اویسی کا منصوبہ اترپردیش کی سیاست مضبوط موقف بنانا ہے
حیدرآباد۔مرکز پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی نے ”مسلمانوں کی شناخت“ کے خلاف مذکورہ بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) ہے۔
مذکورہ اے ائی ایم ائی ایم سربراہ نے کہاکہ ”وہ سونچتے ہیں حلال گوشت‘ مسلمانوں کی ٹوپیاں اور ان کی داڑھی ان کے لئے خطرہ ہے۔ انہیں ان کے کھانے کی عادتوں سے مسئلہ ہے۔ مذکورہ پارٹی دراصل مسلمانوں کی شناخت کے خلاف ہے“۔
انہوں نے مزید الزام لگایاکہ بی جے پی کا حقیقی ایجنڈہ ہندوستان کے تنوع کو ختم کرنا ہے۔ اویسی نے مزیدکہاکہ ”وزیراعظم کے الفاظ’سب کا ساتھ‘ سب کاوکاس حقیقت سے خالی ہے۔ بی جے پی کا حقیقی منصوبہ ہندوستان کے تنوع اورمسلمانوں کی شناخت کوختم کرنا ہے“۔
واضح رہے کہ اویسی کا منصوبہ اترپردیش کی سیاست مضبوط موقف بنانا ہے۔ اترپردیش اے ائی ایم ائی ایم صدر شوکت علی کے مطابق اویسی کی پارٹی اگلے تمام انتخابات میں تمام سیٹوں پر مقابلہ کریگی۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیاکہ سماج وادی پارٹی کے کئے قائدین مستقبل میں اسدالدین اویسی کی قیادت والی مذکورہ پارٹی میں شامل ہوں گے۔
اس سے قبل اے این ائی سے بات کرتے ہوئے علی نے کہاکہ مسلمان ہمیشہ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے ”سکیولر طاقتوں“ کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ”اب لوگوں کی پیش رفت اے ائی ایم ائی ایم کی طرف ہے۔
ہم نے ایسٹ یوپی‘ پورانچل‘ سنٹرل یوپی اور بندل کھنڈ میں مقابلہ کررہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قائدین ایم ائی ایم میں شامل ہوں گے۔
مذکورہ 2017کے انتخابات میں میڈیا کے ذریعہ بی جے پی نے پولرائز کیاتھا۔ مسلمانوں نے سمجھا کہ سماج وادی پارٹی ایسی پارٹی ہے جو بی جے پی کو شکست دیگی۔
آزادی ک بعد سے ہی مسلمانوں نے ہمیشہ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے سکیولر طاقتوں کی حمایت کی ہے“۔یہ کہتے ہوئے ان کی پارٹی کے سربراہ اویسی نے کبھی بھی ”ہندو مسلمان موضوعات“ پر بات کرتے ہوئے پولرائزنہیں کیاہے علی نے کہاکہ مذکورہ پارٹی اس کمیونٹی کے لئے جدوجہد کرتے رہے گی۔
پچھلے ماہ اترپردیش حکومت کی جانب سے اسلامی تعلیمی اداروں اورمدرسوں کے کانپور میں سروے کے احکامات کے بعداویسی نے الزام لگایاتھا کہ مذکورہ حکومت وقف بورڈ جائیدادوں کا نشانہ بنارہی ہے جو ”مسلمانوں کو منظم نشانہ بنانا“ ہے۔
اترپردیش حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اویسی نے الزام لگایاتھا کہ مدرسہ سروے کے پس پردہ ایک ”سازش“ ہے۔ انہوں نے حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوپی حکومت سے استفسار کیاتھا کہ وہ اس طرح کا سروے کیوں انجام دے رہی ہے؟۔