلارہے تھے‘ پولیس سے انہیں ایک دن قبل ہدایت ملی کے اگلے دن سے وہ بریانی فروخت نہ کریں‘ اس کے بجائے ساجد نے سویا بریانی فروخت کررہے تھے۔

اتوار کے روزساجد کی بنڈی کے ارگرد لوگوں کا ایک گروپ جمع ہوا‘ الزام لگایا کہ مٹن فروخت کیاجارہا ہے کہ مظاہروں کے باوجود ان کی بنڈی الٹ دی اور سارا کھانا پھینک دیا اور 15000روپئے لوٹ لئے۔ مذکورہ ہندوتوا تنظیم نوراتری ہندو تہوار کے دوران گوشت کے فروخت پر کھل کر اپنا اعتراض پیش کررہے ہیں۔

واقعہ کو بیان کرتے ہوئے انڈین ایکسپریس کے حوالے سے 21سالہ ساجد نے کہاکہ”ہر روز کی طرح کا کاروبار تھا میرے لئے۔ کچھ لوگ ائے اور انہوں نے استفسار کیاکہ میں کیا کھانا فروخت کررہاہوں۔ میں نے انہیں بتایا کہ وہ سویا بریانی ہے۔

وہ کہہ رہے تھے کہ میں ”گو شت کا کھانا“ فروخت کررہاہوں جو قواعد کے خلاف ہے۔ مگر جب تک مجھے احساس ہوتا میرا سارا سامان تباہ کردیاگیاتھا۔ وہ باربار میرے ساتھ بدسلوکی کررہے تھے“۔

ٹوئٹر پر منظرعام میں آنے والے ویڈیوز میں ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو ساجد کی حمایت میں بنڈی کے ارگرد جمع دیکھے گئے۔برتن میں کھانے اور سویا بین کے چھوٹے چھوٹے تیرتے دیکھائے ددہے رہے ہیں جبکہ پولیس کشیدہ ماحول کو پرسکون کرتی نظر دآرہی ہے۔

بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی سنگیت سوم کے نام سے موسوم سنگیت سوم سینا کے ریاستی صدر سچن کھاٹیک پر فرقہ وارانہ امن کو خراب کرنے کی کوشش کا ایک مقدمہ سردھانا پولیس نے درج کیامگر کسی کی بھی گرفتاری اب تک عمل میں نہیں ائی ہے۔

چہارشنبہ کے روز سردھانا سے ویڈیو منظرعام پر ائے جس میں کھاٹک لوگوں کے ایک گروپ کے درمیان میں سڑکوں پر چلتے ہوئے جئے شری رام او روندے ماترم کے نعرے لگارہا ہے۔ اس کے علاوہ ہجوم کے ذہنیت کی تعمیل نہیں کرنے والوں کے خلاف تشدد کے لئے اکسانے والے نعرے بھی لگاتادیکھائی دے رہا ہے

ایک او رویڈیو میں پولیس افیسر معاملے کو سلجھاتے ہوئے برہم کھاٹک کو ٹھنڈا کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں جو دعوی کررہا ہے کہ نوراتری کے پہلے دن دوکانات میں گوشت فروخت کیاجارہا ہے اوراس کے مذہب کو ”بدعنوان“ کرنے کی کوشش کرنے والوں کو وہ نہیں چھوڑے گا۔

مذکورہ عہدیدار کہہ رہا ہے”میں تم سے زیادہ مذہبی ہوں۔ آپ ٹھنڈے ہوجائیں‘ حالات کو سمجھیں“۔ویڈیوز میں سے ایک کے اختتام پر مذکورہ افیسر کہہ رہا ہے کہ وہ ایک سبق سیکھانے کے لئے ”اکیلا ہی کافی“ ہے۔

ویڈیو کے آخر میں معاملے کو خراب کرنے کے لئے وہ سوال میں مسلم دوکانداروں کو ایک ہندی کی مشہور گالی دیتے ہوئے سنائے دے رہا ہے۔

ملک بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر ہے‘ ہندوتوا تنظیمیں 9دنوں کے دوران لوگ جب گوشت کھانے سے پرہیز کرتے ہوئے ہندوتہواروں کے موقع پر دوکانوں او رریسٹورنٹس میں گوشت کے فروخت پر اعتراض جتارہے ہیں۔

کرناٹک میں مسلم دوکانداروں کو ہلال گوشت فروخت کرنے پر ہندوتوا غنڈوں نے دوکان کے مالک او رقصائی دونوں کی پیٹائی غیر حلال‘ جھٹکے کا گوشت فروخت نہیں کرنے پر کی ہے۔

دہلی میں ساوتھ دہلی میونسپل کارپوریشن نے ’صفائی‘ کے مسلئے کا حوالہ دیے کر گوشت کے دوکانوں پر کاروبار کرنے سے روک لگادی ہے۔

ایسا پہلی مرتبہ ہوا کہ مجالس مقامی نے ان کے دائرے اختیار میں آنے والی گوشت کی دوکانوں پر نوراتری کے دوران کو 2-11اپریل کے درمیان میں چل رہی ہے کہ بند کردینے کے احکامات دئے ہیں