یوپی۔ لوک سبھا انتخابات پر نظر کے ساتھ‘ بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کے پاس پہنچی

,

   

سی ایس ڈی ایس لوک نیتی سروے کے بموجباس سال اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اٹھ فیصد مسلمانوں نے ووٹ دیاہے‘ جو2017کے اعداد شمار سے ایک فیصد زیادہ ہے


لکھنو۔ اترپردیش میں 80لوک سبھا سیٹوں پر جیت کی نظر رکھتے ہوئے مذکورہ بی جے پی اعداد وشمار کے حساب سے پسماندہ مسلمانوں تک اپنی رسائیکو تیزکررہی ہے‘جنھیں حکومت کی اسکیموں جیسے مفت راشن اور گھر وں کی اسکیمات سے فائدہ ہورہا ہے۔

مذکورہ بی جے پی کو ریاستی سطح پر مسلمانوں سے ملاقات کے بعد مجالس مقامی کے علاقوں میں بھی اسی طرح کے تقاریب منعقد کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے جس کا دعوی ہے کہ سماجی اورمعاشی ایمپاؤر منٹ کے بعد اس شعبہ کو سیاسی طور پراٹھانے کے لئے کام کررہے ہیں۔

پسماندہ مسلمانوں سے ملاقات میں بی جے پی قائدین سماج وادی پارٹی‘ بہوجن سماج پارٹی اورکانگریس کی جانب سے انہیں ہمیشہ ”ووٹ بینک“ کی طرح استعمال کرنے کے موضوعات کواجاگر کررہے ہیں جنھوں نے کبھی انہیں ان کاحق نہیں دیاہے۔

یوپی میں پارٹی کی دوسری مرتبہ جیت او رحکومت کی تشکیل کے بعد دانش انصاری کوجو اس کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں ریاست کے واحد مسلم کابیٹی وزیر کے طور پرنامزد کرنے کے بعد سے ہی بی جے پی کا پسماندہ مسلمانوں کی طرف رغبت ظاہر ہوگئی ہے۔

انصاری نے پی ٹی ائی کوبتایاکہ”مرکز اور ریاستی حکومتو ں نے اب تک مسلمانوں کی معاشی اور سماجی ایمپاؤر منٹ کے لئے کام کیاہے۔ مذکورہ بی جے پی اب مسلمانوں کی شراکت داری کو یقینی بناتے ہوئے ان کا سیاسی ایمپاؤر منٹ کو یقینی بنائے گی“۔

انہوں نے کہاکہ ایک عام مسلمان بغیر کسی امتیازی سلوک کے سرکاری اسکیمات جیسے فری راشن اورہاوزنگ کی اسکیمات سے مستفید ہورہا ہے۔

اترپردیش بی جے پی میناریٹی وینگ کے صدر کنور باسط علی نے کہاکہ ”مجالس مقامی کے انتخابات میں ا س مرتبہ قابل بھروسہ اور مضبوط مسلمان بی جے پی کارکنان کوان مقامات سے پارٹی اپنا امیدوار بنائے گی جہاں سے کبھی ہم نے الیکشن میں مقابلہ نہیں کیاہے او ربی جے پی نے کبھی اپنا امیدوار نہیں کھڑیاہے“۔

اترپردیش میں مسلمانوں کی آبادی کا 85فیصد حصہ پسماندہ مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ پسماندہ مسلمانو ں میں 41طبقات ہیں جس میں انصاری‘ قریشی‘ منصوری‘ سلمانی اورصدیقی شامل ہیں۔ اس طبقے کوسماجی‘ معاشی اور سیاسی طور پربہت پسماندہ تصور کیاجاتا ہے۔

اترپردیش کی 14لوک سبھا اور72اسمبلی حلقہ جات میں مسلمانو ں کا کافی اثر ہے۔

پسماندہ مسلمانوں کی بتائی گئی تعدادکے مطابق اگر پارٹی کو اس طبقہ کی حمایت مل جاتی ہے تو نتائج میں بڑا فرق اجائے گا۔

ایس پی کے قلعہ اعظم گڑھ اوررام پور کو حالیہ ضمنی انتحابات میں بی جے پی نے چھین لیاہے‘ جہاں پر مسلمانوں کی آبادی کی تناسب کافی زیادہ ہے‘ اور پسماندہ مسلمانوں تک بی جے پی کی رسائی کا نظریہ بھی یہیں سے ملا ہے۔