سیڈیشن کے حدود کی وضاحت کرنے کااب وقت ہے۔ ٹی وی 5‘ اے بی این کے خلاف سپریم کورٹ کے اقدامات

,

   

زوردیتے ہوئے کہ ہر چیز کو سیڈیشن کی طرح نہیں دیکھاجاسکتا‘مذکورہ بنچ نے کہاکہ اے پی حکومت کی جانب سے ان چیانلوں کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنا ان کی آواز کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔


نئی دہلی۔عدالیہ کے وقار کی ترجمانی کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی ایک تین رکنی بنچ نے پیر کے روز”سیڈیشن کے حدود“ کی وضاحت کی ہے‘ جس دو تلگو نیوز چیانلوں ٹی وی 5نیوز اور اے بی این آندھرا جیوتی کے خلاف کاروائی کی گئی ہے۔

آندھر اپردیش پولیس نے ایک ایف ائی آر میں سیڈیشن کے الزامات لگاتے ہوئے اپنے اقدامات کا ذکر کیاتھا۔

جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ‘ ایل ناگیشوار راؤ اور ایس رویندرا بھٹ پر مشتمل بنچ نے کہاکہ ”یہ وقت ہے ہمیں سیڈیشن کے حدود کی وضاحت کرنا چاہئے“ اور اس بات کا اظہار کیاکہ یہ ایف ائی آر جو ہے ہیں میڈیا کی آزادی کو جھکانے کی ایک کوشش ہے۔

اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ ہر چیز کو سیڈیشن کی طرح نہیں دیکھاجاسکتا‘مذکورہ بنچ نے کہاکہ اے پی حکومت کی جانب سے ان چیانلوں کے خلاف سیڈیشن کا مقدمہ درج کرنا ان کی آواز کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔

یہ چیانلوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے ایف ائی آروں کو منسوخ کرنے کی خواہش ظاہر کی اور توہین کی بھی درخواست داخل کیں جس کا مواد آندھرا پردیش پولیس کی کاروائی 30اپریل کے روز کی گئی جو عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی ہے‘ جس میں شہریوں کے خلاف قانونی کاروائی سے روکنے پر زوردیاگیاہے جو کویڈ کے معاملات کے سلسلے میں شکایتوں کو منظرعام پر لاتے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے کہاکہ مذکورہ ٹی وی چیانلوں نے پروگرام کی نشریات عمل میں لائی اور پرنٹ میڈیا نے خبروں کی اشاعت کی ”اگرچکہ وہ حکومت کے خلاف تنقیدی ہیں‘ مگر یہ سیڈیشن کے دائرے میں نہیں آتاہے“۔

اعلی عدالت نے مشاہدہ کیاکہ وہ میڈیاپر لگائے جانے والے ایسے الزامات کے تناظر میں سیڈیشن کی وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے جو کے تحت اس قسم کے الزامات میڈیا کے خلاف دائر کئے گئے ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے آندھرا پردیش حکومت سے ان درخواستوں اورتوہین کے پٹیشن جس کو دو ٹی وی چیانلوں نے دائر کیا ہے پر چار ہفتوں میں جواب داخل کرنے کو کہا ہے اورعدالت نے مزید کہاکہ پولیس ٹی چیانلوں اور صحافیوں کے خلاف کوئی جارحانہ کروائی نہ کرے۔

سینئر وکلا شیام دیوان‘ او رسدھارتھ لوتھرا‘ جس نے ٹی وی 5نیوز اور اے بی این آندھرا جیوتی کی نمائندگی کررہے تھے‘ نے بتایاکہ یہ ایف ائی آر چیانلوں کے خلاف وائی ایس آر سی پی کے باغی ایم پی راگھو راما کرشنم راجو کے صحافتی بیان جاری کرنے کی وجہہ سے درج کیاگیاہے۔

بنچ نے مانا کے میڈیا کی آزادی کے تناظر میں ائی پی سی کی دفعہ 124اے (سیڈیشن) اور 153اے(فرقہ وارانہ منافرت پھیلانا) کے تحت جرائم کے دائرکار کی وضاحت کی ایک ضرورت ہے۔

لوتھرا نے تحقیقات پر روک کی مانگ کی مگر بنچ نے جواب میں کہاکہ وہ اس موقع پر صرف زبردستی کی کاروائی پر ہی روک لگائے گی۔

مذکورہ درخواست میں اس بات کا استدلال کیاگیاہے کہ نیوز چیانلوں کے خلاف ایف ائی آر میں راجو کے لئے ”منظم“ اور”منصوبہ بندسازش“ کے تحت پروگرام کو منعقد کرنے کا ہی الزام لگایاہے۔

چیف منسٹر جگن موہن ریڈی کی غیرمحسوب اثاثہ جات کے معاملات میں جاری کردہ ضمانت کو منسوخ کرنے کا سی بی ائی کی عدالت سے ایک استفسار کے کچھ ہفتوں بعد راجو کو 14مئی کے روزگرفتار کرلیاگیاتھا۔

عدالت عظمیٰ نے 21مئی کے روز اس بات کاحوالہ دیتے ہوئے ضمانت منظوری کردی تھی کہ راجو ”زبردستی حراست میں“ ہے۔