آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت قائم تاریخی عمارتوں کی کشادگی

   

رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری ، صاف صفائی ، ماسک اور سینٹائیزرس کا استعمال لازمی
حیدرآباد۔8جون(سیاست نیوز)محکمہ آثار قدیمہ کے تحت موجود تمام ایسے سیاحتی مقامات کی 8جون سے کشادگی کا مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے جہاں مذہبی رسومات اور عبادات انجام دی جاتی ہیں۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت ملک بھر میں موجود 820 تاریخی عمارتو ںکی کشادگی کا فیصلہ کیا گیا ہے لیکن ریاست مہاراشٹر میں موجود 65 تاریخی عمارتیں جو کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت ہیں ان کو ابھی عوام نہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن سے قبل آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت موجود تمام تاریخی عمارتو ںکو عوام کیلئے بند کردیا تھا اور گذشتہ چند ہفتہ قبل مرکزی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں دی جانے والی رعایتوں میں 8 جون سے آثار قدیمہ کے تحت موجودمذہبیمقامات کو عوام کے لئے کھول دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مرکزی وزارت تہذیب و ثقافت کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے آثار قدیمہ کے زیر انتظام ان تاریخی عمارتوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جہاں عبادت کی جاتی ہے اور مذہبی رسومات انجام دی جاتی ہیں۔مسٹر اجئے یادو ڈپٹی سیکریٹری مرکزی وزارت تہذیب و ثقافت کی جانب سے جاری کردہ احکامات میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں محکمہ آثار قدیمہ کے تحت جملہ 3691تاریخی عمارتیں موجود ہیں اور ان عمارتو ںکی نگرانی محکمہ کی جانب سے کی جا رہی ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ 17 مارچ کو کورونا وائرس کی وباء کے پھیلنے کے خدشات کے تحت ان تمام سیاحتی مقامات کو بند کردیا گیا تھا لیکن اب مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق مذہبی مقامات کی کشادگی کے فیصلہ کے تحت محکمہ آثار قدیمہ کی زیر نگرانی موجود 820 تاریخی عمارتو ں کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ان عمارتو ںکی کشادگی کا انحصار رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری پر ہوگا اور جن عمارتوں کو عبادات کے لئے کھولا گیا ہے ان عمارتو ںمیں حکومت کی جانب سے جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر عمل آوری لازمی ہوگی ۔ احکامات میں فیس ماسک کے استعمال کی صراحت کے علاوہ صفائی کے لئے سینٹائیزر کے استعمال اور سماجی فاصلہ کی برقراری کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور دیگر امور پر بھی خصوصی توجہ دینے اور محکمہ کی جانب سے صاف صفائی کے عمل کو یقینی بنانے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ ان مذہبی مقامات پر پہنچنے والوں کی حفاظت ہوسکے۔