پیشوار۔پاکستان میں خیبر پختون صوبہ کی حکومت نے صوبہ میں ایک ہندو مندر کی تحفظ میں ”تساہل“برتنے کے متعلق ایک انکوئری کی رپورٹ میں خاطی قراردئے جانے والے 12اہلکاروں کو برطرف کردیاہے‘ بنیاد پرست اسلام پسند جماعت کے اراکین کے قیادت میں ایک ہجوم نے اس مندر کو نذر آتش کردیاتھا۔
واقعہ کے ضمن میں مذکورہ حکومت نے 33عہدیداروں کی ایک سال کے خدمات کو بھی ضبط کرلیاہے۔خیبر پختوان کے ضلع کارک کے تیری گاؤں کی ایک مندر پر 30ڈسمبر کے روز یہ ہجوم نے یہ حملہ اس وقت کیاتھا جب ہندو کمیونٹی نے مقامی انتظامیہ کی اجازت سے صدیوں قدیم عمارت کی کی تزین نوکاکام شروع کیاتھا۔
مذکورہ ہجوم نے قدیم ڈھانچہ سے متصل نئے تعمیری کاموں کو منہدم کردیا۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کوہات علاقہ طیب حفیظ چیما نے سپریڈنٹ آف پولیس (تحقیقاتی شعبہ) ظہیر شاہ کا تحقیقاتی افیسر کے طو رپر تقرر عمل میں لایاتھا تاکہ اس معاملے کی جانچ کرے اور ایک ہفتہ کے اندر رپورٹ داخل کرے۔
شاہ نے73پولیس اہلکاروں کے خلاف جانچ کی اور سفارش کی کہ ان میں بارہ کے خلاف تادیبی کی جائے جس کو اپنے خدمات انجام دینے میں نہایت غیر ذمہ دار اور تساہل برتنے والے عہدیدار ہیں۔دستیاب ریکارڈ اور فائل میں موجود شواہد اور انکوائری عہدیدار کی جانب سے کی گئی تحقیقات کی بنیاد پر انہیں خاطی قراردیاگیاہے۔
انہیں بزدل‘ تساہل برتنے والا او رغیر ذمہ دار ہونے کا مورد الزام ٹہرایاگیاہے۔ انہیں مندر کی حفاظت میں ناکام قراردیا گیاہے جس کی وجہہ سے عام لوگوں کے آنکھوں میں محکمہ پولیس کی شبہہ متاثرہوئی ہے“۔
رپورٹ میں یہ باتیں کہی گئی ہیں۔رپورٹ میں 33عہدیداروں کے خدمات میں ایک سال کی تخفیف سزا کے طور پر کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں مولانا شریف کو تیری گاؤں میں مندر پر حملہ کے لئے عوام کو اکسانے اور ہجوم کی قیادت کرنے کا ذمہ دار ٹہرایاگیاہے۔ پولیس تحویل میں دئے گئے مولانا شریف پر ہجوم کو اکسانے کا الزام بھی عائد کیاگیاہے۔
سپریم کورٹ نے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاکہ مخلوعہ جائیدادووں ٹرسٹ بورڈ(ای پی ڈی بی) نقصان زدہ مندر کی تعمیر کرے اور انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ حملہ آوروں سے تزین نو کے کاموں کے لئے پیسے وصولیں جن کی وجہہ سے پاکستان کو ”عالمی شرمندگی“ کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
یکم جنوری کے روز پاکستان میں مندر کے انہدام پر ہندوستان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی‘ اور یہ کہاتھا کہ واقعہ کی پاکستان جانچ کرائے اور استفسار کیاتھا کہ جانچ کی رپورٹ ہندوستان سے شیئر کریں۔
پاکستان میں ہندو سب سے بڑے اقلیت ہے‘ ایک اندازہ کے مطابق پاکستان میں 75لاکھ ہند و رہتے ہیں۔ تاہم کمیونٹی کے بموجب ملک میں 90لاکھ ہندو مقیم ہیں۔ ہندووؤں کی اکثریت پاکستان کے صوبہ سندھ میں مقیم ہے۔
وہ اکثر ہراسانی او رشدت پسندی کی شکایتیں کرتے ہیں