آدم علیہ السلام

   

بچو! سیدنا آدم علیہ السلام سب سے پہلے انسان اور پہلے نبی اور رسول ہیں۔ حضرت آدم ؑ کا تذکرہ قرآن پاک کی 11 سورتوں میں ملتا ہے اور آپ کا اسم گرامی 25 مرتبہ آیا ہے۔ اللہ نے آپؐ کو اپنی قدرت خاص سے مٹی سے پیدا کیا۔ حضرت آدمؑ جب مکمل انسانی لباس اختیار کرچکے تو فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ آدم کو سجدہ کریں۔ تمام فرشتوں نے بلاتوقف تعمیل کی لیکن ابلیس جو جنات میں سے تھا ، اور تعلیم و تربیت کیلئے فرشتوں میں رکھا گیا تھا، غرور و تکبر کے سبب انکار کردیا اور اپنی برتری کا اظہار کیا۔ اس پر اللہ نے ذلت و خواری کے ساتھ اس کو زمین پر اُتار دیا۔ حضرت آدم ؑ اور بی بی حوا کو عام اجازت تھی کہ وہ جنت کے جس حصہ میں چاہیں قیام کریں اور آرام کی ساری چیزیں مہیا تھیں، البتہ اللہ نے ایک خاص درخت کے قریب جانے سے منع کیا تھا لیکن ابلیس کے بہکاوے میں آکر دونوں نے اس درخت کا پھل کھا لیا۔ اس کے ساتھ ہی دونوں یعنی حضرت آدمؑ اور حضرت حوا اپنے جسموں کی اچانک برہنگی محسوس کرنے لگے اور گھبراکر دونوں درخت کے پتوں سے اپنے بدن ڈھانک لئے۔ حضرت آدم کو اپنی لغزش (غلطی) کا احساس ہوا کہ دشمن (ابلیس) اپنا کام کرگیا ، اس لئے آپؑ نے فوراً سجدہ کیا اور ندامت واعترافِ لغزش کے ساتھ رب کریم سے معافی مانگی۔ …عبدالشکور