آسام ‘ لا قانونیت کی راہ پر

   

کتنا ویراں اس نے چمن کردیا
ہم نے کس کے حوالے وطن کردیا
ملک کی شمال ۔ مشرقی ریاست آسام ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کی تجربہ گاہ بن گئی ہے اور چیف منسٹر ہیمنتا بسوا سرما اس معاملے میں سبھی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی ایک منفی ا میج بنانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایسا تاثر عام ہونے لگا ہے کہ آسام میںقانون نام کی کوئی شئے نہیںرہ گئی ہے اور چیف منسٹر اپنے من مانی انداز میں ریاست کو چلانا چاہتے ہیں۔ اصولوں اور ضوابط کا کوئی پاس و لحاظ نہیں رکھا جا رہا ہے ۔ صرف سیاسی بالادستی کو یقینی بنانے تمام قوانین اور مروجہ طریقہ کار کو پامال کیا جا رہا ہے اور اپوزیشن کا گلا گھونٹنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ جس طر ح سے چیف منسٹر آسام بیان بازیاں کر رہے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ چیف منسٹر کو کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ وہ اپنے اقتدار کو مستقل سمجھنے لگے ہیں اور اقتدار کے نشہ میں کسی کو خاطر میں لانے تیار نہیں ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ جس پارٹی سے ان کے سیاسی کیرئیر کا آغاز ہوا تھا اور پھر اسی کے ذریعہ وہ ریاست کے چیف منسٹر بن گئے ہیں اس پارٹی کے خلاف بھی زہر افشانی کرتے ہوئے وہ بی جے پی سے اپنی وفاداریوں کو ثابت کرنے کی مسلسل کوشش کرتے رہے ہیں۔ وہ چاہے جس جماعت سے وابستہ رہیں لیکن کسی ریاست کو چلانے کیلئے تانا شاہی انداز اختیار کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں رہتی ۔ ملک کے دستور اور قانون کے مطابق سبھی کو کام کرنا ہوتا ہے چاہے وہ چیف منسٹر ہو یا پھر کوئی اور ہو ۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا اور کسی ریاست کے حکمران کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ قانون اور دستور کی گنجائش کے مطابق کام کرے ۔ تاہم چیف منسٹر آسام ایسا لگتا ہے کہ اپنے عہدہ کے وقار کو برقرار رکھنے بھی تیار نہیں ہیں اور وہ بسا اوقات اس طرح کا رویہ اختیار کرتے ہیں اور اس طرح کی بیان بازیاںکرتے ہیں جو ایک چیف منسٹر کو ہرگز زیب نہیں دیتی ۔ سیاسی مخالفین کے خلاف وہ جس طرح کی زبان اور لہجہ اختیار کرتے ہیں وہ انتہائی ناشائستہ اور غیر پارلیمانی ہوتا ہے ۔ یہ کسی معمولی لیڈر کیلئے بھی مناسب نہیں کہ وہ سیاسی مخالفین سے شخصی عناد کا اظہار کرے لیکن چیف منسٹر آسام اس معاملے میں بھی سب کو پیچھے چھوڑتے نظر آتے ہیں۔
کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی بھارت جوڑو نیائے یاترا شمال مشرقی ریاستوں میں گذر رہی ہے ۔ راہول گاندھی کو آج آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میںداخلہ سے روک دیا گیا ۔ ریاستی پولیس نے بھی حکومت کی ایماء کام کرتے ہوئے اصول و ضوابط کو یکسر نظر انداز کردیا ۔ ہیمنتا بسوا سرما ریاست میں بی جے پی حکومت کی مقبولیت کے دعوے کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ریاست کے عوام کی تائید اسے حاصل ہے ۔ا گر ایسا ہی ہے تو پھر راہول گاندھی کی یاترا کے گوہاٹی میں داخلہ سے کیوں خوف کا اظہار کیا جا رہا ہے ؟ ۔ پولیس نے اس یاترا کو گوہاٹی کی اس روٹ پر گذرنے کی اجازت نہیں دی جس کا منصوبہ تھا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آج کام کا دن ہے اور ٹریفک میں خلل پیدا ہوگا ۔ یہ ایک بچکانہ عذر تھا جسے پیش کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کیا گیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ وہی روٹ ہے جس پر بی جے پی صدر جے پی نڈا کو ریلی کی اجازت دی گئی تھی ۔ اسی روٹ پر بجرنگ دل کو ریلی منعقد کرنے کی اجازت دی گئی تھی ۔ بی جے پی اور بجرنگ دل نے یہاں ریلیاں منظم کیں لیکن اس وقت ٹریفک کا کوئی مسئلہ نہیں ہوا یا پھر پولیس نے یہ مسئلہ محسوس نہیں کیا ۔ اب راہول گاندھی کو اس پر گذرنے سے روکتے ہوئے ٹریفک کا بہانہ پیش کیا جا رہا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ آسام کے چیف منسٹر اور ریاستی انتظامیہ جانبدارانہ رول ادا کر رہا ہے ۔ سیاسی وابستگیوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے جا رہے ہیں جو کہ کسی بھی منتخب حکومت کو نہیں رنا چاہئے ۔
ملک کے دستور اور قانون میں حکومت اور عوامی زندگی کے ہر فریق کی ذمہ داریاں اور اس کے حقوق کی وضاحت موجود ہے ۔ حکومتیں اگر موجود ہیں تو ان کی ذمہ داریوں کو بھی واضح کیا گیا ہے اور مخالفین کے حقوق کی بھی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔ حکومتوں کو کسی کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش نہیںکرنی چاہئے ۔ یہ قانون اور دستور کی خلاف ورزی ہے ۔ جس طرح کے اقدامات آسام میںکئے جا رہے ہیں وہ لا قانونیت کی مثال پیش کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ریاستی حکومت کو گریز کرنا چاہئے اور دستور اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے انتظامیہ اور نظم و نسق کو چلانا چاہئے ۔ جانبداری کی کوئی گنجائش نہیںرہنی چاہئے ۔