لاک ڈاؤن میں دن بھر نرمی سے عوام اور تاجرین کو راحت

,

   

بازاروں اور دفاتر میں معمول کی سرگرمیاں، تجارت کی مکمل بحالی میں وقت درکار، نرمی کے اوقات میں مزید اضافہ کی ضرورت
حیدرآباد: ریاست میں لاک ڈاؤن میں دن بھر نرمی کا آج پہلا دن تھا۔ حکومت نے 19 جون تک لاک ڈاؤن میں توسیع کرتے ہوئے نرمی کے اوقات کو صبح 6 تا شام 6 بجے مقرر کیا ہے ۔ نرمی کے اوقات میں اضافہ سے عوام بالخصوص تاجر برادری نے راحت کی سانس لی ہے۔ آج پہلے دن گریٹر حیدرآباد کے حدود میں بازاروں میں رونق لوٹ آئی لیکن کاروبار کے معمول پر آنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔ ریاست بھر میں سرکاری دفاتر ، بینکس ، پوسٹ آفسوں اور خانگی تجارتی اداروں میں معمول کے مطابق کام کا آغاز ہوا ہے۔ نرمی کے اوقات میں اضافہ کے بعد حکومت نے سرکاری اداروں میں ملازمین کی صد فیصد حاضری کی ہدایت دی ہے۔ نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع میں بھی دن بھر تجارتی سرگرمیاں عروج پر رہیں اور سڑکوں پر معمول کے مطابق ٹریفک دیکھی گئی ۔ صبح کی ابتدائی ساعتوں سے ہی سڑکوں اور بازاروں میں چہل پہل کا آغاز ہوگیا اور 9 بجے سے معمول کے مطابق ٹریفک دیکھی گئی ۔ کئی علاقوں میں عام حالات کی طرح ٹریفک جام کی صورتحال پیدا ہوئی اور ٹریفک پولیس کو بحالی میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سہ پہر 3.00 بجے تک بھی بازاروں میں گہما گہمی کا ماحول تھا ، تاہم اس کے بعد سے واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا کیونکہ شام 5 بجے سے دکانات کو بند کرنے کی ہدایت تھی۔ دن بھر نرمی کے باوجود کئی کاروبار ایسے تھے جہاں تاجروں کو گاہکوں کا انتظار کرنا پڑا ۔ ترکاری ، غذائی اجناس اور دیگر ضروری سامان کی خریدی کیلئے عوام کو مصروف دیکھا گیا جبکہ ریڈی میڈ گارمنٹس ، ٹکسٹائلس ، جویلری ، بینگلس اور دیگر کاروباری دکانات میں بہت کم گاہک دکھائی دیئے ۔ شادیوں کے سیزن کے باعث بعض جویلری شاپس میں خواتین کو خریداری میں مصروف دیکھا گیا ۔ شادی بیاہ کی تقاریب کے سلسلہ میں پرانے شہر کے پتھر گٹی اور لاڈ بازار کے علاقوں میں کسی قدر خریداری دیکھی گئی۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ کاروبار کے معمول پر آنے کیلئے مزید دو ماہ کا وقت لگ سکتا ہے ۔ اگر لاک ڈاؤ کو 19 جون کے بعد ختم کردیا گیا تو ایسے میں کاروباری کی بحالی میں مدد ملے گی۔ گزشتہ ایک سال سے کورونا وباء کی صورتحال اور لاک ڈاؤن نے عوام کی معیشت پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں جس کے نتیجہ میں عوام صرف ضروری اشیاء کی خریدی کے متحمل دکھائی دے رہے ہیں۔ اسکولس اور کالجس کے 15 جون کے بعد آغاز کے سلسلہ میں طلبہ اور سرپرستوں کو فیس کی ادائیگی اور نصابی کتب کی خریدی کیلئے بجٹ مختص کرنا ہے ۔ جون اور جولائی میں تعلیمی اخراجات رہیں گے ، لہذا تجارتی اداروں کو گاہکوں کا مزید کچھ عرصہ تک انتظار کرنا پڑے گا ۔ دن کی سرگرمیوں سے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جیسے لاک ڈاؤن مکمل ختم ہوچکا ہے لیکن شام 5 بجے سے پولیس سڑکوں پر واپس آگئی اور دکانات کو بند کرانا شروع کیا گیا ۔ 6 بجے تک عوام کو گپر واپسی کی مہلت دی گئی ہے۔ عوام اور تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو 19 جون تک انتظار کے بغیر نرمی کے اوقات میں رات 8 بجے تک توسیع کرنی چاہئے تاکہ عام زندگی معمول پر آسکے ۔ اسی دوران نلگنڈہ ضلع میں نکریکل اسمبلی حلقہ کو چھوڑ کر باقی اسمبلی حلقہ جات میں لاک ڈاؤن میں اضافی نرمی نہیں دی گئی ہے۔ نلگنڈہ ، دیورکنڈہ ، مریال گوڑہ ،ناگر جنا ساگر اور منگوڑ اسمبلی حلقوں میں کورونا کے کیسیس میں اضافہ کے رجحان کو دیکھتے ہوئے نرمی کے اوقات صبح 6 تا 2 بجے دن برقرار رکھے گئے ہیں ۔ آندھراپردیش سے متصل ان علاقوں میں کورونا کیسیس قابو میں آنے تک حکومت نرمی میں اضافہ نہیں کرے گی ۔ کھمم ضلع کے ستو پلی اور مدھیرا اسمبلی حلقوں میں بھی کورونا کے کیسیس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی لہذا وہاں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کے اوقات صبح 6 تا 2 بجے دن برقرار ہیں۔