اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلبی کا بندوں کے لئے عشرہ دوم خصوصی موقع

   

مسجد سیدہ فاطمہؓ ، جھرہ اور ’’حمیدیہ‘‘ شرفی چمن میں ڈاکٹر سیدمحمد حمید الدین شرفی کے خطابات
حیدرآباد ۔17؍مئی( پریس نوٹ) رمضان مبارک وہ مہینہ ہے جس کے اول میں رحمت ، درمیان میں مغفرت اور آخر میں آگ سے نجات ہے یعنی رمضان شریف کے تین دہوں میں سے پہلا دہا رحمت ، پروردگار اپنے اطاعت گزار بندوں پر بکھیرتا ہے اور دوسرا دہا روزہ داروں کے لئے پروانہ مغفرت لاتا ہے اور تیسرا دہا نجات یعنی آتش جہنم سے رہائی اور چھٹکارے کی نوید لاتا ہے رمضان شریف خواہ تیس دن کا ہو یا انتیس دن کا بہر حال ایک کامل مہینہ ہے اس ماہ مقدس میں برکات و افضال، لطف و عنایات خصوصی میں کمی نہیں ہوتی دن کے روزے اور راتوں کا قیام، عبادات و تلاوت، ذکر و تسبیح درحقیقت گناہوں کو مٹا دینے کا باعث بنتے ہیں۔ روزہ داروں کے پچھلے گناہ صغائر بخش دیئے جاتے ہیں روزہ کا منشاء نفس کی شریر قوتوں کا توڑنا، دل میں صفائی پیدا کرنا، فقراء اور مساکین سے موانست کرنا ہے روزہ جہاں گنہ گاروں کے گناہ معاف کروانے کا ذریعہ ہے وہیں نیکوں اور پرہیزگاروں کے درجات بڑھاتا ہے اور ابرار کو تقرب الٰہی کی دولت سے اور زیادہ نوازتا ہے۔ بلاشبہ رمضان مبارک رحمت حق تعالیٰ، افضال الٰہی ، امن و سلامتی کی ضمانت اور خوش خبری لے کر رونق افروز اور انعامات الٰہی کے دائمی طور پر جاری رہنے کی نوید کے ساتھ مراجعت فرما ہوتا ہے۔ فرض عبادات اور مسنون اعمال پر ایمان و اخلاص کے ساتھ مداومت سبب مغفرت بن جاتے ہیں۔ ڈاکٹر سید محمد حمید الدین شرفی ڈائریکٹر آئی ہرک نے 10؍رمضان المبارک کو بعد نماز ظہر مسجد سیدہ فاطمہ ؓ آصف نگر روڈ ، جھرہ بعد نماز عصر ’’حمیدیہ‘‘ واقع شرفی چمن ، سبزی منڈی قدیم میں تیئسویں سالانہ حضرت تاج العرفاء سیف شرفی ؒ یادگار خطابات کے اجلاسوں میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ انھوں نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوے کہا کہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلبی کا بندوں کے لئے عشرہ دوم خصوصی موقع ہے۔ بندہ اپنے گناہوں اور غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوے توبہ کے ذریعہ اپنے ارحم الرٰحمین خالق و معبود حقیقی سے ہمیشہ معروضہ کرتا ہے کہ اس کو معاف کر دے، اسے اس کے گناہوں کی سزا سے چھٹکارا اور رہائی عطا کردے جب کہ مغفرت میں یہ مفہوم اور وضاحت کے ساتھ ہے۔ مغفرت چاہنا گویا طالب بخشش ہونا ہے اور جو کچھ گناہ اور عیب والے کام ہوے ہیں ان کی شہرت نہ ہونے کے لئے معروضہ ہے یعنی بندہ اپنے مولیٰ سے التجا کرتا ہے کہ وہ اپنے فضل و کرم سے اسے رسوا نہ کرے اور اس کے عصیاں و معائب کی پردہ پوشی کرے۔ پھر رحمت مزید کے لئے بندہ کی دعائیں گویا اس کے اپنے خالق و رب پر ایمان کامل اور یقین واثق کے دلائل ہیں۔