کابل۔ افغانستان کی مرکزی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان اور حکومت کے اعلی عہدیداروں نے منگل کے روز ٹوئٹر کے ذریعہ پاکستان کے وزیراعظمع عمران خان کے متنازعہ ریمارکس پر مسترد کردیا جس میں انہوں نے امن کے متعلق جاری بات چیت میں افغانستان کے اندر امکانی حل کے لئے’’ وقت مقرر ‘‘ کریں گے۔
خان نے کہاکہ افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ امن کی بات چیت میں رکاوٹیں کھڑا کررہی ہے۔
مذکورہ افغانستان حکومت نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ طالبان کی اہم لیڈروں کو اپنی سرزمین پر پناہ دے رہا ہے اور انہیں افغان دستوں اور ان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے خلاف جنگ لڑنے کا ماحول فراہم کررہا ہے ۔
تاہم پاکستان نے اس قسم کے تمام الزامات کو مستر د کیا اور اپنے دعوی میں کہاکہ وہ افغان کے امن کے عمل کے لئے اپنی تائید وحمایت پیش کررہا ہے۔
سابق صدر حامد کرزائی نے عمران خان کے ملک میں عبوری حکومت کے ائیڈیا کو مسترد کرتے ہوئے اسکو افغانستان کا داخلہ معاملہ قراردیا۔
کرزائی نے اپنے بیان میں کہاکہ’’ باہمی احترام کی بنیاد پر ہم پڑوسی ممالک او رعلاقے سے بہترین دوستانہ تعلقات کی حمایت کرتے ہیں۔
اسی وجہہ سے ہم پاکستانی حکومت اور دیگر تمام ممالک سے اس قسم کے بیانات سے گریز کرنے کی بات اور افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز رہنے کی اپیل کرتے ہیں ‘ جس میں عبوری انتظامیہ کی بات چیت کا ائیڈیا بھی شامل ہے‘‘۔
اپنے تیرہ سال دور صدارت میں کرزائی نے بیس مرتبہ پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے طالبان کو بات چیت کے ٹیبل پر لانے کی پہل کی تھی۔ تاہم امن کے لئے بات چیت کے متعلق کرزائی کی پالیسی پاکستان کے ساتھ آگے نہیں بڑھی