کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران لندن کی سڑکوں پر ہجومی تشدد کے خلاف مہم۔ ویڈیو

,

   

حیدرآباد۔ ہجومی تشدد ملک کے لئے ایک بدنما داغ بن گیا ہے۔ عالمی سطح پر ہندوستان کو شبہہ اس سے متاثر ہورہی ہے۔ انسانی حقوق کی حفاظت کے لئے کوشاں اداروں اور تنظیمیں اس پر تشویش ظاہر کررہی ہیں۔

ہجومی تشدد(ماب لینچنگ) کا شکار ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

جنھیں گائے‘ بیف‘ بچے چوری‘ گاڑی چوری کرنے کے شبہ میں ہجوم نے اس قدر پیٹا کے ان کی موت ہوگئی۔پچھلے چھ سالوں میں اس قسم کے واقعات میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

قانون اور پولیس کو بالائے طاق رکھ کر لوگ محض شبہ کی بنیاد پر مارپیٹ کررہے ہیں۔ ہجومی تشدد کاشکار مسلمانوں میں ان لوگوں کی بھی اکثریت پائی جاتی ہے جنھیں مذہبی شناخت کی بنیاد پر نشانہ بنایاگیاہے۔

سال2019کے لوک سبھا الیکشن کے نتائج رونما ہونے اور مرکز میں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے دوبارہ بھاری اکثریت سے منتخب ہونے کے بعد اس قسم کے واقعات میں ایک نیا رحجان پیش آیا ہے۔

ایسے کئی واقعات شمالی ہندوستان سے لے کر آسام‘ مغربی بنگال اور ملک کی راجدھانی دہلی میں پیش ائے ہیں جس میں حملہ آور مذہب کی بنیاد شناخت کرتے ہوئے ’جئے شری رام‘ اور ’جئے ہنومان‘ کے علاوہ ’وندے ماترم‘ کا نعرہ لگانے پر لوگوں کو مجبور کررہے ہیں۔

حال ہی میں جھارکھنڈ میں اسی طرح کا ایک واقعہ پیش آیا جس میں تبریز انصاری نامی ایک شخص کو ہجوم نے بائیک چوری کے شبہ میں کھنبہ کو باندھ کر پیٹا اور اس طرح کے نعرے لگانے پر اس کومجبور کیا۔ بعدازاں پولیس تحویل میں تبریز انصاری کی موت ہوگئی تھی۔

عالمی کرکٹ مقابلہ2019کے دوران لندن کی سڑکوں پر ہجومی تشدد کے خلاف مہم چلائی گئی۔

اس مہم میں گاڑی پر ایل ای ڈی لگاکر ’ہندوستان میں ہجومی تشدد کی فوری روک تھام‘ کا مطالبہ مشتمل تحریر لگائی گئی تھی۔پیش ہے ویڈیو ضرور دیکھیں

 

https://www.youtube.com/watch?v=7aIiMgdhYJY