یوپی کے ضلع میں پیپل کے جھاڑ کے نیچے قطار میں پڑی میں کویڈ19کے مریض

,

   

شاہجہاں پور۔ سائنس کے مقابلے توہم پرسکتے او رعقیدہ کی ایک مثا ل یہ معاملہ ہے کیونکہ میں شاہجہاں پور کے بہادر گنج علاقے میں لوگ کویڈ19کی جانچ میں مثبت پائے جانے کے بعد پیپل کے جہاڑ میں لوگ قطار میں پڑے ہوئے ہیں۔

دو فیملیوں کے نصف درجن سے زائد لوگ جنھیں جانچ میں مثبت پایاگیاہے آکسیجن کی خوراج کے لئے پیپل کے درخت کے نیچے قطار لگاکر پڑے ہوئے ہیں۔

مذکورہ درخت کے نیچے لیٹے ہوئے لوگو ں میں سے ایک ارمیلا نامی نے کہاکہ ”مجھے سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے اور یہاں پر اسپتال ہے نہ ہی آکسیجن کی مدد ہے۔ بعض نے مجھے بتایا کہ پیپل کے درخت سے آکسیجن برآمد ہوتا ہے اور میرے فیملی مجھے یہاں پر لے ائی ہے۔

مجھے اب اچھا محسوس ہورہا ہے اور میں بہتر سانس لے پارہی ہوں“۔بھارتیہ جنتا پارٹی رکن اسمبلی روشن لال ورما اس علاقے میں پہنچے اور لوگوں سے ملاقات کی۔

ریاست کے ہیلتھ کیر عملے پر برہمی کا اظہار کیا انہوں نے ضلع کے عہدیداروں کو ہفتہ کے روز طلب بھی کیا اور ان سے مذکورہ مریضوں کو اسپتال منتقل کرنے کا بھی استفسار کیاہے۔

تاہم ارمیلا نے کہاکہ پیپل کے درخت کے نیچے انہیں بہتر محسوس ہورا ہے وہ‘ اسپتال منتقل ہونا نہیں چاہتی ہیں۔ان کے گھر والو ں کا کہنا ہے”ہمیں بتایاگیا ہے کہ پیپل کا جہاڑ زیادہ آکسیجن دیتا ہے۔

کیونکہ کوئی دوسرا موقع نہیں تھا‘ اس لئے ہم اپنی خالہ کو یہاں پر لائے جہاں پر وہ تیزی کے ساتھ روبصحت ہورہے ہیں۔ معاملہ جو بھی ہے انکی صحت میں بہتری ہورہی ہے اور انہیں آکسیجن کی سپورٹ کی ضرورت نہیں ہے۔

ہم کوئی فرق نہیں پڑتالوگ کیا کہہ رہے ہیں“۔ لکھنو میں طبی ماہرین درایں اثناء یہ دعوی کررہے ہیں یہ اثر فزیکل سے زیادہ نفسیاتی ہے۔

کنگ جارج میڈیکل یونیورسٹی(کے جی ایم یو) کے ایک ڈاکٹر نے کہاکہ”ممکن ہے کہ یہ تازہ ہوا ہے جس کی وجہہ سے لوگوں میں آسانی کے ساتھ سانس لینے میں مددگار ثابت ہورہی ہے“۔