نئی دہلی۔ وزیراعظم نریند رمودی نے چہارشنبہ کے روز جھارکھنڈ میں نوجوان کی ہجومی تشدد میں موت میرے لئے تکلیف دہ ہے مگر اس کے لئے ساری ریاست کو بدنام کرنا ٹھیک بات نہیں ہے۔
واقعہ پر ایک ہفتہ کی اپنی خاموشی توڑتے ہوئے مودی نے راجیپ سبھا میں بات کرتے ہوئے کانگریس کو جھارکھنڈ کے متعلق ہجومی تشدد کی فیکٹری پرمشتمل تبصرہ کے خلاف تنقید کا نشانہ بنایا او رکہاکہ کسی بھی ریاست کی توہین کا حق حاصل نہیں ہے۔
انہو ں صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوئند کی پارلیمنٹ میں تقریر پر اظہار تشکر کے جاری سلسلے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ”جھارکھنڈ میں ہجومی تشدد کے واقعہ سے مجھے تکلیف ہوئی۔
اس سے دوسروں کو بھی تکلیف ہوئی ہے۔
مگر راجیہ سبھا میں کچھ لوگوں نے جھارکھنڈ کوہجومی تشدد کا مرکز قراردیا ہے
۔کیایہ انصاف ہے؟۔ کیوں وہ لوگ ایک ریاست کی توہین کررہے ہیں؟“۔
सदन में झारखंड को मॉब लिंचिंग का अड्डा बताया गया, युवक की हत्या का दु:ख हम सबको है। दोषियों को कड़ी सजा होनी चाहिए, लेकिन पूरे राज्य को बदनाम करना सही नहीं है।
हिंसा की घटनाओं पर हमारा एक ही मानदंड होना चाहिए, चाहे वो झारखंड में हो या पश्चिम बंगाल में या केरल में: पीएम मोदी pic.twitter.com/5KaH6eZ71E
— BJP (@BJP4India) June 26, 2019
وزیراعظم نے مزیدکہاکہ ”کسی کو بھی جھارکھنڈ کی توہین کاحق نہیں ہے“۔
مودی نے کہاکہ اس سے بات سے بالاتر ہوکر کہ قتل کے واقعات جھارکھنڈ میں ہوں یاکیرالا میں یا پھر مغربی بنگال میں اس کے لئے سب کاموقف ایک ہونا چاہئے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”اس کے بعد ہی ہم تشدد کو روکنے کے اہل ہوں گے اور ان لوگوں کو سخت سزا ملے گی جو اس قسم کے واقعات میں ملوث ہیں“۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کی جانب سے جھارکھنڈ کے سرائے کیلا ضلع میں پیش ائے ہجومی تشدد کے واقعہ کی مذمت کے دوروز بعد یہ تبصرہ سامنے آیاہے
آزاد نے کہاتھا کہ جھارکھنڈ ہجومی تشدد کے فیکٹری میں تبدیل ہوگیاہے۔
چوری کے شبہ میں 20جون کے روز دھت کیدھی گاؤں میں ہجومی تشدد کا شکار ہوئے 22سالہ تبریز انصاری کی اسپتال میں موت ہوگئی تھی۔
تبریز کوجبراً ”جئے شری رام“ کانعرہ لگانے کے لئے بھی مجبور کیاگیاتھا۔
انصاری کی اہلیہ نے تبریز کی موت میں پولیس کے رول پر بھی سوال اٹھایا اور الزام عائد کیاوقت پر ان کا علاج نہیں کرایاگیاتھا