ہند و سینا کے کارکن بابر روڈ پر ”ایودھیا مارگ“ کے پوسٹرس کئے چسپاں
ہندو سینا ممبرس نے کہاکہ ”جب ہم اس سڑک کو دیکھتے ہیں تو ایسا لگا تا ہے کہ ہم بابر کے دور میں ہی جی رہے ہیں۔ اس وجہہ سے
ہندو سینا ممبرس نے کہاکہ ”جب ہم اس سڑک کو دیکھتے ہیں تو ایسا لگا تا ہے کہ ہم بابر کے دور میں ہی جی رہے ہیں۔ اس وجہہ سے
یہ کہتے ہوئے ہندوستان کے ہندو”جہادی دہشت گردی سے صدیوں“ سے متاثر ہیں دائیں بازو کی تنظیم نے کہاکہ ”ہندوستان کوپچھلے 70سالوں سے فلسطین کی حمایت کرنے کی غلطی میں
گپتا نے یہ دعوی کیاہے کہ مذکورہ حملہ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ کی جانب سے کی گئی جارحانہ تقریروں کا ایک نتیجہ تھا۔جمعہ کی صبح یہ خبر منظرعام
ہاتھوں میں پلے کارڈ س تھامے‘ مذکورہ مظاہرین نے داؤد ابراہیم کا ایک پوسٹر بھی نذر آتش کیا اور اس کے خلاف نعرے بھی لگائے نئی دہلی۔ہندو سینا کا ممبر
ہندوسینا کا مطالبہ ہے کہ بابر روڈ کے نام کو ”عظیم ہندوستانی شخصیتوں“ کے نام سے موسو م کرے نئی دہلی۔دائیں بازو کے ہند و گروپ سینا کے ممبرس کے
مذکور ہ واقعہ ہفتہ کے روز گیارہ بجے پیش آیاتھا ‘ جب تیس سے چالیس لوگ جن میں سے چھ کے نام ایف ائی آر میں درج ہیں‘ دھندھیرا کی
سال2011میں’’ غیرمنافع بخش تنظیم ‘‘ کے طور پرجس کا قیام عمل میں آیا ہے نے سابق میں ہندوستان او رپاکستان کے درمیان بات چیت کے خلاف احتجاج کیا‘ اور اس
پولیس کے مطابق ہفتے کے روز تقریبا گیار ہ بجے کے قریب یہ واقعہ پیش آیا ہے جب مذکورہ لوگوں نے دوندھیرا سرحد کے قریب جبری طور پر گوشت کی