آبپاشی اور سڑکوں کی تعمیر کو اولین ترجیح : کے سی آر

   

تلنگانہ کی ترقی کے لئے 10 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے کا عزم
دوبارہ اقتدار پر عوام سے اظہار تشکر

حیدرآباد۔ 20 ؍ جنوری ( سیاست نیوز) چیف منسٹر ریاست تلنگانہ مسٹر کے چندرشیکھرراؤ نے اس بات کا واضح تیقن دیا کہ گذشتہ ساڑھے چار سالہ حکومت میں جس طرح کئے گئے وعدوں کو پورا کیاگیا۔ اسی طرح آئندہ پانچ سال کے دوران بھی انتخابات میں عوام سے کئے ہوئے وعدوں کو صد فیصد پورا کیاجائیگا ۔ تاہم اس مرتبہ ریاست میں زیر تعمیر آبپاشی پراجکٹس کی تکمیل حکومت کی اولین ترجیح اور ریاست میں پائے جانے والے 12,700 گرام پنچایتوں میں بی ٹی روڈز کے ذریعہ اہم شاہراہوں سے مربوط کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ تمام سڑکوں کو بہتر بناتے ہوئے آئینہ کی طرح سڑکوں کو بنائے رکھنے کے اقدامات کرنا ‘ ریاستی ٹی آر ایس حکومت کی دوسری ترجیح ہوگی ۔ سڑکوں کے تعلق سے آئندہ دیڑھ دو سال تک کوئی نئی سڑکوںکی تعمیر سے متعلق منظوری نہیں دی جانے اور تمام ارکان اسمبلی سے اس سلسلہ میں ریاستی قانون ساز اسمبلی میں گورنر کے خطبہ پر پیش کردہ تحریک تشکر قراردادپر ہوئے مباحث کا جواب دیتے ہوئے چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ نے بعض ارکان کی جانب سے بعض موضوعات پر توجہ دلانے پر کہا کہ جاری آبپاشی پراجکٹس کے تعمیرات پر اب تک حکومت نے جملہ 99 ہزار کروڑ روپئے خرچ کی ہے ۔ اور آئندہ ان پراجکٹس کے جاری کاموں کو مکمل کرنے کیلئے ایک لاکھ 17 ہزار کروڑ روپئے خرچ کرے گی ۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہاکہ ریاست کے حصہ میں مختص کردہ سے حکومت اپنے مرتبہ کردہ منصوبوں پر عمل آوری کر رہی ہے ۔ ریاست میں بیروز گاری بھتہ کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ اس اسکیم پر عمل آوری کے لئے آئندہ چند ماہ بعد یعنی پارلیمانی انتخابات کے فوری بعد اس اسکیم کا سنجیدگی سے جائزہ لیتے کوئی خامیاں یاکوئی کوتاہیاں نہ رکھتے ہوئے بیروزگار بھتہ اسکیم کو مرتب کر کے عمل آوری کی جائیگی ۔ ریاست میں امن و ضبط کی برقراری کے مسئلہ پر چیف منسٹر نے کہاکہ ریاست میں مثالی انداز میں امن و ضبط کی برقراری کے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔ اور ملک بھر میںامن و ضبط کی برقراری کے معاملہ میں ریاست تلنگانہ کو ایک منفرد مقام حاصل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاستی حکومت کو فراہم کئے جانے والے فنڈز ریاست کا حق ہے اور کوئی مہربانی کرتے ہوئے مرکزی حکومت ریاستی حکومت کو فنڈز فراہم نہیں کر رہی ہے ۔ چیف منسٹر نے سخت لہجہ میں کہا کہ مرکز میں مواقف حکومت نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ریاست تلنگانہ کے لئے مرکزی حکومت ایک روپیہ بھی زیادہ نہیں دی ہے ۔ جبکہ جی ایس ٹی وصول کرنے کے معاملہ میں ریاست تلنگانہ ملک بھر میں پہلا مقام رکھتی ہے ۔ اور مالیاتی ترقی ( مالی وسائل کے معاملہ میں) میں بھی ریاست کو ملک گیر سطح پر ’’نمبر ون‘‘ مقام حاصل ہوا ہے ۔ ریاست میں روبہ عمل لائی جانے والی ’’کنٹی ویلگو‘‘ (آنکھوں کی روشنی) اسکیم کا تذکرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ اچھے مقاصد کے تحت کسی کے مطالبہ کے بغیر ہی ’’کنٹی ویلگو‘‘ اسکیم کو حکومت نے متعارف کی ہے ۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 1.32کروڑ افراد کے آنکھوں کا معائنہ کیا گیا ۔ اس کے علاوہ اب بہت جلد ریاست بھر میں ’’ ای این ٹی‘‘ (کان ‘ ناک ‘ حلق ‘ سے متعلق ممتاز ڈاکٹروں کی ٹیموں کو مواضعات روانہ کیا جائیگا ۔ انہوں نے مزید کہاکہ ریاستی حکومت جاری آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر مکمل کرکے بہر صورت (1.25) ایک کروڑ 25 لاکھ ایکڑ اراضیات کے لئے پانی فراہم کرے گی ۔ چیف منسٹر نے ایک موقعہ پر مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ مشن کاکتیہ ‘ مشن بھگیرتا اسکیم کے لئے 24 ہزار کروڑ روپئے فراہم کرنے کی نیتی آیوگ نے سفارش کی تھی ۔ لیکن مرکزی حکومت نے 24 ہزار کروڑ روپئے کے بجائے 24 روپئے بھی فراہم نہیں کی ہے ۔ لہذا ریاستی حکومت رقومات کی فراہمی کے معاملہ میں مرکزی حکومت پر انحصار نہ کرتے ہوئے ازخود آمدنی کے لئے مالی وسائل اکھٹا کرلے رہی ہے ۔ اسطرح مالی وسائل اکھٹا کرلیکر آئندہ پانچ برسوں کے دوران حکومت ریاست کی ہمہ جہتی ترقی کے لئے زائد از دس لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرے گی ۔ بلکہ پانچ سال کے دوران دو لاکھ چالیس ہزار کروڑ روپئے قرض رقم بھی ادا کرے گی ۔ اور اسطرح چار تا پانچ لاکھ کروڑ ترقیاتی پروگراموں پر خرچ کرے گی ۔ انہوں نے مشن بھگیرتا کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ مارچ 2019 کے اختتام تک مشن بھگیرتا اسکیم کے ذریعہ تمام مواضعات کو پینے کا پانی فراہم کیا جائیگا ۔ چیف منسٹر نے سابق کانگریس حکومتوں کو ہدف ملامت بناتے ہوئے کہاکہ کانگریس حکومتوں میں مکانات کی تعمیر کے نام پر بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں پیش آئیں ۔ لیکن ریاستی حکومت مکانات کی تعمیر میں کسی بھی بے قاعدگیوں کا موقعہ فراہم نہیں کرے گی ۔ بہرصورت معیاری ڈبل بیڈ روم مکانات تعمیر کر کے ریاست کے عوام کو ’’ڈرا‘‘ کے ذریعہ فراہم کرے گی ۔ شہر حیدرآباد میں ہی زائد از 30 ہزار ڈبل بیڈ روم مکانات کی تعمیر تقریبا مکمل ہو رہی ہے اور ذاتی اراضی رکھنے والے افراد کو مکان کی تعمیر کے لئے چھ لاکھ روپئے فراہم کرے گی ۔ انہوں نے پنچایت سکریٹریوں کے تقررات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ تین سال تک اطمینان بخش کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پنچایت سکریٹریوں کی خدمات کو ہی باقاعدہ بنایاجائیگا ۔