شیشہ و تیشہ

شیشہ و تیشہ

ماجدؔ دیوبندی اُردو زبان …! نفرتوں کی فضاؤں میں رہ کر پیار کا آسمان رکھتے ہیں جس کے نعروں سے پائی آزادی ہم وہ اُردو زبان رکھتے ہیں ……………………… مرزا

شیشہ و تیشہ

مرزا یاور علی محورؔ مہمان کی طرح …!! سب جان کے بھی ہوگیا انجان کی طرح اپنے وطن میں رہتا ہے مہمان کی طرح موقع جو مل گیا ذرا دنیا

شیشہ و تیشہ

’’آثار…‘‘ مُلک لُٹ جائے گا آثار نظر آتے ہیں سارے مسند نشین مکار نظر آتے ہیں ہم نے اس ملک کی دھرتی سے محبت کی ہے پھر بھی اندھوں کو

شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔ سسرے کو ٹوپی…! سسرال سے اب آئے ہیں دعوت اُرا کے ہم میکے سے اُن کو لائے ہیں تحفے بھی پاکے ہم حالانکہ باپ ہم بنے بیٹے کے

شیشہ و تیشہ

شاہدؔ عدیلی غزل (مزاحیہ) بے حیائی کا ہر اک سمت نظارا ہے میاں نہ تو برقعہ ہے بدن پر نہ دوپٹہ ہے میاں بالیاں کان میں ہیں چہرا بھی چکنا

شیشہ و تیشہ

شادابؔ بے دھڑک مدراسی قطعہ میں لومڑی نہیں ہوں بیابانِ شعر میں شیر ببر ہوں دشت و گلستانِ شعر میں شادابؔ ہوں غزل میں ہزل میں ہوں بیدھڑکؔ ٹو اِن

شیشہ و تیشہ

شاداب بے دھڑک مدراسی ہنسنے کی مشق! دامانِ غم کو خون سے دھونا پڑا مجھے اشکوں کے موتیوں کو پرونا پڑا مجھے میری ہنسی میں سب یونہی شامل نہیں ہوئے

شیشہ و تیشہ

قرض …!! سیٹھ بولا قرض اب فوراً ادا کرنا مجھے خواہ مخواہ تو اس طرح سے کیوں پھراتا ہے مجھے میں نے اس سے یہ کہا بھائی کہ یہ تو

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمی دیکھ لو …!! دوڑ پانی میں لگاکر دیکھ لو ریت پر کشتی چلاکر دیکھ لو تجربہ بڑھتا ہے احمدؔ قاسمی ٹھوکریں در در کی کھاکر دیکھ لو ………………………

شیشہ و تیشہ

شیخ احمد ضیاءؔ غزل کرکے احسان یوں جتانا کیا جو کمایا اُسے گنوانا کیا تم کو آنا نہ تھا نہیں آتے ہر دفعہ اک نیا بہانہ کیا زندگی کی ہزار

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ مسئلہ کا حل …!! اﷲ نے بنائی ہے صورت کوئی عیب نہ ڈھونڈیئے کوئی مانگے اگر پیسے تو جیب نہ ڈھونڈیئے ہر مسئلہ کا حل ہے ممکن

شیشہ و تیشہ

شبیر علی خان اسمارٹؔ مجھے معلوم نہ تھا …!! آئے گا ایسا زمانہ مجھے معلوم نہ تھا چور بن جائے گا نیتا مجھے معلوم نہ تھا چل دیا مجھ کو

شیشہ و تیشہ

تجمل اظہرؔ احساسِ انا …! دھوپ ڈھلتی ہے تو سایوں کو بڑھادیتی ہے پست قامت کو بھی احساسِ انا دیتی ہے بے شعوروں کو یہاں سر پہ بٹھاکر دنیا ہوشمندوں

شیشہ و تیشہ

شیخ احمد ضیاءؔ ارے باپ کیا کروں …!! اک شاعرہ ہے ساتھ ، ارے باپ کیا کروں سُننا ہے ساری رات، ارے باپ کیا کروں میں نے کہا حسین ہو

شیشہ و تیشہ

احمدؔ قاسمی جانے والی ہے …!! حکومت جانے والی ہے ، وزارت جانیوالی ہے الیکشن ہارتے ہی شان و شوکت جانیوالی ہے تمہاری چار سو بیسی سے جنتا ہوگئی واقف

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ شہر کے نام …!! ایک کے بعد ایک شہر کے نام بدلتے جاؤ وعدہ کرو کچھ اور کام بدلتے جاؤ آج لاٹھی ہے تمہاری اور بھینس بھی

شیشہ و تیشہ

سید اعجاز احمد اعجازؔ ایک بوڑھے کی فریاد! مری شادی ہی کراتے تو کچھ اور بات ہوتی مرا گھر نیا بساتے تو کچھ اور بات ہوتی بہو بیٹے خوش ہیں

شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ عروج و زوال …!! کوئی شک نہیں انداز بیاں ہے کمال کا دانا ہے تو رکھ حساب اپنے اعمال کا ایک بات پتہ کی بتاتا چلوں تجھے

شیشہ و تیشہ

محمد انیس فاروق انیسؔ جو چاہو وہ کرو …! ہے الیکشن کازمانہ جو چاہو وہ کرو ہو کلکشن کا بہانہ جو چاہو وہ کرو یاد رکھو یہ تپتا ہوا صحرا

شیشہ و تیشہ

نجیب احمد نجیبؔ سب ناس…!! اس دیش کا بھوشیہ فریب نظر میں ہے کھاتے میں پندرہ لاکھ ؟ اگر اور مگر میں ہے جنتا کے گھر چراغ نہیں ہے تو