الگ الگ ریاستوں میں سیکوریٹی کے مختلف معیارہوتے ہیں

   

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز کئی ریاستی حکومتوں کی جانب سے جوڈیشل افسران کی سیکورٹی سے متعلق ایک معاملے میں جوابی حلف نامے داخل نہ کرنے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور متنبہ کیا کہ وہ آئندہ تاریخ تک ایسا نہ کرنے پر ریاست کے چیف سکریٹریوں کو براہ راست طلب کیا جائے گا۔تاہم مرکزی حکومت نے عدالتی افسران کی سیکورٹی کے لئے خصوصی پولیس فورس کے قیام کے امکان کو مسترد کردیا۔مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے چیف جسٹس این وی رمن ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس انیرودھ بوس کی ڈویژن بنچ کے سامنے اپنی گذارشات میں کہا کہ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) اور سنٹرل انڈسٹریل کی طرز پر عدالتی افسران کی حفاظت کے لیے خصوصی نیشنل سیکورٹی فورس کی تشکیل نہ تو ممکن ہے اور نہ ہی مشورہ دینے والی ہے ۔ایڈیشنل سیشن جج دھنباد کے مبینہ قتل کے تناظر میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے جوڈیشل افسران کی سیکورٹی سے متعلق مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کردہ حلف نامے میں دیے گئے حقائق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کی عدالتی افسران اورعدالتوں کی سیکورٹی کیلئے ریاستی پولیس بہتر پوزیشن میں ہوگی کیونکہ الگ الگ ریاستوں میں سیکورٹی کے مختلف معیار ہوں گے ۔