آمرانہ ماحول

   

سمندروں کے تلاطم میں مل نہیں سکتا
وہ ولولہ جو اُچھلتے سے آبشار میں ہے
آمرانہ ماحول
ہندوستانی مالداروں کی نمائندگی کرنے والی مرکز کی حکمراں پارٹی بی جے پی کو اب عام انتخابات سے قبل ٹکڑے ٹکڑے سیاسی حالات کا سامنا ہے۔ مغربی بنگال میں ممتا بنرجی سیاسی طاقت آزمائی کے بعد ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیوں نے ان کی حمایت میں آگے آکر جو بیانات دیئے ہیں اس سے یہی اُمید کی جاسکتی ہے کہ مودی حکومت کو دوبارہ اقتدار پر پہونچنے سے روکنے کیلئے یہ اتحاد کامیاب ہوگا۔ مغربی بنگال میں مودی حکومت کی بڑھتی بالادستی کے خلاف چیف منسٹر ممتا بنرجی نے ستیہ گرہ شروع کی ہے۔ این ڈی اے حکومت کو اس ستیہ گرہ سے اس قدر جھٹکا لگے گا کہ وہ عام انتخابات میں اپنی طاقت مجتمع کرسکے گا یا نہیں یہ وقت ہی بتائے گا۔ ممتا بنرجی کے خلاف سی بی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوکر احکام حاصل کئے ہیں تو اس پر مودی حکومت سمجھ رہی ہے کہ اسے پہلے سے زیادہ مضبوط گرفت ملی ہے۔ اس برتری پر مودی حکومت کو یہ گمان ہونے لگا ہے کہ پھر ایک بار عام انتخابات میں تاریخ رقم کرے گی۔ ملک کے متمول صنعت کاروں کی طرفدار حکومت کو آئندہ انتخابات میں دوبارہ اقتدار پر لانے کی کوشش کے حصہ کے طور پر چند دنوں میں ملک کے اندر کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ مغربی بنگال کے واقعہ نے دیگر ریاستوں کی بھی نیند حرام کردی ہوگی۔ ریاستوں کے داخلی معاملات میں جب مرکز کی جانب سے مداخلت بڑھ جاتی ہے تو وفاقی اختیارات کی آزادی پر سوال اُٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ ملک میں گذشتہ چار ساڑھے چار سال سے ایک آمرانہ قسم کا ماحول بنادیا گیا ہے۔ اس ماحول کے خلاف بہت پہلے ہی آواز اُٹھانے کی ضرورت تھی‘ لیکن کسی بھی اپوزیشن پارٹی نے ہمت نہیں کی لیکن اب ان کا ایک دوسرے کے قریب ہونا اتحاد کے لئے ہاتھ ملانا اور مودی حکومت کے خلاف کُھل کر بیانات دینے سے اس آمرانہ ماحول کو ختم کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ اگر اس اپوزیشن اتحاد کو مزید مضبوط بناکر پوری حکمت کے ساتھ مودی حکومت کے خلاف مقابلہ کیا جائے تو ہندوستانی سیاست میں ایک نئی تبدیلی آئے گی۔ مرکز کی موجودہ حکومت اب اپنے رائے دہندوں کے سامنے ایودھیا میں رام مندر کے تعلق سے ماضی کی داستانیں سُناکر ماضی کے نفرت پر مبنی حالات کی کلپس اور سیاسی چالاکیوں کے ذریعہ بابری مسجد کی شہادت کی وجہ بننے والی کیفیت کے کلپس دکھاکر اپنا ووٹ بینک مضبوط بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ عدالت کے اندر اور عدالتوں کے باہر لاکھ ہاتھ پیر مارنے کے باوجود ایودھیا میں رام مندر بنانے کا وعدہ پورا نہیں ہوسکا۔ اس موضوع پر اپنے رائے دہندوں کو جواب دینا ہے تو انہوں نے نیا شوشہ چھوڑا ہے کہ بابری مسجد کے اطراف کی غیر متنازعہ اراضی ہندوؤں کے حوالے کردی جائے۔ اس طرح کی دوڑ دھوپ سے مودی حکومت اپنی دوبارہ جیت کو یقینی بنانا چاہتی ہے لیکن ملک کا ماحول تبدیل کرنے والے اپوزیشن اتحاد سے یہ اُمید پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے چند دنوں میں مودی حکومت کے خلاف تمام اپوزیشن صف آراء ہوجائے گی۔ عوام اِس حکومت سے شدید مایوس ہوچکے ہیں۔ اس ملک میں انصاف، قانون، دستوری ادارے سب ایک ہی سیاسی طاقت کے اشاروں پر کام کررہے ہیں۔ چھوٹے چھوٹے مجرموں کو انصاف سزائیں سناتا رہا جبکہ بڑے بڑے مگر مچھ جال توڑ کر بیرون ملک چلے گئے۔ اب شراب کے بیوپاری وجئے مالیا کو لانے کیلئے بھی دکھاوے کی دوڑ دھوپ ہورہی ہے۔ ملک کے بیورو کریٹس ایک لیڈر کے حامی بن رہے ہیں۔ اور دھونس جمانے کا بازار گرم ہورہا ہے۔ ایسے میں ممتا بنرجی کی مخالف مودی حکومت ستیہ گرہ عوام کے اندر نئے اتحاد اور حوصلے کو بلند کرے گا۔ اس لئے اپوزیشن پارٹیاں سب سے پہلے ملک کے عوام کو اپنے اعتماد میں لیں‘ اس کے بعد ہی وہ مودی حکومت کے خلاف ایک مضبوط سیاسی طاقت بنانے میں کامیاب ہوسکیں گی۔ ملک کو اب ناقص نفرت پر مبنی پالیسیوں سے ریلیف دینے کی ضرورت ہے۔