جب سے اسد الد ین اویسی کی زیر قیادت مجلس اتحاد المسلمین نہ صرف حیدرآباد بلکہ ریاست تلنگانہ کے باہر جاکر الیکشن لڑ رہی ہے تب سے مجلس پر ووٹ کٹوا پارٹی کا الزام لگایاجارہا ہے۔
پہلے بہارپھر اترپردیش کے بعد چند دن قبل مہارشٹرا میں ہوئے اسمبلی الیکشن کے نتائج برآمد ہونے کے بعد مختلف گوشوں سے مجلس اتحاد المسلمین پر ووٹ کاٹنے اور بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کا الزام تیز ہوگیا ہے۔
ان دنوں سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی کے ساتھ وائیرل ہورہا ہے جس میں مہارشٹرا کے ایک نوجوان نے اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اسد الدین اویسی کے تئیں اپنی الجھن کا کھل کر اظہار کیا۔
اس ویڈیو میں مذکورہ نوجوان نے کھل عام اے ائی ایم ائی ایم کے صدر اسدالدین اویسی پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے کانگریس کے امیدوار عارف نسیم خان کوہارنے کے لئے بی جے پی اور شیو سینا کامبینہ ساتھ دیا ہے۔
یہ نوجوان بتارہا ہے کہ عارف نسیم خان جس کو کانگریس نے مہارشٹرا کا وزیرداخلہ بھی بنایاتھا‘ دومرتبہ وہ حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ ”اویسی صاحب نے اپنا پہلا عوامی جلسہ عام چندیویلی میں کرتے ہیں۔یہ وہی چاندویلی ہے جہاں پر1999سے 2019تک عارف نسیم خان رکن اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں۔
مگر 2019کے الیکشن میں وہ محض 391ووٹوں سے ہارتے ہیں جبکہ اے ائی ایم ائی ایم کا امیدوار عارف نسیم خان کے سامنے محض گیارہ سو ووٹ لیتا ہے“۔
اس ویڈیو میں مذکورہ نوجوان نے آگے اپنے استفسار میں کہاکہ”ارے اویسی صاحب آپ اپنے تلنگانہ اور حیدرآباد میں سات سیٹوں سے زائد امیدوار کھڑا نہیں کرتے۔
او راس پارٹی کا (تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی) کا ساتھ دیتے ہیں جو تلنگانہ میں برسراقتدار ہے مگر مرکز کے ہر فیصلے کو سرخم کرکے تسلیم کرتی ہے۔
چاہے وہ معاملہ تین طلاق کا ہو یا پھرارٹیکل370کی بات ہو تلنگانہ کی برسراقتدار پارٹی نے بی جے پی کا کھل کر ساتھ دیا ہے اور اس کے باوجود اویسی صاحب تلنگانہ میں اپنے سات سے زیادہ امیدوار کھڑا کرنے کا حوصلہ نہیں دیکھاتے ہیں“۔
نوجوان نے کہاکہ اگر اویسی صاحب نے مہارشٹرا میں 42سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تو کیاان کی پارٹی کی اتنی ہی مقبولیت ہے کہ ان کے محض دو امیدوار جیتیں؟
۔اس ویڈیو میں نوجوان نے اسدالدین اویسی سے سوال کیا ہے کہ ”وہ کیوں ٹی آر ایس پارٹی سے اتحاد کرکے تلنگانہ میں اپنے زیادہ امیدوار کھڑا نہیں کرتے اور بیس سے پچیس سیٹ جیت کر ڈپٹی چیف منسٹر کا عہدہ حاصل کرنے کا دعوی کیو ں پیش نہیں کرتے۔
اس نوجوان نے تلنگانہ راشٹرایہ سمیتی (ٹی آر ایس) کو بھی ٹی آر ایس ایس قراردیتے ہوئے کہاکہ ”اویسی صاحب تلنگانہ میں تو کچھ نہیں کرتے مگر مہارشٹرا میں آتے ہیں اپنے 42امیدوار کھڑا کرتے ہیں جہاں پر کانگریس اور
این سی پی نے پہلے سے سکیولر اور قدآور امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے اور وہاں پر اپنے یکطرفہ تقریروں سے سکیولر ووٹوں کو منتشر کرتے ہیں اور ایک مخصوص کمیونٹی کے ووٹوں کو متحد کرتے ہوئے اپنے کام تمام
کرتے ہیں جبکہ ان کے امیدوار محض گیارہ سو یا ایک ہزار یا پھر اس سے کم ووٹ حاصل کرتے ہیں‘ جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار تین سو سے پانچ سو ووٹوں سے شکست کا منھ دیکھتے ہیں“۔
اس نوجوان کے درد کو سمجھنے کے لئے مکمل ویڈیو ضرور دیکھیں۔