سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کے معاملے کو بڑی بینچ کے پاس بھیجنے سے انکار کردیا
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کی دفعات کو سات ججوں کے بنچ کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 کی دفعات کو سات ججوں کے بنچ کو منسوخ کرنے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی
عدالت عظمیٰ نے جمعرات کے روز دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو سننے سے اتفاق کیا ہے۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں
5 آگسٹ کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد سے کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندی لوگوں کو بے مثال مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔ ماضی میں انکاؤنٹروں مظاہروں
کانگریس کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو دفعہ 370 خوب یاد رہتا ہے مگر انہیں عوام کی کوئی فکر ہی نہیں، آئینی ذمہ داری
وزیراعظم نریندرمودی نے اپوزیشن کانگریس اور اس کے حامیوں پر بدھ کو کرارا حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے پر غیر ضروری تنازعہ
کشمیر میں دفعہ 370 ختم کرنے کے بعد سے پاکستان بوکھلایا ہوا ہے۔ اسی وقت پاکستان نے ہندوستان سے تجارتی تعلقات توڑنے کا فیصلہ لیا تھا لیکن اب یہ اس
جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کے ہٹانے سے قبل جموں وکشمیر کے کئی علاقائی قائدین سمیت کئی عوام کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جب مرکزی وزیر سے آزادی کے
جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یواین ایچ آرسی) میں ہندوستان نے پاکستان کے الزامات کی تردید کرتےہوئے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ میں ہندوستان پرجھوٹے الزامات عائد کئے ہیں۔
مرکزی وزیرجتیندرسنگھ نے ہفتہ کےروزکہا کہ جموں وکشمیرکوخصوصی ریاست کا درجہ دینے والےدفعہ 370 نے دہشت گردی کی مدد کی۔ دہشت گردی کی وجہ سے ریاست میں گزشتہ تین دہائیوں
جموں وکشمیر سے آئین کے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اور عدالت نے مودی حکومت کو 7 دنوں کے اندر
دفعہ370 کے ہٹانے جانے کےبعد، آج جموں و کشمیر کے لئے ایک اہم دن ہے۔ عدالت عالیہ آج دفعہ370 پردائر10 عرضداشتوں پر سماعت کریگا۔5 اگست کو مودی حکومت نے جموں
جموں وکشمیر کے خصوصی درجہ ہٹنے کے بعد کشمیری پنڈت بہت پریشان نظر آرہے ہیں، اور انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کردیا ہے۔ انکے قائد سنجے ٹیکو
پاکستان نےگزشتہ دنوں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کوایک خط لکھ کرکشمیرمیں ہندوستانی حکومت کی کارروائی پراعتراض ظاہرکیا اوراس پرمیٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا۔ پاکستان کے اس اعتراض پراس کےدوست مانے
جموں کشمیرسے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد،پہلی بار سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کی نے اپنی خاموشی توڑی تھی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں بہت سے لوگ