غداری کیس میں شرجیل امام کو ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی۔
امام 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات سے پیدا ہونے والے کئی معاملات میں ملزم ہیں۔ نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو طالب علم کارکن شرجیل امام کو 2020
امام 2020 کے فرقہ وارانہ فسادات سے پیدا ہونے والے کئی معاملات میں ملزم ہیں۔ نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو طالب علم کارکن شرجیل امام کو 2020
سپریم کورٹ نے 11مئی 2023کو اگلے احکامات کے تحت مرکز او رریاستوں کے ذریعہ ملک بھر میں بغاوت کے جرم کے لئے ایف ائی آر کے اندراج‘ تحقیقات‘ اور زبردستی
امام کو تاہم قید میں رکھا جائے کیونکہ وہ دہلی فسادات کی سازش کے معاملے میں کلیدی ملزم تصور کیاجاتا ہے۔جے این یو اسٹوڈنٹ شرجیل امام کودہلی ہائی کورٹ نے
مذکورہ پی ٹی ائی سربراہ اسلام آباد انسپکٹر جنرل آف پولیس اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکی دی تھی‘ کہہ رہے ہیں انہیں
پچھلے دو سالوں سے جیل میں قید مسلمانوں کی ایک طویل فہرست ہے جس میں کچھ معروف نام شرجیل امام‘ میراں حیدر‘ طاہر حسین‘ عشرت جہاں‘ خالد سیفی‘ شفیع الرحمن
ممبئی۔ ایک سماجی جہدکار نے جمعرات کے روم ممبئی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ (پی ائی یل) کی درخواست دائرکرتے ہوئے مہارشٹرا نو نرمان سینا صدر راج ٹھاکرے کے خلاف
اس کیس میں گرفتار ی سے قبل ضمانت پر سلطانہ کی درخواست کو کیرالا ہائی کورٹ نے جمعرات کے روز قبول کرلیاتھا‘ مگر ان سے کہاگیاتھا کہ وہ 20جون تک
زوردیتے ہوئے کہ ہر چیز کو سیڈیشن کی طرح نہیں دیکھاجاسکتا‘مذکورہ بنچ نے کہاکہ اے پی حکومت کی جانب سے ان چیانلوں کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنا ان
کمار او ردیگر بشمول جے این یو سابق اسٹوڈنٹس عمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ پر مخالف ملک نعرے لگانے کا الزام عائد کیاگیاہے۔ نئی دہلی۔یہاں کی ایک عدالت نے پیر
بنگلورو۔ بنگلورو کی ایک عدالت نے امولیہ لیونا جس نے بنگلوروکے فریڈم پارم میں 20فبروری کے روز مخالف سی اے اے ریالی میں ’پاکستان زندہ‘ کے نعرے لگائے تھے‘ ان
بنگلورو۔بنگلور ومیں مخالف سی اے اے‘ این آرسی جلسہ عام میں امولیانامی ایک عورت نے ”پاکستان زندہ باد“ کا نعرہ لگایا۔ شہہ نشین پر اے ائی ایم ائی ایم صدر
سیڈیشن کا کیس ان 49اہم شخشصیتوں او ردانشوراوں کے خلاف درج کیاگیا تھا جنھوں نے وزیراعظم نریندر کے نام ایک کھلا خط لکھ کر ملک بھر میں جاری ہجومی تشدد
ارٹیکل 370میں ترمیم کے بعد مبینہ طور پر کشمیر کے حالات کے متعلق غلط جانکاری دینے پر دہلی پولیس جموں کشمیر عوامی پارٹی کی لیڈر شہلا رشید کے خلاف ملک
سیڈیشن نہیں لگانے کی وجہہ سے مذکورہ محکمہ ہوم نے یہ بات بتائی ہے کہ اس کی حکومت اور پالیسیوں کو شدید تنقیدوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے‘ اورغیرمنقول سونچ پر
معاملے کو سنجیدگی کے ساتھ دیکھنے کا حوالے وکیل کی جانب سے پیش کئے جانے کے بعد دہلی کی ایک عدالت نے دہلی حکومت کو23جولائی تک کا وقت دیا‘ او
دہلی حکومت کے وکیل نے کہاکہ ’’قابل اختیار انتظامیہ سے منظوری کے بغیر عجلت اور خفیہ طریقے سے چارج شیٹ داخل کی گئی۔ منظوری کے متعلق جی این سی ٹی
نئی دہلی۔ دہلی کے ایک ہائی کورٹ نے جے این یو سیڈیشن معاملے میں کہاکہ اب دہلی حکومت سے سوال ہے کہ ملزمین کے خلاف قانونی کاروائی کے متعلق اجازت
بی جے پی کے چار اراکین اسمبلی نے چیف منسٹر اروند کجریوال سے اس بات کی جانکاری کا مطالبہ کیاکہ دہلی پولیس کی جانب سے قانونی کاروائی کے لئے مانگی
علی گڑھ۔ چالیس سے زائد ویڈیوز کی جانچ کے بعد ان کے خلاف کوئی ثبوت نہ ملنے کی صورت میں ‘ علی گڑھ پولیس نے اے ایم یو کے 14طلبہ
چیف میٹرو پولٹین مجسٹریٹ دیپک شراوت نے پولیس کو ہدایت دی کہ وہ انتظامیہ سے معاملے میں سنجیدگی کے متعلق دلچسپی پر استفسار کریں‘ جس کے پیش نظر عدالت سے