,

   

پرینکا گاندھی کو خاتون پولیس نے گلا پکڑ کر کھینچا اور ڈھکیل دیا
کافی ڈرامہ کے بعد کانگریس لیڈر کی مخالف سی اے اے احتجاج پر گرفتار سابق آئی پی ایس آفیسر کی فیملی سے ملاقات

لکھنؤ۔ 28 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے ہفتہ کو یہاں پولیس کو چکمہ دے کر ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر ایس آر داراپوری کی قیام گاہ کی طرف بڑھ گئیں، جن کو مخالف سی اے اے احتجاجوں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے، اس دوران کافی ڈرامہ ہوا۔ پرینکا نے پولیس کو چکمہ دیا جو انہیں آئی پی ایس آفیسر سے ملاقات کرنے سے روکنے کوشاں تھی، لیکن بعد میں پرینکا نے الزام عائد کیا کہ پولیس والوں نے ان سے غلط برتاؤ کیا اور انہیں ڈھکیلا، یہاں تک کہ وہ گرپڑیں۔ تاہم، یو پی پولیس نے پرینکا گاندھی کے ساتھ غلط برتاؤ کے الزام کو مسترد کردیا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، انہیں گھیر لیا گیا اور ایک خاتون پولیس عہدیدار نے انہیں گلے سے پکڑ لیا اور ایک دیگر خاتون پولیس والی نے انہیں ڈھکیلا جبکہ وہ اندرا نگر کے سیکٹر 18 میں واقع داراپوری کی قیام گاہ کی طرف پیدل جارہی تھیں۔ پرینکا نے آج اپنے تلخ تجربے سے میڈیا کو واقف کرایا کہ جب ہم اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے تھے کہ یکایک پولیس کی گاڑی ہمارے سامنے آئی اور پولیس والوں نے کہا کہ آپ آگے نہیں جاسکتے۔ ’’میں نے ان سے پوچھا کہ کیوں؟ مجھے بتایا گیا کہ آگے بڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ تب میں گاڑی سے اُتر گئی اور پیدل چلنے لگی۔ مجھے گھیر کر ایک خاتون پولیس نے مجھے میرے گلے سے پکڑ لیا اور ایک دیگر نے مجھے گردن سے دھکیلا لیکن میں ڈٹی رہی۔ میں ہر شہری کے ساتھ ہوں جسے پولیس ظلم کا سامنا ہے۔ یہی میری ستیہ گرہ ہے‘‘۔ ترجمان یو پی کانگریس ترجمان اشوک سنگھ نے بتایا کہ پرینکا گاندھی کی گاڑی کو لوہیا کراسنگ پر روکا گیا۔ انہوں نے احتجاج کیا اور کانگریس لیڈر نے اپنی گاڑی چھوڑ کر پیدل چلنا شروع کیا۔ پولیس نے ان کا تعاقب کیا اور تقریباً ایک کیلومیٹر چلنے کے بعد وہ دوبارہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گئیں۔ اس کے بعد جب پولیس نے انہیں منشی پولیا علاقہ میں روکنے کی کوشش کی تب وہ دوبارہ پیدل چل پڑیں اور پھر اندرا نگر کے سیکٹر 18 میں ایک گلی کی طرف مڑ گئیں۔ انہوں نے تقریباً تین تا چار کیلومیٹر پیدل راستہ طئے کیا ، درمیان میں پرینکا نے ٹو وہیلر کی پچھلی نشست پر سوار ہوکر بھی کچھ فاصلہ طے کیا اور پھر پولیس کے ساتھ ساتھ پارٹی ورکرس کو بھی چکمہ دے گئیں۔ پرینکا نے بتایا کہ ساری ٹریفک موقوف ہوگئی تھی اور لوگ بے چین تھے۔ اس طرح مجھے روکنے کی کچھ وجہ نہیں لیکن خدا جانتا ہے کہ انہوں نے مجھے کیوں روکا۔ دہلی میں کانگریس لیڈر سشمیتا دیو نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پرینکا گاندھی امن کو بگاڑے بغیر ذمہ دار لیڈر کا کام کررہی ہیں۔ انہوں نے سیکشن 144 کی خلاف ورزی نہیں کی پھر بھی ان سے پولیس والوں نے بدتمیزی کی۔

