شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

انور مسعود ترکی بہ ترکی اپنی زوجہ سے کہا اِک مولوی نے نیک بخت تیری تْربت پہ لکھیں تحریر کس مفہوم کی اہلیہ بولی عبارت سب سے موزوں ہے یہی

شیشہ و تیشہ

سید اعجاز احمد اعجازؔ اے کورونا ! اے کورونا ! یہ کیا کیا تُو نے دن میں تارے دکھا دیا تُو نے بند کرکے مدارس و دفتر قید گھر میں

شیشہ و تیشہ

شبنمؔؔ کارواری میرے اپنے !!؟ تھے بے قرار میری قبر سب بنانے کو ہوئی نہ دیر جنازہ میرا اُٹھانے کو جو میرے اپنے ہیں کاندھا بدلنے آئے ہیں ‘‘ذرا سی

شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھی پٹ گئے ! پکڑا پولیس نے خواب کی دنیا بکھرگئی ڈنڈا دیا دکھائی جہاں تک نظر گئی تھانے میں رہ گئی کہ تیرے گھر کے سامنے میں جھک

شیشہ و تیشہ

تجمل اظہرؔ احساسِ انا …! دھوپ ڈھلتی ہے تو سایوں کو بڑھادیتی ہے پست قامت کو بھی احساسِ انا دیتی ہے بے شعوروں کو یہاں سر پہ بٹھاکر دنیا ہوشمندوں

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمی حالاتِ حاضرہ دنیا کو اے دنیا کے نگہبان بچالے خطرے میں ہے ہر ملک کا انسان بچالے ہے موت کے ہاتھوں میں گریبان بچالے شدت سے زمانہ ہے

شیشہ و تیشہ

سرفراز شاہد سوچ لے …!! کلوننگ ٹیکنیک کے تناظر میں تُو نے ٹھکرا دیا ہمیں جاناں ہم بھی ایسی تری خبر لیں گے بائیو ٹیکنیک کی مدد سے ہم اپنا

شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ آنکھوںمیں …!! کتنے خونیں نظارے آنکھوں میں کتنے دہشت کے مارے آنکھوں میں کون پرسانِ حال ہے اِن کا کتنے انساں دُکھیارے آنکھوں میں ………………………

شیشہ و تیشہ

نسیم ٹیکم گڑھی (یوپی) قلی…! دس کلو کا بیاگ ٹانگے پیٹھ پر بچّہ چلا بوجھ اتنا لاد کر اسکول میں پڑھ پائیگا بات سن کر ٹیچر نے میری مسکرا کر

شیشہ و تیشہ

یاور علی محورؔ مطلق العنانی…! دھن کی دولت کی فراوانی ہے کوئی راجا ہے کوئی رانی ہے نام جمہوریت کا ہے لیکن ہرجگہ مطلق العنانی ہے ………………………… حسن قادری بیگم

شیشہ و تیشہ

اشفاق جانی چھپن انچ…!! کوئی مغرور ہوجائے یہ کب اُس کو گوارا ہے تکبر کی بلندی سے بھی ذلت سے اُتارا ہے جو چھپّن انچ کا سینہ بتاتا ہے زمانے

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمی سیاست کا نشہ…! مفلسی غربت حرارت کا نشہ بھوک مہنگائی قناعت کا نشہ مسند و کرستی وزارت کا نشہ مطلبی بھونڈی قیادت کا نشہ شہریت ترمیم اور این

شیشہ و تیشہ

مرزا یاور علی محورؔ فوٹو …!! دنیا ہے چار روزہ رہنا سنبھل سنبھل کے مکّاریوں سے آؤ باہر نکل نکل کے شہرت کی چوٹیوں پر جانے کی ہے تمنا فوٹو

شیشہ و تیشہ

مرزا یاور علی محورؔ رنگ لے کے آئیں گی …! بُرے ہیں ارادے بُری ہیں نگاہیں ظالم نے چُن لی ہے ایسی ہی راہیں انجام اُس کا بھی دیکھے گی

شیشہ و تیشہ

مرزا یاور علی محورؔ باری تیری بھی آئیگی …!! ہو بھلا کام تو سبھی کے لئے یہ نہ ہونا کسی کسی کے لئے باری تیری بھی آئیگی اک دِن موت

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطب ؔ دادا کی بارات …! اُس زمانے کے قلم و دوات کہاں سے لائیں دادا پردادا کے کاغذات کہاں سے لائیں ہے کوئی جو سمجھائے اس ناداں

شیشہ و تیشہ

جھانپڑ شمس آبادی دیمک…!! حرص کی لگتی ہے جس وقت سخن کی دیمک خود ہی فنکار لگا لیتا ہے فن کی دیمک کیڑے کھا جاتے ہیں دلہے کو پریشانی کے

شیشہ و تیشہ

محمد امتیاز علی نصرتؔ گھر واپسی …! چُھپ کر نہ کرو ڈھونگ سرعام میں آؤ سازش نہ رچو امن کے پیغام میں آؤ گر چاہتے ہو اصل میں گھر واپسی

شیشہ و تیشہ

عبدالباری چکر ؔ نظام آبادی جدید فیشن شارٹ لینت پوشاک میں بچوں کو اکڑتے دیکھا ان کی پتلون کو کمر سے سرکتے دیکھا بے حیائی کا یہ فیشن عجب ہے

شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود زبانِ غیر…! کبھی نہ زیر کیا نقطہ ہائے بالا کو ہمیں پسند نہ آیا کہ تُو کو یُو کرتے کبھی لکھی نہیں درخواست ہم نے انگلش میں ’’