مذکورہ ہندوستانی فوج بات چیت کے ذریعہ امن وسکون برقرار رکھنے کو ترجیح دے رہا ہے
نئی دہلی۔مذکورہ زی جن پنگ حکومت نے پیر کی شام کو دھمکی دی ہے کہ ہندوستان او رچین کے مابین سرحدی کشیدگی میں ”اس مرتبہ یقینی طور پر اضافہ ہوگا“ کیونکہ ہندوستان”جان بوجھ کر ایل اے سی پر آگے بڑھ رہا ہے اور اکسانے کاکام کررہا ہے“۔
چین کے سرکاری گلوبال ٹائمز میں یہ بیان ہندوستان کی جانب سے مشرقی لداخ میں پین گوئن ٹی ایس او کے مغربی کنارہ میں چین کی منشاء کو پہلے ہی ناکام بنادئے جانے کا بیان کاری کرنے کے جواب میں سامنے آیاہے۔
ہندوستان کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ وہ پیپلز لبریشن آرمی(پی ایل اے) نے پچھلے اتفاق رائے کی خلاف ورزی فوجی اورسفارتی بات چیت کے دوران سامنے ائی ہے جو لداخ میں جاری بحران کے دوران شروع ہوئی تھی۔
مذکورہ چین کی حکومت نے کہاکہ ”ہندوستانی دستوں نے پینگ گوئن جھیل کے مغربی کنارے پر اس پی ایل اے کی سرگرمیوں کو پہلے ختم کردیاہے‘اپنے موقف کو مضبوط کرنے کے اقدامات اور چین کی منشاء کو ناکام بنانے کے لئے زمینی حقائق کو یکطرفہ طور پر تبدیل کیاہے“۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ ہندوستانی فوج بات چیت کے ذریعہ امن وسکون برقرار رکھنے کو ترجیح دے رہا ہے‘ لیکن علاقائی سالمیت کے لئے بھی اس قدر کی پرعزم ہے۔
ایک برگیڈ کمانڈر سطح کی فلیگ میٹنگ بھی مسلئے کو حل کرنے کے لئے چوسہل میں پیر کے روزمنعقد کی گئی تھی۔
#India hopes to gain an upper hand in #border talks with #China through little tricks such as launching provocations. However, as long as it steps up provocations, logistical supplies at the border would become a huge pressure on India: expert https://t.co/25LsQyr19L
— Global Times (@globaltimesnews) August 31, 2020
تاہم چین نے ہنووستان کے بیان کو مسترد کردیا ہے اور اس کے بجائے دعوی کررہا ہے کہ ہندوستان دستوں نے ”پیر کے روز غیر قانونی طریقے سے حقیقی خط قبضہ(ایل اے سی) کو عبور کیاہے‘
جو دو ممالک کے درمیان کئی سطح بات چیت کے بعد قائم اتفاق رائے کی شدید خلاف ورزی ہے“
#IndianArmy Chief Naravane’s 2012 prophecy on Chinese strategy rings true in #Ladakh sectorhttps://t.co/i0Gc7R3BK2#India #News #ChinaIndiaBorder #LadakhTension
— Shinil Payamal (@shinils) May 25, 2020
#IndianArmy Chief Naravane’s 2012 prophecy on Chinese strategy rings true in #Ladakh sectorhttps://t.co/i0Gc7R3BK2#India #News #ChinaIndiaBorder #LadakhTension
— Shinil Payamal (@shinils) May 25, 2020
ماہرین کے حوالے سے کمیونسٹ پارٹی آف چین(سی پی سی) حکومت کے ترجمان نے کہاکہ ”ہندوستان کی اس مرتبہ کاروائی کشیدگی میں اضافہ کرسکتی ہے‘
کیونکہ چین کے پاس فوجی طاقت زیادہ ہے اور کاروائی کی جاسکتی ہے‘ ورنہ ہندوستان کی جانب سے اکسانے والی حرکتیں کبھی ختم نہیں ہوں گی“
https://twitter.com/Scarmanga69X2/status/1300501518131621889?s=20