یوپی۔ بی جے پی سرکاری اسکیمات سے مستفید ہونے والی مسلم خواتین کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش میں

,

   

یوپی میں کئی اسمبلی حلقوں پر مسلمانو ں کو فیصلہ کن رول
نئی دہلی۔ریاست اترپردیش جہاں پر انتخابات ہونے والے ہیں اقلیتی ووٹ بینک میں راستہ بنانے کی ایک پہل میں مذکورہ بی جے پی مسلم خواتین کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ مذکورہ بھگوا پارٹی ان مسلم خواتین تک رسائی کررہی ہے جن کے لئے تین طلاق کے مشق پر امتناع کا فیصلہ کیاگیا اور جنھوں نے نریندر مودی حکومت کی ویلفیر اسکیم سے استفادہ اٹھایاہے۔

مسلمان اترپردیش کی جملہ آبادی کا 20فیصد حصہ ہیں جبکہ دیگر اقلیتیں ریاست کی آبادی کا ایک فیصد ہیں۔یوپی میں کئی اسمبلی حلقوں پر مسلمانو ں کافیصلہ کن رول ہے۔

بی جے پی کے اقلیتی مورچہ نے اترپردیش میں 40ایسے اسمبلی حلقہ کی نشاندہی کی جس میں اقلیتوں کی آبادی 60-70فیصد ہے اور 100اسمبلی حلقے ایسے ہیں جہاں پر اقلیتوں کی آبادی30فیصد سے زیاد ہ کی ہے۔

بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی میڈیا انچارج سید یاسر جیلانی نے ائی اے این ایس کو بتایاکہ وہ مسلمان عورتیں جنھوں نے مودی حکومت کی فلاحی اسکیمات سے فائدہ اٹھایاہے اور بی جے پی اوروزیراعظم کی حمایت میں آگے ائیں گے۔

جیلانی نے کہاکہ ”وزیراعظم نریندر مودی کے لئے مسلم خواتین کی غیر معمولی حمایت کو دیکھنے کے بعد ہم نے فیصلہ کیاکہ وہ ان خواتین تک ہم رسائی کریں گے۔ ہم نے مسلم خواتین استفادہ کنندگان کا ایک فہرست تیار کی ہے تاکہ ان تک پہنچیں اور مجوزہ اسمبلی انتخابات کہ پیش نظر بی جے پی کی حمایت ان فیملیوں سے طلب کریں“۔

جیلانی جو سنبھل ضلع میں مقامی یونٹ کی قومی درالحکومت سے پارٹی قائدین کے ساتھ مدد کررہے ہیں کادعوی ہے کہ مسلم خواتین حکومت کی جانب سے شروع کردہ کاموں کی ایک فہرست بتارہے ہیں جس سے انہیں فائدہ ہوا ہے۔

جیلانی کا دعوی ہے کہ ”مسلم عورتیں اپنے گھر کے مرد ممبرس کی مخالفت کررہی ہیں ساور وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی حمایت کررہی ہیں۔

ان کا کہنا ہ کہ ان کے گھر کو پی ایم اواس یوجنا‘ پی ایم غریب کلیان یوجنا‘ جس سے مفت میں راشن فراہم کیاگیاہے‘ اجوالا یوجنا اوردیگر مرکز کی اسکیمات سے انہیں فائدہ ہوا ہے۔ یہ خواتین کھلے عام مودی کی حمایت کررہی ہیں۔

اس کے علاوہ فوری تین طلاق پر امتناع عائد کرنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کا شکریہ بھی ادا کررہی ہیں“۔

مسلم خواتین کی اس حمایت کو ووٹوں میں تبدیل کرنے کے لئے بی جے پی اقلیتی مورچہ چار سے پانچ ورکرس پر مشتمل ایک چھوٹے گروپ کی تشکیل کے ذریعہ ان خواتین تک رسائی کی منصوبہ کررہا ہے۔