24 گھنٹے میں 320 اسرائیلی حملے، مزید 436جاں بحق

,

   

غزہ: اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں کے اندر کم از کم 320 اہداف پر حملوں کی رپورٹ دی جبکہ غزہ کی وزارت صحت نے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بمباری میں کم از کم 436 فلسطینی جاں بحق ہوئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 5000سے تجاوز کر گئی۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق دوسری جانب ایک درجن کے قریب ٹرک انتہائی ضروری امداد لے کر روانہ ہوئے جو کہ گزشتہ تین روز کے دوران امدادی سامان کی تیسری کھیپ تھی۔یہ قافلہ پیر کو مصر کے رفح بارڈر سے غزہ پہنچا جب کہ وزیر اعظم محمد ابراہیم اشتیہ نے مغربی ممالک پر اسرائیل کو قتل کا لائسنس دینے کا الزام لگایا۔انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی حکومتی میٹنگ کے آغاز پر بتایا کہ جو کچھ ہم قابض (اسرائیلی) رہنماؤں کے منہ سے زمینی حملے کی تیاریوں کے حوالے سے سن رہے ہیں اس کا مطلب تو مزید جرائم، مزید مظالم اور مزید جبری بے دخلی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان بیانات کی مذمت کرتے ہیں جو اسرائیل کو قتل عام کرنے کا کرنے کا لائسنس دیتے اور غزہ میں تباہی پھیلانے کیلئے سیاسی کور فراہم بناتے ہیں۔پیر کو حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کے جواب میں مزید دو معمر خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کا بھی اعلان کیا۔اسرائیلی بمباری اور تباہی میں گھرے غزہ کے اکثر لوگ اپنے دوستوں، ساتھیوں اور جاننے والوں کو ہر روز میسج کرکے اپنے زندہ ہونے کی خبر دیتے ہیں۔‘غزہ سے ہیلو، میں ابھی بھی زندہ ہوں’، یہ ہے وہ پیغام جو محاصرے اور بمباری والے علاقوں میں پھنسے ہوئے بہت سے فلسطینی ہر صبح اپنے پیاروں کو ایک پیغام بھیجتے ہیں۔اسرائیل نے 9 اکتوبر کو شروع کیے گئے مکمل محاصرے کے دوران غزہ کو بجلی کی سپلائی منقطع کر دی تھی جس سے فلسطینی سرزمین اور باقی دنیا کے درمیان رابطہ رکھنے میں شدید تعطل کا سامنا ہے ۔

فلسطین اور اسرائیل کی جنگ میں
غزہ کے دو ہزار بچے مارے گئے
غزہ: غزہ پٹی میں اسرائیل۔فلسطین تنازعہ کے بڑھنے کے بعد سے اب تک کم از کم 2000 بچے مارے جا چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم سیو دی چلڈرن نے پیر کو یہ اطلاع دی۔تنظیم نے ایک بیان میں کہا ‘‘گزشتہ 17 دنوں میں غزہ میں کم از کم 2,000 بچے مارے جا چکے ہیں، کیونکہ بار بار فضائی حملوں نے غزہ پٹی میں ہزاروں عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ ’’بیان میں کہا گیا ہیکہ مغربی کنارے میں بھی 27 بچے مارے گئے ۔سیو دی چلڈرن کے فلسطینی ڈائریکٹر جیسن لی نے کہا ’’ہم تمام فریقین سے بچوں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے فوری اقدام کرنے اور بین الاقوامی برادری سے ان کوششوں کی حمایت کرنے اپیل کرتے ہیں‘‘۔ بچوں کو نقصان سے بچانے اور انہیں ضروری مدد فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہیے ۔