تاریخی مکہ مسجد کے تزئین نو کے کاموں کی 8 برسوں میں بھی تکمیل نہیں

,

   

مسلم علاقوں اور عبادتگاہوں کے تئیں غفلت و لاپرواہی ، حکومت اور عہدیداروں کا متعصبانہ رویہ!

محمد مبشرالدین خرم

حیدرآباد۔29۔نومبر۔حکومت تلنگانہ مسلمانوں یا مسلم علاقوں کو ہی نظرانداز نہیں کر رہی ہے بلکہ حکومت کی جانب سے مسلم عبادتگاہوں کو بھی بری طرح سے نظرانداز کیا جا رہاہے ۔ حکومت تلنگانہ نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد یدادری میں یادگیر گٹہ مندر کی تزئین و تعمیر نوکے علاوہ اسے تفریحی مرکز کے طور پر ترقی دینے کے اقدامات کئے اور اس کے لئے ہزاروں کروڑ روپئے خرچ کئے گئے لیکن شہر حیدرآباد کی آثار قدیمہ میں شامل مکہ مسجد کے تزئین نو کے کاموں کو گذشتہ 8سال میں مکمل نہیں کیا گیا اور اب بھی یہ کام جاری ہیں ۔ ریاستی حکومت نے1800 کروڑ کی لاگت سے یدادری میں واقع یادگیر گٹہ مندر کی تعمیر نو اور ترقیاتی کاموں کو مکمل کردیا اورجاریہ سال ماہ مارچ کے دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اس مندر کا افتتاح انجام دیا ۔14ایکڑ اراضی پر محیط یادگیر گٹہ مندر کی تعمیر کے لئے ریاستی حکومت نے آئی اے ایس آفیسرکو نگرانی تفویض کرتے ہوئے 2016 میں شروع کئے گئے اس مندر کے تعمیری کاموں کو 2022 میں مکمل کرواتے ہوئے ایک ریکارڈ قائم کیا ہے لیکن اس کے برعکس شہر حیدرآباد میں موجود تاریخی مکہ مسجد کے تزئین نو و تعمیری کاموں کے سلسلہ میں ریاستی حکومت اور محکمہ اقلیتی بہبود کے علاوہ ڈائریکٹوریٹ محکمہ اقلیتی بہبود کی لاپرواہی و بے اعتنائی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 10کروڑ کی لاگت سے مکمل کئے جانے والے ان کاموں کی تکمیل کے سلسلہ میں نہ حکومت کو کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی ریاستی محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو کوئی دلچسپی ہے۔ تشکیل تلنگانہ سے قبل متحدہ ریاست آندھرا پردیش میں تاریخی مکہ مسجد کی چھت کے مرمتی کاموں کا آغاز کیا گیا تھا لیکن سال 2016 میں جناب عمر جلیل آئی اے ایس کی شخصی دلچسپی سے مکہ مسجد کے مرمتی کاموں کو یقینی بنانے کے اقدامات کا آغاز کیا گیا تھا لیکن یہ کام اب تک بھی مکمل نہیں ہوئے ہیں جبکہ ان کاموں کی تکمیل کے لئے اب تک 3کنٹراکٹرس تبدیل کئے جاچکے ہیں۔ ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں اور ڈائریکٹوریٹ محکمہ اقلیتی بہبود کے علاوہ مشیر برائے اقلیتی امور کی جانب سے متعدد مرتبہ مکہ مسجد کے کاموں کی عاجلانہ تکمیل کے اعلانات کئے گئے لیکن 10 کروڑ روپئے کی لاگت کے کام مکمل کروانے سے یہ عہدیدار قاصر ہیں جبکہ یدادری میں یادگیر گٹہ مندر کے کام جو کہ 2016 میں ہی شروع کئے گئے تھے وہاں 1800کروڑ روپئے کی لاگت سے کاموں کو مکمل کیا گیا ہے ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے اقلیتوں اور مسلمانوں سے بے اعتنائی کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں جن میں تاریخی مکہ مسجد کی حالت زار بھی شامل ہے۔ مکہ مسجد میں داخلہ کے بعد عمارت کی سیدھی جانب کے حصہ کو کئی برسوں سے بند و ناقابل استعمال رکھا گیا ہے اسی طرح مسجد کی چھت اور گنبدوں پر کام جاری رہنے کے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن گنبدوں اور میناروں پر خودکار درخت اگ آئے ہیں ۔تاریخی مکہ مسجد جو کہ شہر حیدرآباد کے تہذیبی ورثہ کا حصہ ہے لیکن اس کے باوجود اس کو نظرانداز کیا جانا حکومت اور عہدیداروں کے متعصبانہ رویہ کو ظاہر کرتا ہے ۔ مکہ مسجد کے تعمیری و مرمتی کاموں کو انجام دینے والے کنٹراکٹرس کی جانب سے مکہ مسجد کے کاموں کو مکمل نہ کئے جانے پر ان سے استفسار کرنے والا کوئی نہیں ہے اور نہ ہی عہدیداروں کو اس سے کوئی دلچسپی ہے۔ ریاستی حکومت کو بھی مکہ مسجد کے امور سے کوئی دلچسپی نہیں ہے جس کے سبب عہدیداروں نے بھی مکہ مسجد کو بری طرح سے نظرانداز کرنا شروع کردیا ہے جس کے نتیجہ میں یہ کام اب تک مکمل نہیں ہوپائے ہیں۔ مکہ مسجد کے مسائل کو حل کرنے کے سلسلہ میں متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باجود انہیں نظرانداز کیا جانا اور یدادری مندر کے کاموں کو بروقت مکمل کیا جانا ترقیاتی ‘ تعمیر نو اور تزئین نو کے معاملوں میں بھی حکومت کی جانب سے فرقہ پرستی کا مظاہرہ کئے جانے کے مترادف ہے ۔ ریاستی مشیر برائے اقلیتی امور کے علاوہ ڈائریکٹر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے گذشتہ 4برسوں کے دوران زائد از 5 مرتبہ یہ کہا جاچکا ہے کہ اندرون 6ماہ ان کاموں کو مکمل کرلیا جائے گا لیکن اب بھی مکہ مسجد کے مرمتی کاموں کا سلسلہ جاری ہے جو کہ وقفہ وقفہ سے بجٹ نہ ہونے کی بنیاد پر موقوف کیا جاتا رہتا ہے ۔ مصلیان مسجد کا کہناہے کہ مسلسل مرمتی کام جاری رہنے سے مصلیوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور مسجد میں مصلیوں کی تعداد میں بتدریج گراوٹ ریکارڈ کی جا رہی ہے۔ مسجد کے اطراف و اکناف کے تاجرین و مکینوں نے حکومت کے رویہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اور محکمہ اقلیتی بہبود اگر مکہ مسجد کے امور سنبھالنے کا متحمل نہیں ہے تو ان امور کو علحدہ بورڈ تشکیل دیتے ہوئے اس کے حوالہ کردے یا مصلیان مسجد کے حوالہ کردیا جائے تاکہ مکہ مسجد کے مسائل کے حل کے لئے حکومت پر انحصار کرنے کی ضرورت نہ پڑے۔مسجد کے امور کے متعلق عہدیدارو ںو حکومت کی بے اعتنائی اور معمولی مرمتی کاموں کو برسوں میں مکمل نہ کئے جانے پر عوام کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اب یہ کہا جانے لگا ہے کہ حکومت مسلم مسائل کے حل سے خود کو لاتعلق رکھے ہوئے ہے۔