سی اے اے کیخلاف مغربی بنگال اسمبلی میں قرارداد منظور کرنے ممتابنرجی کا اعلان

,

   

’این پی آر دراصل این آر سی پر عمل آوری کی سمت پہلا قدم‘ والدین کی پیدائش کے بارے میں سوالات قابل اعتراض

کولکتہ ۔ 20 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مغربی بنگال کی چیف منسٹر ممتابنرجی نے غیر بی جے پی اور شمال مشرقی ریاستوں میں اپنے ہم منصبوں سے خواہش کی ہیکہ وہ این پی آر رجسٹر کو تازہ ترین بنانے کے عمل میں حصہ لینے سے قبل اس (این پی آر) فارم میں شامل تمام فقروں کا بغور جائزہ لیں۔ ممتابنرجی نے این پی آر کے عمل کو ایک خطرناک کھیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس فارم میں ماں باپ کی پیدائشی مقام اور تاریخ بھی پوچھی جارہی ہے جو دراصل این آر سی پر عمل آوری کے پیش خیمہ کے سواء اور کچھ نہیں ہے۔ ممتابنرجی نے کہا کہ ’’شمال مشرق میں بی جے پی ریاستوں تریپورہ، آسام، منی پور اور اروناچل پردیش کے بشمول میں تمام اپوزیشن زیراقتدثار ریاستوں کے چیف منسٹروں اور حکومتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس قانون کا بغور و مناسب مطالعہ کریں اور کسی فیصلہ پر پہنچنے سے قبل این پی آر کے تمام فقروں پر غور کریں‘‘۔ ممتابنرجی نے مزید کہا کہ ’میں ان تمام سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ اس عمل میںحصہ نہ لیں کیونکہ صورتحال بہت ابتر ہے‘۔ ٹی ایم سی کی سربراہ ممتابنرجی نے کہا کہ مغربی بنگال اسمبلی بہت جلد شہریت (ترمیمی) قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک قرارداد منظور کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیوز میڈیا سے انہیں علم ہوا ہے کہ این پی آر میں والدین کی پیدائش کے بارے میں جو سوالات کئے گئے ہیں ان کے جواب دینا لازمی نہیں ہے۔ ممتابنرجی نے سوال کیا کہ ’’اگر والدین کی پیدائش کے بارے میں سوالات کا جواب دینا لازم نہیں ہے تو انہیں فارم میں شامل ہی کیوں کیا گیا ہے‘‘۔ انہیں (فارم سے) حذف کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔ ممتابنرجی نے جو سلیگوڑی روانگی سے قبل اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہی تھیں، کہا کہ یہ اندیشے بھی ہیں کہ اگر وہ (سوالات) فارم میں بدستور موجود رہیں گے تو ظاہر ہے جو فارم میں ان کی خانہ پُری نہیں کریں گے ان کے نام ازخود حذف ہوجائیں گے۔ ممتابنرجی آئندہ چار دن کے دوران شمالی بنگال میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کی قیاد