شیشہ و تیشہ
اقبال شانہؔ آزمانا چاہیئے ! موسموں کی شدتوں کو آزمانا چاہئے برف کھانا چاہئے، اولے چبانا چاہئے گرمیوں میں گرم پانی سے غسل فرمائیے سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے نہانا
اقبال شانہؔ آزمانا چاہیئے ! موسموں کی شدتوں کو آزمانا چاہئے برف کھانا چاہئے، اولے چبانا چاہئے گرمیوں میں گرم پانی سے غسل فرمائیے سردیوں میں ٹھنڈے پانی سے نہانا
انورؔ مسعود انگلش ! ملتی نہیں نجات پھر اِس سے تمام عمر اچھی نہیں یہ چیز دہن میں دھنسی ہوئی انگلش کی چوسنی سے ضروری ہے اجتناب ’’چھٹتی نہیں ہے
انورؔ مسعود شانہ بہ شانہ چھوڑ دینا چاہیے خلوت نشینی کا خیال وقت بدلا ہے تو ہم کو بھی بدلنا چاہیے یہ بھی کیا مَردوں کی صورت گھر میں ہی
دلاور فگار اردو ڈپارٹمنٹ! اک یونیورسٹی میں کسی سوٹ پوش سے میں نے کہا کہ آپ ہیں کیا کوئی سارجنٹ کہنے لگے جناب سے مس ٹیک ہو گئی آئم دی
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ وباء کا مذہب …!! تعصب کیوں ذہنوں میں ایسا بسا ہے نشانے پہ ہردم مسلماں رہا ہے بھلا کوئی مذہب وباء کا بھی ہوگا کورونا بھی
علامہ اسرار جامعیؔ غازی…! دنیا یہ جانتی ہے کیا شان ہے ہماری بعد ازاں جہاد جیسے میداں سے جائیں غازی پہلے نمازیوں کی تھی فوج مسجدوں میں ماہِ صیام رخصت
پاپولر میرٹھی فرصت !! پھر کوئی نیا ناچ نچانے کیلئے آ کچھ دیر مجھے اُلو بنانے کیلئے آ اتوار کی چھٹی ہے فرصت سے ہوں میں بھی ٹھینگا ہی سہی
انورؔ مسعود کچھ کہاں سب ! اک غبارستان برپا کر گئی ہیں موٹریں گرد کی موجیں اُٹھیں اور ایک طوفاں ہوگئیں راہرو جتنے تھے سب آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ’’خاک
انور مسعود ترکی بہ ترکی اپنی زوجہ سے کہا اِک مولوی نے نیک بخت تیری تْربت پہ لکھیں تحریر کس مفہوم کی اہلیہ بولی عبارت سب سے موزوں ہے یہی
سید اعجاز احمد اعجازؔ اے کورونا ! اے کورونا ! یہ کیا کیا تُو نے دن میں تارے دکھا دیا تُو نے بند کرکے مدارس و دفتر قید گھر میں
شبنمؔؔ کارواری میرے اپنے !!؟ تھے بے قرار میری قبر سب بنانے کو ہوئی نہ دیر جنازہ میرا اُٹھانے کو جو میرے اپنے ہیں کاندھا بدلنے آئے ہیں ‘‘ذرا سی
پاپولر میرٹھی پٹ گئے ! پکڑا پولیس نے خواب کی دنیا بکھرگئی ڈنڈا دیا دکھائی جہاں تک نظر گئی تھانے میں رہ گئی کہ تیرے گھر کے سامنے میں جھک
تجمل اظہرؔ احساسِ انا …! دھوپ ڈھلتی ہے تو سایوں کو بڑھادیتی ہے پست قامت کو بھی احساسِ انا دیتی ہے بے شعوروں کو یہاں سر پہ بٹھاکر دنیا ہوشمندوں
احمدؔ قاسمی حالاتِ حاضرہ دنیا کو اے دنیا کے نگہبان بچالے خطرے میں ہے ہر ملک کا انسان بچالے ہے موت کے ہاتھوں میں گریبان بچالے شدت سے زمانہ ہے
سرفراز شاہد سوچ لے …!! کلوننگ ٹیکنیک کے تناظر میں تُو نے ٹھکرا دیا ہمیں جاناں ہم بھی ایسی تری خبر لیں گے بائیو ٹیکنیک کی مدد سے ہم اپنا
ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ آنکھوںمیں …!! کتنے خونیں نظارے آنکھوں میں کتنے دہشت کے مارے آنکھوں میں کون پرسانِ حال ہے اِن کا کتنے انساں دُکھیارے آنکھوں میں ………………………
نسیم ٹیکم گڑھی (یوپی) قلی…! دس کلو کا بیاگ ٹانگے پیٹھ پر بچّہ چلا بوجھ اتنا لاد کر اسکول میں پڑھ پائیگا بات سن کر ٹیچر نے میری مسکرا کر
یاور علی محورؔ مطلق العنانی…! دھن کی دولت کی فراوانی ہے کوئی راجا ہے کوئی رانی ہے نام جمہوریت کا ہے لیکن ہرجگہ مطلق العنانی ہے ………………………… حسن قادری بیگم
اشفاق جانی چھپن انچ…!! کوئی مغرور ہوجائے یہ کب اُس کو گوارا ہے تکبر کی بلندی سے بھی ذلت سے اُتارا ہے جو چھپّن انچ کا سینہ بتاتا ہے زمانے
احمدؔ قاسمی سیاست کا نشہ…! مفلسی غربت حرارت کا نشہ بھوک مہنگائی قناعت کا نشہ مسند و کرستی وزارت کا نشہ مطلبی بھونڈی قیادت کا نشہ شہریت ترمیم اور این