آخر کہاں جارہا ہے پاکستان کا پیسہ؟

,

   

نئی دہلی۔دن بہ دن پاکستان کیو ں دیوالیہ ہونے کی طرف گامزن ہے؟۔بین الاقوامی منی فیڈریشن(ائی ایم ایف) اور ورلڈ بینک سے ملے کروڑوں ڈالر کی مدد کہاں جارہی ہے؟ یہ سوال اس لئے اٹھ رہے ہیں‘ کیونکہ ہماری پڑوسی ملک کی معیشت ہر دن زوال پذیر ہونے کی خبر ہے۔

ایک ڈالر کے مقابلے پاکستان کا روپیہ 163تک چلا گیا ہے۔

ہر سو میں سے تیس روپئے پاکستان کو قرض چکانے میں ہی چلا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ دہشت گردوں کوپناہ دینے والا یہ ملک سب سے زیادہ خرچ ڈیفنس پر کررہا ہے۔اس کے علاوہ پاکستان کی معیشت بھی کچے تیل کی بڑھتی قیمت او ر اس کی کھپت کے سبب بھی کافی متاثرہوئی ہے۔

وہاں پر بجٹ کی کمی1990کے دہے تک پہنچ گئی ہے‘ جس وقت ملک لگ بھگ دیوالیہ ہوگیاتھا۔

ان سب کے درمیان پاکستان پر لگی بندش نے حالات اور خراب کردئے۔

وہ کی کرنسی کی اہمیت ایک سال میں چالیس فیصد تک گری ہے۔ او رپورے ایشیا ء میں سب سے خراب مظاہرہ کرنے والے بن گئی ہے۔

چین کو چھوڑ کر باقی تمام بیرونی سرمایہ کاری میں گرواٹ ائی ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے حالات کو ٹھیک کرنے کے لئے اپنے فینانس عہدیداروں کی پوری ٹیم بدل دی ہے‘ اس کے بعد بھی بہتری کی کوئی امید نظر نہیں ائی۔ان کا نیا پاکستان بنانے کا خواب ٹوٹتا دیکھائی دے رہا ہے‘ جس کے بعد اب وہ بھی اپوزیشن کے نشانے پر آگئے ہیں۔

مگر اپنی جے ڈی پی کا بڑا حصہ ڈیفنس پر خرچ کرنے کے بعد ان کے پاس اپنی بنیادی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے فنڈس نہیں بچتے ہیں۔ اس کے علاوہ ائی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔۔

بین الاقوامی اداروں کے شرائط کافی سخت ہیں۔ وہیں ان پیسوں سے بیرونی قرض نہیں چکایاپائیں گے۔

ایسے میں قرض حاصل کرنے کے بعد پاکستان کی کرنسی میں تاریخی گرواٹ آگئی ہے۔ ویسے اس کے پاس یہ بھی مشکل تھی کہ اگر وہ قرض حاصل کرنے سے انکا ر کرتاتو وہ دیوالیہ کا شکار ہونے کے قریب پہنچ جاتاتھا