یوگی ادتیہ ناتھ کی دوسری معیاد میں اختلاف کی آوازیں

,

   

وزیرجل شکتی دنیش کھاٹک نے دستبرداری کی پیشکش کی اورالزام لگایاچونکہ کے وہ دلت ہیں اس وجہہ سے عہدیدارانہیں نظر انداز کررہے ہیں
لکھنو۔اترپردیش چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی دوسری معیاد میں اختلاف کی واضح آوازیں سنائی دے رہی ہیں‘ ریاستی وزرا حکومت کی کارکردگی کے خلاف صدائیں لگارہے ہیں۔

نائب وزیراعلی برجیش پھاٹک کے اظہار ناراضگی اور جتن پرساد کی قیادت والے محکمہ پبلک ورکس کے سینئر عہدیداروں کی برطرفی کے بعد‘ چہارشنبہ کے روز جل شکتی وزیر دنیش کھاٹک کے دستبرداری کی پیشکش کے بعد چہارشنبہ کے روز ایک نیاتنازعہ کھڑا ہوگیاہے‘ ان کا الزام ہے کہ وہ ایک دلت ہیں اس لئے اہلکار انہیں نظر انداز کررہے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو تحریر کردہ اپنے ایک مکتوب میں کھاٹک نے استعفیٰ پیش کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ سوشیل میڈیا پر یہ مکتوب منظرعام میں آیاہے۔اس سے قبل جولائی میں ڈپٹی چیف منسٹر برجیش اپنے محکمہ صحت میں ان کی غیر موجودگی میں پیش ائے تبادلہ پر برہمی کا اظہار کیاتھا اور ایڈیشنل چیف سکریٹری (میڈیکل اینڈ ہیلتھ) امیت موہن پرساد سے تبادلہ پالیسی کی خلاف ورزی پر وضاحت مانگی تھی۔

اس معاملے سے حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا‘ مذکورہ چیف منسٹر نے ایک تین رکنی کمیٹی اس معاملے کی رپورٹ کے لئے تشکیل دی تھی۔ادتیہ ناتھ نے وہپ کو درکنار کرتے ہوئے پانچ سینئر عہدیداروں بشمول پبلک ورکرس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیوڈی) منسٹر جتن پرساد کے او ایس ڈی کو محکمہ میں بدعنوانیوں کے حوالے سے برطرفی کا حکم دیاتھا۔

معاملے سرخیو ں میں آنے کے بعد پرساد نے ٹی وی چیانلوں کو بتایاتھا کہ ریاستی حکومت وزیراعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت میں بدعنوانی پرصفر روداری پالیسی کے تحت کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ (پی ڈبلیوڈی محکمہ میں بدعنوانیوں کی رپورٹس پر) ایک تحقیقات کرائی جائے گی اور بدعنوانیوں کا اگر پتہ چلتا ہے تو تبادلوں کے احکامات دئے جائیں گے۔پوچھے جانے پر کہ کیااس معاملے پر انہیں کوئی ناراضگی ہے اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ وہ ملاقات کرنے کی تیاری کررہے ہیں‘ پرساد نے کہاکہ ایسا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شاہ سے ملاقات کے متعلق انہوں نے کہاکہ ان کی ایسی کوئی منشاء نہیں ہے۔

پرساد جس نے یوپی اسمبلی انتخابات کی رات کانگریس سے بی جے پی میں چھلانگ لگائی تھی اور انہیں پی ڈبلیو ڈی محکمہ کااہم قلمدان دیاگیاتھا نے کہاکہ وہ تمام چیف منسٹر کی قیادت میں ریاست کی ترقی کے لئے کام کررہے ہیں۔

اس قسم کے تنازعات نے مرکزی اپوزیشن‘ سماجی وادی پارٹی‘ کانگریس اور بی ایس پی کو ریاستی حکومت پر حملہ کا موقع فراہم کردیاہے۔ کھاٹک نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو تحریر کردہ اپنے مکتوب میں اپنے محکمے میں بدعنوانیوں کے سنگین الزامات اور عہدیداروں کی جانب سے انہیں نظر انداز کرنے کا تذکرہ کیاہے۔

مذکورہ ہستینا پور بی جے پی رکن اسمبلی نے سینئر عہدیداروں کے خلا ف شکایت کے دوران اپنے دلت پس منظر کو اجاگر کیا۔جب میڈیانے ان کے پڑوسی ضلع میرٹھ میں ان کے استعفیٰ پر ردعمل مانگا تو کھاٹک نے بڑی مشکل سے کہاکہ”ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے“

۔میرٹھ میں وزیر کے قریب کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ دہلی جانے والے ہیں۔ ایس پی سربراہ اکھیلیش یادواس بات سے کافی خوش ہیں کہ منسٹرس برسرعام اپنی ناراضگی ظاہر کررہے ہیں۔ کھاٹک کے استعفیٰ پر تبصرہ کرتے ہوئے اکھیلیش یادو نے ہندی میں ٹوئٹ کیاکہ”جہاں پر ایک منسٹر کا احترام نہیں ہے مگر دلت کی تذلیل ہورہی ہے‘ اپنے ’سماج‘ کے احترام میں استعفیٰ پیش کرنا ایک درست اقدام ہے“۔