یوپی کانگریس کے امیدوار سلمان امتیاز کو علی گڑھ میں داخلہ سے روک دیاگیا

,

   

علی گڑھ۔ کانگریس امیدوار برائے علی گڑھ شہر سلمان امتیاز کو ضلع میں توقف کرنے سے روکنے کا ایک حکم نامہ تھما دیاگیا‘ ہفتہ کے روز اسبات کی جانکاری انتظامیہ نے دی ہے۔

جمعہ کے روز ان کے مکان پر چسپاں کئے گئے خروج کے احکامات پر 14جنوری کی تاریخ تحریر ہے۔ امتیاز نے اترپردیش انتخابات کے لئے جمعہ کے روز اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیاہے۔

ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ سٹی راکیش کمار پٹیل نے کہاکہ ”مذکورہ امتناع ان پر لگائے گئے غنڈہ ایکٹ کی بنیاد پر عائدکیاگیاہے کیونکہ وہ شہر کے ان کے لئے ایک خطرہ بنے ہوئے ہیں“۔

امتیاز نے ٹوئٹ کیاکہ”انہوں نے علی گڑھ ضلع سے مجھے نکالنے کی سازش کی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر سلمان امتیاز یہا ں سے جیت گیاتو وہ اپنی جابرانہ سیاست نہیں کرسکیں گے“۔

امتیازہ ایک پی ایچ ڈی اسکالر ہے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کا سابق صدر ہے جو مخالف سی اے اے احتجاج میں ایک اہم شخصیت بن کر ابھرے ہیں‘ جو 2019میں منظرعام پر آیاتھا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹیمیں مخالف سی اے اے احتجاج کے پیش نظر مارچ 2020میں بھی امتیاز کو امتناع کا ایک حکم نامہ دیاگیاتھا۔ ان کے علاوہ اے ایم یو کے بہت سارے اسٹوڈنٹس لیڈران کو بھی اس طرح کے امتناع کے احکامات دئے گئے ہیں۔

امتیاز نے کہاکہ انہوں نے 2020میں امتناعی احکامات کا جواب دیاتھا مگر سرکاری طور پر اب تک ان کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیاگیاہے۔

انہو ں نے کہاکہ ”میرے نامزدگی داخل کرنے کے بعد بعد اچانک مجھے شہر چھوڑنے او رکاس گنج ضلع میں پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرنے کے لئے کہاگیاہے“۔

اس سے قبل امتیاز نے صدر جمہوریہ ہندو کو ایک یادو اشت روانہ کرتے ہوئے ہری دوار نفرت انگیزتقریروں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی تھی۔

اس کے علاوہ انہوں نے علی گڑھ میں بھی مجوزہ ’دھرم سنسد‘ کی مخالفت کی تھی‘ جس کو بعد میں ملتوی کردیاگیاہے۔

کانگریس کے ضلع صدر سنتوش سنگھ نے بی جے پی کو امتناع گھڑنے کا مورد الزام ٹہرایا اورکہاکہ مذکورہ پارٹی عدالت میں اس ارڈر کو چیالنج کرے گی۔