اکٹوبر7کے روز احمد نے فاطمہ کے والد محمد فرید کو فون کیا اور کہاکہ وہ اس کو طلاق دے رہا ہے
حیدرآباد۔ شہر سے تعلق رکھنے والی ایک 23سالہ خاتون نے مرکزی وزیر خارجی امور ڈاکٹر سبرامنیم جئے شنکر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کے 40سالہ شوہر سے سرکاری طور پر طلاق لینے میں مدد کریں‘ جس نے امریکہ سے دوماہ قبل فون پر تین طلاق ادا کیاہے۔
ڈاکٹر جئے شنکر کو لکھے گئے ایک لیٹر میں پرانے شہرکے چندرائن گٹہ کی ساکن صبا فاطمہ نے نے درخواست کی ہے کہ خارجی وزرات امریکہ میں متعین امریکی سفارت خانہ کو ان کے شوہر ایک صومالی شہری عبدی ولی احمد جو فی الحال امریکہ بوسٹن میں برسر روز گار ہے سے بات کرنے کی ہدایت دیں اور جلد سے جلد طلاق کے اس مسلئے کا حل نکالیں۔
فاطمہ میں مکتوب میں لکھا ہے کہ ”میں اس معامل میں آپ کی مداخلت مدد اور مجھے انصاف کی متمنی ہوں۔ میں مصدقہ طلاق کے دستاویزات کے بغیر دوبارہ شادی نہیں کرسکتی ہوں“۔
فاطمہ کی شادی 25جنوری 2015کو فاطمہ کی شادی اس وقت ہوئی تھی جب وہ انجینئرینگ کررہی تھی اوراس کی فیملی ابوظہبی میں مقیم تھی۔ شادی اسلامی امور کے حساب سے قاضی نے پڑھایا اور تلنگانہ وقف بورڈ میں اس کا رجسٹریشن عمل میں آیا۔
صبا کا کہنا ہے کہ ”شادی کے ایک ہفتہ بعد احمد اپنے والدین کے مقام پر واپس لوٹ گیا‘ اس کے بعد ہر چھ ماہ میں وہ حیدرآباد آیاکرتااو ر شہر کے ملک پیٹ اورٹولی چوکی میں ایک کرایہ کے مکان میں رہا کرتاتھا“۔
آخری مرتبہ احمد 2020فبروری میں صبا سے ملنے آیاتھا اس کے بعد وہ اس وقت دوبئی میں مقیم اپنے والدین کے واپس گیااور لاک ڈاؤن کی وجہہ سے وہا ں پر پھنس گیاتھا۔
صبا نے کہاکہ ”بعد میں وہ بوسٹن چلاگیا اورامریکہ سے بھی وہ مجھ سے رابطے میں تھا۔ میری یومیہ ضرورتوں کے لئے بھی وہ پیسہ بھیجا کرتا تھا“۔
اکٹوبر7کے روز احمد نے فاطمہ کے والد محمد فرید کو فون کیا اور کہاکہ وہ اس کو طلاق دے رہا ہے۔صبا نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ”اس نے میرے والد سے موبائیل کا اسپیکر کھولنے کو کہا اور بلاکسی وجہہ سے تین طلاق کہہ دیا۔
میں نے اس کودوبارہ کال کیا اور ہماری بحث بھی ہوئی مگر اس نے مجھے طلاق دینے کے وجوہات کا انکشاف نہیں کیاہے“۔بعد ازاں احمد نے اس کا فیملی ممبرس کے نمبرات کو بلاک کردیا اور کوئی کال نہیں لیا۔
فاطمہ نے دوبئی میں مقیم اس کی والدہ اور لندن میں مقیم اس کی بہن سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی تھی۔صبا نے کہاکہ ”حالانکہ ابتداء میں انہوں نے میرے ساتھ انصاف کا یقین دلایامگر بعد میں ان لوگوں نے بھی ہمارے نمبرات بلاک کردئے“۔
پچھلے ماہ مسلسل رابطہ کی کوششیں کرنے کے بعد آخرفاطمہ انصاف کے لئے وزرات خارجہ سے رجوع ہوئی ہیں۔ سال 2019میں پارلیمنٹ نے مسلم ویمن (پروٹکشن آف رائٹس ان میریج) بل کو منظوری دیتی ہوئے تین طلاق کو جرم قراردیاتھا۔ اس بل کو اگست2019میں صدر جمہوریہ کی بھی منظوری مل گئی ہے