علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کشمیری طلبہ نے گورنر کشمیر کی عید کی دعوت ٹھکرادی، طلبہ کی خاموش احتجاج

,

   

حیدرآباد: جموں و کشمیر سے دفعہ 370ختم کئے جانے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے نماز عیدالاضحی کے بعد ایک خاموش جلوس منعقد کیا اور اپنا احتجاج درج کروایا۔ دوسری طرف گورنر کشمیر ستیہ پال ملک کی یونیورسٹی کی جانب سے کشمیری طلبہ کیلئے رکھے گئے ظہرانہ میں بھی طلبہ نے شرکت سے گریز کیا او راسے زخموں پر نمک چھڑکنے سے تعبیر کیا۔ ذرائع کے مطابق عید کے دن کشمیری طلبہ کو دعوت دینے کیلئے جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے ایک لائزنگ عہدیدار سنجے پنڈت کو علی گڑھ یونیورسٹی روانہ کیا۔ او رعید کے دن دوپہر 1.30کو کشمیری طلبہ کیلئے دعوت کا نظم کیا گیا۔

لیکن طلبہ اس نے دعوت کی مخالفت کی او راس دعوت کی طلبہ نے شدید مذمت کی او رکہا کہ مذکورہ ظہرانہ کی دعوت حکومت کی جانب سے ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنا ہے۔ اس موقع پر کشمیری طلبہ لیڈر زبیر الطاف نے کہا کہ ہمارا اپناگھر والوں سے رابطہ نہیں ہوپارہا ہے جس کے سبب ہم بہت پریشان ہیں۔ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ کشمیر میں خوردنی اشیاء کی وافر مقدار میں دستیاب ہو۔ انہوں نے کہا کہ عیدالاضحی خوشیوں کا تہوار ہے لیکن اس مرتبہ ہم پر عید غموں کا انبار لے کر آئی ہے، کیونکہ ہم جن کے ساتھ خوشیاں بانٹتے ہیں وہ خود مشکلات میں ہیں۔

Pواضح رہے کہ 5اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دیئے جانے والی دفعہ 370کو مرکزی حکومت نے ختم کردیا ہے۔ اس کے تحت کشمیری عوام کو کئی مراعات حاصل تھیں۔ بعد ازاں کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔انٹر نیٹ خدمات بھی معطل کردی گئی ہیں۔ کشمیر کے راستے مسدود کردئے گئے ہیں۔