بی جے پی کو شکست دینے ہمیں یکجا ہوناپڑے گا

,

   

نئی دہلی : ممتابنرجی نے آج دہلی میں صدر کانگریس سونیا گاندھی سے ملاقات کی جو اپریل ۔ مئی میں منعقدہ بنگال الیکشن میں حریفوں کے طور پر دونوں پارٹیوں کی مسابقت کے بعد سے پہلا راستہ ہے۔ کانگریس لیڈر راہول گاندھی بھی بات چیت میں موجود رہے جو 2024ء کے نیشنل الیکشن میں متحدہ لڑائی کیلئے تمام تر طاقتیں یکجا کرنے کے سلسلہ میں اپوزیشن کی حکمت عملی کے درمیان نمایاں تبدیلی ہے۔ ممتابنرجی کا سونیا گاندھی کے ساتھ ہمیشہ خیرسگالانہ ربط رہا ہے۔ انہوں نے 45 منٹ کی ملاقات کے بعد کہا کہ سونیا جی نے مجھے چائے پر مدعو کیا اور وہاں راہول جی بھی موجود رہے۔ ہم نے پیگاسس اور ملک میں کوویڈ کی صورتحال پر بات کی۔ ہم نے اپوزیشن کے اتحاد پر بھی بات کی۔ یہ کافی اچھی اور مثبت میٹنگ ہوئی۔ بی جے پی کو شکست دینے کیلئے ہر ایک کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے۔ ہر ایک کو مل کر کام کرنا پڑے گا۔ چیف منسٹر مغربی بنگال دہلی میں 5 دنوں کیلئے آئی ہیں۔ وہ گزشتہ روز سینئر کانگریس قائدین کمل ناتھ اور آنند شرما سے ملاقات کرچکی ہیں۔ سونیا گاندھی اور راہول کے بعد ممتابنرجی نے چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال سے بھی ملاقات کی۔ بنگال میں اپنی انتخابی فتح کے بعد سے ممتابنرجی آئندہ عام انتخابات سے قبل مخالف بی جے پی قوتوں کو مضبوط کرنے کیلئے اپوزیشن کی کوششوں میں کافی اہمیت کی حامل شخصیت بن کر ابھری ہیں۔ ممتابنرجی نے بی جے پی کی حد درجہ جارحانہ مہم کے باوجود کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی نے مشن بنگال کے نام پر اپنے تمام سرکردہ قائدین کو الیکشن مشینری میں جھونک دیا تھا۔ اس الیکشن کو اب اپوزیشن کے کئی گوشے مستقبل کے چناؤ میں بی جے پی کا سامنا کرنے کیلئے مثال کے طور پر پیش کررہے ہیں۔ اس انتخابی جیت کے بعد دہلی کے پہلے دورہ پر چیف منسٹر ممتابنرجی کے پروگرام میں کئی اہم اپوزیشن قائدین سے ملاقاتیں شامل ہیں۔ انہوں نے آج صبح میڈیا سے بات چیت میں ریمارک کیا کہ پورے دیش میں کھیلا ہوگا۔ یہ مسلسل جاری عمل ہے۔ جب عام انتخابات (2024) کا موقع آئے گا تب وزیراعظم نریندر مودی بمقابلہ قوم کا معاملہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ سیشن ختم ہونے کے بعد بات چیت ہوگی، مل جھل کر کام کرنے کیلئے مشترک پلیٹ فام ہونا چاہئے۔ میں سونیا گاندھی اور اروند کجریوال سے ملاقات کرچکی ہوں۔ میں نے گزشتہ روز لالوپرساد یادو سے بھی بات کی۔ ہم تمام پارٹیوں سے رابطہ قائم کریں گے۔ اس سوال پر کہ اپوزیشن کے محاذ قیادت کون کرسکتا ہے، ممتابنرجی نے جواب دیا کہ وہ کوئی سیاسی جیوتشی نہیں، اس کا انحصار صورتحال پر ہوتا ہے۔ کانگریس کی متواتر انتخابی ناکامیوں کے تناظر میں ایسی رائے ابھرنے پر کہ قدیم پارٹی اپوزیشن کیلئے کمزور کڑی بن گئی ہے، تبصرہ کی خواہش پر چیف منسٹر مغربی بنگال نے کہا کہ وہ کوئی بھی سیاسی پارٹی کی داخلی صورتحال کے بارے میں تبصرہ کرنا نہیں چاہتی لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ سونیا گاندھی اپوزیشن کا اتحاد چاہتی ہیں۔ ممتابنرجی قبل ازیں کہہ چکی ہیں کہ وہ کسی بھی اپوزیشن محاذ کے بارے میں کھلا ذہن رکھتی ہیں لیکن مجوزہ گروپ کانگریس کے بغیر ناممکن رہے گا۔ بنگال میں ناکام الیکشن لڑنے کے بعد کانگریس نے ترنمول کے تئیں خیرسگالی کا مظاہرہ شروع کیا ہے۔ حال ہی میں کانگریس قائدین نے ٹوئیٹ کیا کہ چیف منسٹر کے بھتیجہ ابھیشیک بنرجی پیگاسس جاسوسی سافٹ ویر کے ممکنہ نشانوں میں سے ہے۔ ترنمول ایم پی سوگتارائے نے اس ٹوئیٹ کو اتحاد کیلئے کانگریس کی خیرسگالانہ پہل قرار دیا۔ پرشانت کشور جو ممتابنرجی کی کامیاب انتخابی مہم کے پس پردہ کارفرما کلیدی شخص ہیں، وہ حال ہی میں سونیاگاندھی ، راہول اور پرینکا گاندھی تینوں سے ملاقات کرچکے ہیں۔