آر ایس ایس سربراہ کے’آبادی کے عدم توازن‘ تبصرے پر تیکھا ردعمل پیش کرتے ہوئے اس کو ’چوکسی کا اشارہ‘ قراردیا

,

   

ایک ٹوئٹ میں اویسی نے کہاکہ اس طرح کی آبادی پر“ تشویش“ کے نتیجے میں اکثر نسلی کشی اور مذہبی صفائی کاموجب بنتا ہے۔
حیدرآباد۔ صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) اسدالدین اویسی نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سربراہ موہن بھگوت کی ایک موثر آبادی پالیسی جو تمام طبقات کے لئے مساوی لاگو ہو کے متعلق تازہ تقریر پر تیکھا طنز کیا۔

انہوں نے اس کو ”چوکس کرنے اور نفرت پر مشتمل تقریر کاسالانہ“ دن سے تعبیر کیاہے۔ایک ٹوئٹ میں اویسی نے کہاکہ اس طرح کی آبادی پر“ تشویش“ کے نتیجے میں اکثر نسلی کشی اور مذہبی صفائی کاموجب بنتا ہے۔

انہو ں نے ٹوئٹ کیاکہ ”اگر ہندوؤں او رمسلمانوں کا ”ایک ہی ڈی این اے“ ہے تو پھرعدم توازن کیاسے آگیا؟“اور اپنا موقف کردیاکہ یہاں پر کوئی آبادی کنٹرول کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”پریشانی اس بات کی ہے کہ بڑھتی آبادیاوربے روزگار نوجوان جو معمرین کی مدد نہیں کرپارہے ہیں۔ مسلمانوں کی شرح پیدائش میں سب سے زیادہ کمی ائی ہے“۔

موہن بھگوات نے چہارشنبہ کے روز کہاتھا کہ ہندوستان کو ایک جامع سونچ کے بعدتمام برداریوں پر لاگو ہونے والی ایک آبادی پالیسی تیار کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہاکہ کمیونٹی نژاد آبادی کا عدم توازن ایک اہم مضمون ہے جس کو نظر انداز نہیں کیاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ”آبادی کا عدم توازن جغرافیائی سرحدیں تبدیل کرنے کی وجہہ بن سکتا ہے“۔