شمالی کوریا کا سیٹلائٹ تجربہ

,

   

واشنگٹن:  شمالی کوریا کے سربراہ جنرل اسٹاف جانگ چون نے خبردار کیا کہ اگر آپ نیا سال پرامن منانا چاہتے ہوں تو ہمیں مشتعل نہ کریں ۔ دشمن طاقتوں کو ہم وارننگ دیتے ہیں ۔ وہ کنٹرول میں رہیں اور ہمیں مشتعل کرنے سے گریز کریں ۔ یہ بیان شمالی کوریا کی جانب سے سیلائیٹ تجربہ کے فوری بعد سامنے آیا ہے ۔ قبل ازیں امریکہ ،شمالی کوریا کی جانب سے 15 دنوں کے دوران سوھے سیٹلائٹ لانچنگ پیڈ سے کئے گئے دو اہم تجربوں کے تناظر میں جاپان اور جنوبی کوریا سے گہری بات چیت کر رہا ہے ۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ کے روز ایک بیان جاری کرکے یہ اطلاع دی۔ ترجمان نے کہاکہ ‘‘ہمیں شمالی کوریا کی جانب سے کئے گئے تجربوں کے سلسلے میں رپورٹیں ملی ہیں اور ہم اپنے ساتھی ممالک، جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ اس مسئلے پر سنجیدہ مذاکرات کررہے ہیں’’َ۔شمالی کوریا کی خبر رساں ایجنسی کے سي این اے نے ملک کی نیشنل ڈیفنس سائنس اکیڈمی کے ترجمان کے حوالے سے بتایا تھا کہ یہ تجربہ 13 دسمبر کی رات 10 بج کر 41 سے 10 بجکر 48 منٹ کے درمیان کیا گیا۔ ملک کی اسٹریٹجک جوہری دفاعی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے یہ تجربہ کافی اہم ہے ۔اس دوران کے سي این اے نے کہاکہ ’’حالیہ اہم تجربات سے حاصل شدہ اہم ڈاٹا کو ملک کے اسٹریٹجک ہتھیاروں کو تیار کرنے میں استعمال کیا جائے گا۔ کے سی این اے نے مزید کہا کہ اگر کبھی امریکہ کے ساتھ زبردست آمنا سامنا ہو گیا تو یہ ہتھیار اسے شکست دینے میں کام آئیں گے ‘‘۔
کے سي این اے کی جانب سے اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا کہ تجربے کس قسم کے تھے ۔ شمالی کوریا نے سات دسمبر کو بھی ایک اہم تجربہ کیا تھا۔ یہ تجربہ بھی سوھے سیٹلائٹ لانچ پیڈ سے کیا گیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق، شمالی کوریا نے اس طرح کے جوہری تجربے بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ڈونالڈ ٹرمپ 9 نومبر 2016 میں امریکہ کے 45 ویں صدر کے عہدے پر فائز ہوتے ہی شمالی کوریا کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کرنے لگے تھے ۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دھماکہ خیز ہو گئے تھے ۔ ٹرمپ نے ایک موقع پر شمالی کوریا سے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ زیادہ دھمکی نہ دے ، نہیں تو اسے ایسی تباہی دیکھنے کو ملے گی جسے دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا نہ سنا ہوگا۔
اس کے بعد شمالی کوریا نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور طاقتور میزائلوں کا تجربہ کیا۔ شمالی کوریا نے امریکہ کے اتحادی ملک جنوبی کوریا کو تباہ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسے آگ کے سمندر میں تبدیل کرنے میں دیر نہیں لگے گی۔ اس کے بعد سے مسٹر ٹرمپ کا رخ نرم ہوا اور پھر دونوں ممالک نے اشتعال انگیز بیان بازی پر لگام لگادی۔