مہارشٹرا پولس’جئے میم‘ جئے بھیم‘ کے نعرہ کا فائدہ بھگوا پارٹیوں کو ہوا ہے

,

   

کم سے کم ایسی 38سیٹیں ہیں جہاں سے دلت مسلم ووٹ کانگریس اور این سی پی سے چھین لئے گئے ہیں۔

وی بی اے نے دلتوں کو سکیولر حکومت کی تشکیل سے ”ونچت“ کردیا؟ مذہبی منافرت جو خود ساختہ مسلم لیڈران کی جانب سے کی گئی اس نے بی جے/شیو سینا کی حمایت میں کام کیا۔

مہارشٹرا اسمبلی الیکشن کے نتائج برآمد ہونے کے دس روز سے زائد کاوقت گذرجانے کے بعد اور ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی چیہ میگیوں حیران کررہی ہیں کیونکہ 7نومبر تک نئی حکومت کی تشکیل عمل میں لانا ہے‘

یہ غیریقینی لگ رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) او رشیو سینا دوسری معیاد کے لئے مہارشٹرا میں حکومت تشکیل دی گی۔اس غیر یقینی صورتحال کاالزام مذکورہ پارٹیوں پر ہے جو ایک سکیولر پارٹیوں کا حکمت عملی کے ذریعہ کھیل خراب کیاہے

ووٹ کٹوا
مذکورہ”ووٹ کٹوا“ کا اصطلاح عام طور پر ان پارٹیوں کے لئے استعمال کی جاتی ہے جس کے حال شدہ ووٹ کا نتیجہ ان کی جیت تو نہیں ہوسکتا مگر دو طاقتور اتحادیوں میں سے کسی ایک کے حق میں ضرور فائدہ مند ہوسکتا ہے۔

حالانکہ مذکورہ ونچت بھوجن اگھاڈی (وی بی اے) جس کی قیادت پرکاش امبیڈ کر کررہے ہیں نے 250سیٹو ں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے مہارشٹرا اسمبلی الیکشن میں 44سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کئے تھے۔

جب نتائج برآمد ہوئے تو کل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے دوسیٹوں پر جیت حاصل کی جبکہ وی بی اے ایک بھی سیٹ پر جیت حاصل کرنے سے قاصر رہی ہے۔

تاہم مذکورہ وی بی اے‘ اے ائی ایم ائی ایم نے مذہبی منافرت اور نسلی سیاست کے فروغ کو یقینی بنایا جس کی وجہہ سے این سی پی اور کانگریس امیدواروں کو کم سے کم 38سیٹوں پر شکست ہوئی‘

اور نتیجے میں بی جے پی شیو سینا اتحاد کو کامیابی حاصل ہوئی۔ ان میں کم سے کم 27سیٹوں پر جس میں نند گاؤں‘

جنتور‘ اکولہ ویسٹ‘ چالیس گاؤں اور عثمان آباد بھی شامل ہیں‘

مذکورہ وی بی اے اور اے ائی ایم ائی ایم نے جیت حاصل کرنے والے بی جے پی شیو سینا اور این سی پی یاکانگریس کے امیدواروں کے درمیان کے فرق سے زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں

کالنگا اسمبلی سیٹ
مثال کے طور پر کالنگا اسمبلی سیٹ شیوسینا کے سنجے گوئند پوٹنیس کو43319ووٹ کانگریس کے جارج ابراہیم کے خلاف ملے جنپوں نے 38388ووٹ حاصل کئے تھے وہیں‘

اے ائی ایم ائی ایم اور وی بی اے نے 5616ووٹ حاصل کئے جو جیت کے مارجن4931سے تھوڑا زیادہ تھا۔دوبارہ نند گاؤں شیوسینا کے سوہاس دوارکاناتھ کانڈے نے 85275ووٹ این سی پی کے پنکج بھوجبال کے خلاف لئے جس کو 71386ووٹ حاصل ہوئے تھے

وہیں وی بی اے کہ پاگاری راجندر نے 13637ووٹ لئے جبکہ جیت کا مارجن 13889تھا۔وہیں پونے کنٹونمنٹ حلقہ مذکورہ بی جے پی امیدوار کو52160ووٹ حاصل ہوئی اس کے مقابلہ کانگریس 47148ووٹ ملے وہیں وی بی اے کو 10026اور اے ائی ایم ائی ایم کو 6041ووٹ حاصل ہوئی تھے۔

تاہم بلدھانا‘ اکوٹ‘ بالا پور‘ مرتضیٰ پور‘ وشیم‘ کالا منوری‘ ارونگ آباد سنٹرل او ربائیکلہ یہ وہ حلقہ ہیں جہاں وی بی اے یاپھر اے ائی ایم ائی ایم کے امیدوار اپوزیشن امیدواروں کے نیچے رہے ہیں۔

تجزیہ سے جو بھی بات نکل کر سامنے ائی ہے وہ الگ ہے مگر ایک بات کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ لوک سبھا الیکشن کے دوران کو بھگوا لہر تھی اس کو مہارشٹرا کے علاوہ ہریانہ کے اسمبلی الیکشن میں بڑادھچکا لگا ہے۔

انتخابی نتائج کا تجزیہ

سیاست ڈاٹ کام نے الیکشن نتائج کا جو تجزیہ کیاہے وہ مندرجہ ذیل ہے