ملک بھر میں کانگریس کا’’ دستور بچاؤ ‘ ملک بچاؤ ‘‘ مارچ

٭ شہریت ترمیمی قانون کی منسوخی اور این آر سی روکنے کا مطالبہ
٭ ملک کو جدوجہد آزادی جیسی صورتحال کا سامنا : پرنیکاگاندھی

نئی دہلی ۔ 28 ۔ ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) کانگریس پارٹی نے اپنے (135) ویں یوم تاسیس پر آج ملک بھر میں ’’ دستور بچا ، ملک بچاو ‘‘ مارچ نکالا ۔ راہول گاندھی نے گوہاٹی آسام میں جلسہ عام سے خطاب کیا ۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے دہلی میں منعقدہ تقریب میں حصہ لیا جبکہ مہاراشٹرا کانگریس نے ممبئی کے کرانتی میدان سے گرگوم چوپاٹی تک مارچ نکالا ۔ تروننتاپورم میں کانگریس نے مہا ریالی نکالی اور متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنے احتجاج میں شدت پیدا کردی ۔ کیرالا میں یہ ریالی راج بھون تک نکالی گئی اور شہریت قانون کی منسوخی اور مجوزہ این آر سی کو روکنے کا مطالبہ کیا ۔ ریالی سے سابق مرکزی وزیر و سینئر قائد چدمبرم اور دوسروں نے خطاب کیا ۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وڈرا برسراقتدار بی جے پی حکومت کا برطانوی حکمرانی سے تقابل کیا اور کہا کہ اس وقت ملک ایک نظریہ کے خلاف جدوجہد کررہا ہے جس طرح جدوجہد آزادی کے دوران کیا تھا ۔ کانگریس پارٹی کے 135 ویں یوم تاسیس کے موقع پر لکھنو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ حکومت میں کچھ ایسی طاقتیں ہیں جن کے ساتھ تاریخی ٹکراؤ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک مشکل حالات سے دوچار ہے اگر اس موقع پر ہم اپنی آواز نہیں اُٹھائیں گے تو ہم بزدل قرار دیئے جائیں گے ۔ شہریت قانون کے خلاف ملک کے مختلف حصوں سے ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے لیکن حکومت خوف پیدا کرتے ہوئے ان کو دبانا چاہتی ہے ۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ جب بھی حالات پیدا ہوئے ہیں کانگریس نے ان چیالنجس کا سامنا کیا ہے ۔ ہمارے دلوں میں تشدد اور خوف کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ پرینکا نے کہا کہ بی جے پی ایسے قوانین وضع کررہی ہے جو دستور کے خلاف ہیں اور جو اس کے خلاف ہیں ان کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اترپردیش کے بشمول ملک میں اُس کی مخالفت کرنے پر ہلاک کیا جارہا ہے اور دوسروں کو جیل بھیجا جارہا ہے ۔ ان کی غلطی یہ ہیکہ جو کچھ غلط ہورہا ہے وہ اس کے خلاف آواز اُٹھارہے ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی تشدد کے ذریعہ عوام کی آواز دبا رہی ہے اور انہیں خاموش کیا جارہا ہے ۔ اب یہ کہا جارہا ہے کہ بی جے پی نے این پی آر کی بات کی ہے ۔ این آر سی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جدوجہد آزادی کے دوران ہر مذہب اور طلبہ کے افراد نے اپنی جانیں قربان کی ہیں ۔ ملک کی سرزمین میں ہر ایک کا خون شامل ہے اور کوئی بھی اس کو الگ نہیں کرسکتا۔ بعدازاں پرینکا نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ کانگریس پارٹی کسانوں ، نوجوانوں ، مزدوروں ، خواتین اور ہر ایک پچھڑے ہوئے شخص کی آواز ہے ۔کانگریس نے اپنے یوم تاسیس پر ملک بھر میں ریالیاں اور مارچ کا اہتمام کرتے ہوئے عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کی۔ کانگریس نے بی جے پی کی مودی حکومت کی غلط پالیسیوں سے بھی عوام کو واقف کروایا۔