آر ایس ایس پر تنقید کے ساتھ ایک کمیونٹی کی حمایت پر مشتمل دہلی تشدد کی رپورٹنگ کرنے والے دو ٹیلی ویثرن چیانلوں پر مرکز نے امتناع عائد کیا

,

   

دونوں احکامات میں چیانلوں کو مورد الزام ٹہرایاگیا ہے کہ فسادات کی رپورٹنگ کے دوران ”ایک مخصوص کمیونٹی کی مذہبی مقامات پر حملے کو اجاگر کیاگیاہے“۔

نئی دہلی۔ایک کمیونٹی کی ”تائید“ کرنے اور ”دہلی پولیس اور آر ایس ایس پر سخت تنقید کرنے“ کو دووجوہات بناکر مرکزوزرات انفارمیشن اور:براڈ کاسٹنگ نے دو ملیالی نیوز چیانلوں کو ایشیا نٹ نیوز او رمیڈیا ون نیوز پر دہلی تشدد کی رپورٹنگ کرنے پر جمعہ کی 7:30بجے سے 48گھنٹوں تک کا امتناع عائدکردیاہے۔

دونوں احکامات میں چیانلوں کو مورد الزام ٹہرایاگیا ہے کہ فسادات کی رپورٹنگ کے دوران ”ایک مخصوص کمیونٹی کی مذہبی مقامات پر حملے کو اجاگر کیاگیاہے“۔

ملیالم میں اس اسٹوری کو شائع کیاگیاتھا میڈیا ون نیوز کے خلاف ائی اینڈ بی منسٹری نے کہاکہ یہ مذکورہ چیانل’نے ’

آر ایس ایس پر سوالات اور دہلی پولیس پر عدم کاروائی کاالزام عائد کیاہے‘ ایسا لگ رہا ہے دہلی پولیس او رآر ایس ایس پر شدید تنقید“ اور تمام تر توجہہ”سی اے اے حامیوں کی جانب سے توڑ پھوڑ“ پر دی گئی ہے

۔ جمعہ کے روز جاری کردہ دو علیحدہ احکامات میں کیبل ٹی وی نٹ ورک(ریگولیشن) ایکٹ 1995کے پروگرام کوڈ کی خلاف ورزی کا حوالہ دیاگیاہے۔

میڈیا ون کے ایڈیٹر ان چیف سی ایل تھامس نے مذکورہ فیصلے کو ”میڈیا کی آزادی پر ایک حکومت کا بڑا قبضہ“ قراردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ہندوستان کی تاریخ میں اس طرح کا امتناع عائد نہیں کیاگیاہے۔

ایمرجنسی کے دوران میں بھی‘ میڈیا پر کچھ امتناعات عائد کئے گئے تپے۔ اب ملک کسی ایمرجنسی کے دور سے نہیں گذررہا ہے۔ ٹی وی چیانلوں پر امتناع ملک کے تمام میڈیا ہاو زس کے لئے ایک انتباہ ہے کہ وہ حکومت پر تنقید کرنے سے گریز کریں“۔

میڈیا ون مدھیام براڈ کاسٹنگ لمیٹڈ کا اپنا ہے جس کی حمایت جماعت اسلامی ہند کرتی ہے۔ن ایشیانٹ نیوز کی راست مالکانہ حق بی جے پی راجیہ سبھا ایم پی راجیو چندرشیکھر کا راست ہے۔

چندرشیکھر کے اپنا آر سی اسٹاکس اور سکیورٹیز پرائیوٹ لمیٹیڈ‘ جیوپٹر گلوبال انفرسٹکچر اور مینسک ڈیو لپرس پرائیوٹ لمٹیڈ کے مالک ہیں جو مشترکہ طور پر جیوپٹر کپٹل کے مالک ہیں‘ جن کا ایشیا نٹ نیوز نٹ ورک پرائیوٹ لمٹیڈ ہے او روہی ایشیا نٹ نیوز چلاتا ہے۔

بات چیت کے لئے چندرشیکھر دستیاب نہیں تھے۔ ایشیاء نٹ کے ایڈیٹر ایم جی رادھا کرشنن نے کہاکہ ”ہم فی الحال اس پر ردعمل دینا نہیں چاہتے ہیں۔

ہم اس پر ایک اجتماعی نظر ڈال رہے ہیں اور بعد میں اس پر بات کریں گے“۔

حساس معاملات شیئر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اتفاق سے ائی اینڈ بی منسٹری نے 2016میں این ڈی ٹی وی انڈیاپر بھی ایک روز کاامتناع عائد کیاتھا۔

این ڈی ٹی وی اس حکمنامہ کے خلاف سپریم کورٹ گیا اور ایک روز کا توقف حاصل کرنے میں وہ کامیاب رہا ہے۔دونوں احکامات میں چیانلوں کو مورد الزام ٹہرایاگیا ہے کہ فسادات کی رپورٹنگ کے دوران ”ایک مخصوص کمیونٹی کی مذہبی مقامات پر حملے کو اجاگر کیاگیاہے“

۔مذکورہ وزرات نے کہا ہے کہ مذکورہ چیانلوں نے کیبل ٹی وی نٹ ورک قوانین کے 6(1)(c) اور 6(1)(a)کی خلاف ورزی کی ہے۔

مذکورہ وزرات نے کہاکہ انہوں نے دونوں چیانلوں کو 28فبروری کے روز وجہہ بتاؤ نوٹس جاری کی تھی اور مارچ3کے روز جواب حاصل ہونے کے بعد ان پر امتناع عائد کرنے کا فیصلہ لیاگیا ہے۔

وجہہ بتاؤ نوٹس کے جواب میں اپنی مدافعت میں میڈیا ون نے کہاکہ ”انہوں نے شمال مشرقی دہلی میں پیش ائے تشد د کے واقعات میں میں کسی بھی قسم کی خلا ف ورزی نہیں کی گئی ہے“۔ ایشیاء نٹ نے اپنی اسٹوری انتباہ کے ساتھ شائع کی ہے