لوک پال کیلئے نام پیش کرنے فبروری کے ختم تک مہلت

   

سپریم کورٹ میں آئندہ سماعت 7 مارچ کو مقرر ۔ تلاشی کمیٹی کو انفرا اسٹرکچر فراہم کرنے کی ہدایت

نئی دہلی 17 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج لوک پال کی تلاش کرنے والی کمیٹی کو فبروری کے ختم تک مہلت دی ہے اور کہا کہ اس وقت تک ملک میں انسداد کرپشن ادارہ میں تقررات کیلئے ناموں کی سفارش پیش کردی جائے ۔ اس تلاشی کمیٹی کے سربراہ سابق سپریم کورٹ جج رنجنا پرکاش دیسائی ہیں۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت والی بنچ نے مرکز کو ہدایت دی کہ وہ اس تلاشی کمیٹی کو درکار انفرا اسٹرکچر اور عملہ وغیرہ فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنا کام پورا کرسکے ۔ اس بنچ میں جسٹس ایل این راو اور جسٹس ایس کے کول بھی شامل ہیں ۔ بنچ نے کہا کہ اس مسئلہ پر آئندہ سماعت 7 مارچ کو کی جائیگی ۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے مرکز کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے بنچ سے کہا کہ اس تلاشی کمیٹی کو کچھ مسائل کا سامنا ہے جن میں انفرا اسٹرکچر اور عملہ کا فقدان بھی شامل ہے جن کی وجہ سے کمیٹی اس مسئلہ پر کوئی کام کاج نہیں کر پا رہی ہے ۔ عدالت نے 4 جنوری کو مرکز کو ہدایت دی تھی کہ وہ لوک پال کے تقرر کیلئے اس وقت تک کی گئی کوششوں پر حلفنامہ داخل کرے ۔ سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر انتہائی سست پیشرفت پر اپنی ناارضگی بھی ظاہر کی تھی ۔ ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن نے اس مسئلہ پر درخواست دائر کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ابھی تک اپنی ویب سائیٹ پر اس کمیٹی کے ارکان کے نام تک پیش نہیں کئے ہیں۔ تلاشی کمیٹی کچھ ناموں پر غور کرنے کے بعد انہیں وزیر اعظم ‘ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت اور ایک معروف جج پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کو روانہ کریگی تاکہ وہاں سے تقرر عمل میں آسکے ۔ عدالت نے گذشتہ سال 24 جولائی کو مرکزی حکومت کے اس مسئلہ پر داخل کردہ جواب کو یکسر مسترد کردیا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ لوک پال کے تقرر کیلئے ایک تلاشی کمیٹی مقرر کی گئی ہے ۔ مرکز کو عدالت نے ہدایت دی تھی کہ اس مسئلہ پر ایک جامع اور بہتر حلفنامہ داخل کیا جائے ۔ عدالت سے اس وقت کہا گیا تھا کہ سلیکشن کمیٹی کے ارکان میں وزیر اعظم مودی ‘ اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا اور لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن اور معروف وکیل مکل روہتگی کا 19 جولائی کو اس مسئلہ پر اجلاس منعقد ہوا تھا ۔